چنئی (ایجنسیاں): مدراس ہائی کورٹ نے تعددازدواج سے متعلق بڑا فیصلہ سنایا ہے۔ ایک معاملہ کی سماعت کے دوران عدالت نے کہا کہ اسلامی قانون کے مطابق اگر کسی کو 4شادی کرنے کا حق ہے، تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اپنی دوسری بیویوں کے ساتھ غیر مساوی سلوک کرے۔ عدالت نے کہا کہ اسے تمام بیویوں کو مساوی حقوق دینا ہوں گے اور ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنا ہو گا۔ اگر ایسا نہیں کیا تو یہ ظلم تصور کیا جائے گا۔ ایک مسلم خاتون نے اپنے شوہر پر غلط سلوک کرنے کا الزام لگایاتھا، اس معاملہ میں ترونیل ویلی فیملی کورٹ نے ازدواجی تعلقات منقطع کرنے کا حکم دیا۔ اس فیصلے کے خلاف شوہر نے مدراس ہائی کورٹ سے رجوع کیا، لیکن ہائی کورٹ نے فیملی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔
جسٹس آر ایم ٹی ٹیکا رمن اور جسٹس پی بی بالاجی کی بنچ نے کہا کہ پہلی اور دوسری بیویوں کے ساتھ یکساں سلوک نہیں کیا گیا۔ پہلی بیوی کو ظلم کا سامنا کرنا پڑا۔ شوہر اپنی بیوی کو2سال تک نان ونفقہ دینے اور 3 سال تک ازدواجی ذمہ داریاں نبھانے میں ناکام رہا۔عدالت نے کہا کہ اسلامی قوانین کے تحت مرد ایک سے زیاہ شاد ی توکرسکتا ہے، لیکن اس شرط کے ساتھ کہ وہ اپنی تمام بیویوں کے ساتھ یکساں سلوک کرے، یہاں شوہر نے ایسا نہیں کیا، اس لیے یہ نکاح قانونی اور مذہبی بنیادوں پر قائم نہیں رہتا۔ اس کے ساتھ ہی عدالت نے خاتون کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔
دراصل، پہلی بیوی نے الزام لگایا تھا کہ نومولود بچے کی موت کے بعد اس کے شوہر اور ساس کا رویہ اس کے ساتھ بہت سخت ہو گیا تھا۔ خاتون نے جسمانی اور ذہنی طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کی بات بھیکہی۔ اس کے بعد اس کے شوہر نے دوسری شادی کر لی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل زمینی کارروائی میں مقصد کے حصول میں ناکام، حماس کی فوجی صلاحیتوں میں کوئی کمی نہیں
ہائی کورٹ نے یہ تبصرہ بھی کیا کہ اگر کسی مسلم خاتون کو اپنے سسرال میں اچھا ماحول نہیں ملتا ہے، تو اسے الگ رہنے کا حق ہے۔ اس کے ساتھ ہی بنچ نے فیملی کورٹ کے فیصلے کوصحیح قرار دیتے ہوئے کہا کہمعاملہکودیکھتے ہوء اس فیصلے میں مداخلت کی کوئی وجہ نہیں ہے۔