لکھنؤ : اترپردیش کے مرادآباد ضلع میں میٹ (گوشت) فروخت کرنے والے ایک مسلم نوجوان کے ساتھ کچھ لوگوں کے ہجوم
نے مارپیٹ کی۔ اس ہجوم کی رہنمائی کررہا شخص خود کو’گئورکشک‘بتا رہا تھا۔اترپردیش پولیش نے مظلوم نوجوان کے
بھائی کی شکایت کرنے پر مارپیٹ کرنے والے کے خلاف معاملہ درج کرلیاہے۔ چونکہ الزام لگانے والے نے بھی مظلوم محمد
شاکر کے خلاف کاؤنٹرکیس درج کروایا ہے۔ کاؤنٹر کیس میں’جانورکی ہتیا کرنے،انفیکشن پھیلانے کی کوشش کرنے کا کام
کیا ہے،اور’کووڈ لاک ڈائون کی خلاف ورزی کی ہے‘مطلق آئی پی سی کی دفعات کو شامل کیا گیا ہے۔
علاقے کے ایک سنیئر پولیس افسر ڈی ایس پی نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ شاکرکو گرفتار کیاگیاتھا، لیکن انہیں جیل نہیں
بھیجا گیا،کیوں کہ ان کے خلاف لگائی گئی دفعات ضمانتی ہیں۔ شاکر کے گھروالوں نے این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے
اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ابھی ان کا گھر پر علاج کیا جا رہا ہے ۔
جن لوگوں کے گروپ نے شاکر کے ساتھ مارپیٹ کی،ان کی رہنمائی کرنے والے منوج ٹھاکر کو ابھی تک گرفتار نہیں کیا گیا
ہے۔
مرادآباد پولیس چیف پربھاکر چوہدری نے ایک بیان میں کہا کہ ہمیں ایک ویڈیو ملا تھا، جس میں ایک گوشت کاروباری کے ساتھ
مارپیٹ کی جارہی ہے ۔ ہم نے اس معاملے میں کیس درج کرلیا ہے۔ اس معاملے میں پانچ سے چھ ملزمین ہیں ۔جن کا نام لکھا ہے
۔ ہم لوگ انہیں تلاش کر رہے ہیں اور انہیں جلدہی گرفتار کریں گے۔
پولیس میں دی گی شکایت میں شاکر کے بھائی نے بتایا کہ جب وہ اسکوٹر پر بھینس کا 50کلو گوشت لیکر آرہے تھے کہ منوج
ٹھاکر اور اس کے ساتھیوں نے ان کو گھیر لیا۔اور شاکر سے 50ہزار روپے مانگے تھے۔ اسکے بعد انہوں نے اس کے ساتھ
مارپیٹ کی اور پولیس میں جانے کی دھمکی بھی دی۔
اس معاملے پر کارروائی کی مانگ کرتے ہوئے مرادآباد سے ممبر پارلیمنٹ ایس ٹی حسن نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ
مجھے پتا چلا ہے کہ وہ فیکٹری سے میٹ لیکرآرہا تھا اور اس کے پاس اس کی رسید بھی ہےاس کے بعد بھی اس کے ساتھ
مارپیٹ کی گئی۔ میں کہنا چاہتوں ہوں کہ گئوہتیا کے نام یہ نفرت رکنی چاہئے یہ خدا کا شکر ہے کہ اس شخص کو جان سے
نہیں مارا گیا۔
بشکریہ:ndtv.in
ترجمہ:دانش رحمٰن