سری نگر(ایجنسیاں) : جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے رہنما عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ ملک کا مسلمان آج خود کو غیر محفوظ محسوس کر رہا ہے۔ مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جان بوجھ کر ہمارے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جا رہی ہے۔ ہمیں بتایا جا رہا ہے کہ ہم اقلیت ہیں اور اس ملک میں ہماری حیثیت باقیوں سے کم ہے۔ایک ٹیلی ویژن انٹرویو کے دوران عمر عبداللہ نے کہا کہ ملک میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، حجاب کولے کر،حلال گوشت کولے کر ۔انہوں نے کہا کہ بلڈوزر بھی کس پرچلائے جاتے ہیں اور بلڈوزر چلانے کے بعد جشن منایا جاتا ہے۔ جہانگیر پوری میں بلڈوزر کی کارروائی پر بات کرتے ہوئے عبداللہ نے کہا کہ دو کمیونٹی کے لوگوں کے درمیان تشدد ہوا اور اس کے فوراً بعد بلڈوزر چلانا شروع کر دیا گیا۔ کیا دہلی کا یہ واحد علاقہ ہے جہاں غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں؟ اور بھی بہت سی جگہیں ہیں جہاں غیر قانونی تعمیرات ہوئی ہیں، وہاں کیوں نہیں چلایا جاتابلڈوزر؟
مرکزی حکومت پر حملہ کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ میں نے کئی حکومتیں دیکھی ہیں لیکن جو حالات اب ہیں پہلے کبھی نہیں تھے۔ عبداللہ نے مساجد کے سامنے نکالے جانے والے جلوسوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ مساجد کے سامنے جلوس نکالے جاتے ہیں اور ان میں نعرے لگائے جاتے ہیں، اس ملک رہنا ہے تو جے شری رام کہنا ہوگا’ ۔ نہ حکومت کی طرف سے اس کی مذمت کی جاتی ہے۔ اور نہ ہی اسے روکنے کی کوئی کوشش کی جا تی ہے۔ انہوں نے حکومت پر مسلمانوں کے احساسات وجذبات سے کھیلواڑکا الزام لگایا۔عمر عبداللہ نے رمضان کے دوران بجلی کی کٹوتی میں امتیازی سلوک کا الزام لگایا اور کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب سحری اور افطاری کے وقت بجلی کاٹ دی جاتی ہے۔ اب یہ یا تو اس میں لاپروائی ہے یا جان بوجھ کر۔ عمر عبداللہ نے یہ بھی کہا کہ جموں و کشمیر میں مسلمان پھر بھی سکون سے ہیں لیکن دوسری جگہوں پر حالات خراب ہیں۔
ملک میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے :عمر عبداللہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS