حالیہ دنوں سیاست میں ہونے والے دو واقعات نے ہندوستان کے جمہوری نظام حکومت کا کھوکھلا پن آشکار کردیا ہے۔ پہلا واقعہ جھارکھنڈ کی منتخب حکومت پر یلغار کا ہے،جسے ہیمنت سورین کی سیاسی فراست نے ناکام بنادیا۔دوسرا واقعہ چنڈی گڑھ میونسپل کارپوریشن کے میئر کیلئے ہونے والے انتخاب کا ہے۔اس انتخاب میں پریزائڈنگ افسرانل مسیح نے جمہوری انتخابی نظام کے تمام ضابطوں کو پامال کرکے بتادیا کہ ہندوستان میں انتخابی طریقہ کار کیا ہوتا ہے۔ جیت کو ہار میں اور ہار کو جیت میں کیسے بدلا جاسکتا ہے۔ پریزائڈنگ افسرکی ’کارگزاری‘ نے بھارتیہ جنتاپارٹی کے امیدوار منوج سونکر کی ہار کو جیت میں بدل کر بتا دیا کہ انتخاب میں نتائج کے ثمرات شیریں کس کی جھولی میں کیسے ڈالے جاتے ہیں۔چنڈی گڑھ میونسپل کارپوریشن میں عام آدمی پارٹی کے 13 اور کانگریس کے7 ممبران ہیں، لیکن عام آدمی پارٹی کے امیدوار کلدیپ کمار کو صرف 12 ووٹ ملے اور8ووٹوں کو غلط ٹھہراتے ہوئے بی جے پی کے منوج سونکر کو 16 ووٹوں سے فاتح قرار دے دیا گیا۔
منوج سونکر کی اس جیت کے بعد عام آدمی پارٹی اور کانگریس دونوں نے الزام لگایا کہ بی جے پی نے 30 جنوری کو چندی گڑھ کے میئر کے انتخابات میں پریزائڈنگ آفیسر کی دھاندلی کی وجہ سے کامیابی حاصل کی۔ یہ معاملہ پہلے پنجاب ہریانہ ہائی کورٹ پہنچا اور وہاں سے کوئی راحت نہ ملنے پر عدالت عظمیٰ کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا۔سماعت کے دوران انتخابی عمل کاویڈیو دیکھ کر ہندوستان کے منصف اعظم نے اس امر پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ ملک میں جمہوریت کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ جمہوریت کا مذاق ہے، جو کچھ ہوا اس سے ہم حیران ہیں۔ ہم جمہوریت کو اس طرح قتل کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
عام آدمی پارٹی کے امیدوار کلدیپ کمار کی طرف سے داخل کی گئی درخواست کی سماعت چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ کر رہی تھی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے اپنے سخت تبصرہ میں کہاکہ پریزائڈنگ افسر کو بیلٹ پیپر میں تبدیلی کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ کیایہ ریٹرننگ افسر کا رویہ ہے؟ وہ کیمرے کو دیکھتے ہیں اور بیلٹ پیپرز کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرتے ہیں۔ وہ بیلٹ پیپر کو ٹرے میں نیچے کراس کے نشان کے ساتھ رکھتے ہیں۔ وہ بیلٹ پیپر کو خراب کرتے ہیں جس پر کراس نہیں ہوتا اور پھر کیمرے کی طرف دیکھتے ہیں۔ انہیں بتائیں کہ سپریم کورٹ انہیں دیکھ رہا ہے۔ ہم جمہوریت کا اس طرح قتل نہیں ہونے دیں گے۔ ملک میں استحکام لانے کی سب سے اہم قوت انتخابی عمل کی پاکیزگی ہے۔
چیف جسٹس دھننجے یشونت چندرچوڑ کو چنڈی گڑھ کے معاملہ میںانتخابی عمل کی پاکیزگی مجروح کیے جانے اور جمہوریت کے قتل سے جو صدمہ پہنچا ہے، اہل وطن برسوں سے اس صدمہ سے دوچار بلکہ پریشان بھی ہیں۔
ملک کے حالات دیکھتے ہوئے اس پر یقین کیاجانا مشکل ہے کیوں کہ جمہوریت کے قتل کا عمل صرف انتخابات میں دھاندلی یا اقتدار پر قبضہ کرنے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ یہ شہریوں کے بنیادی حقوق سے لے کر انتخابی عمل تک جاری ہے۔طرح طرح کے ہتھکنڈے اپناتے ہوئے جمہوریت پر شب خون ماراجارہاہے، لوگوں کے آئینی حقوق چھینے جارہے ہیں۔150ارکان پارلیمنٹ بیک وقت معطل کردیے جاتے ہیں۔ اپوزیشن سے خالی ایوان میں من چاہاقانون بنایا جاتا ہے۔ ریاستی طاقت کا استعمال اقتدار کو بچانے اور طول دینے کیلئے کیاجارہاہے۔مخالفین کو تفتیش اورجانچ کے نام پر مرکزی ایجنسیوں سے ہراساں کرایا جاتا ہے۔ اظہاررائے کی آزادی، کاروبار کی آزادی، زندگی گزارنے کی آزادی، اپنی پسند اور مرضی کے مذہب پر عمل کرنے کی آزادی، مساوات، سبھی کے ساتھ آئین کا مساوی سلوک یہ سب دھیرے دھیرے ختم ہوتے جارہے ہیں۔ جمہوریت کا قتل کیے جانے کے اس عمل میں مقننہ اور انتظامیہ کی سازباز تو جگ ظاہر ہوجاتی ہے مگر عدالتوں کا رویہ بھی قابل تعریف نہیں قراردیاجاسکتا ہے۔قتل اور زنا کے مقدمات میں سزایافتہ قیدیوں کو انتخاب سے پہلے بار بار پیرول پر رہا کرکے جمہوریت کے قتل میں آسانی کا سامان عدالتوں سے ہی ہورہا ہے، دوسری جانب بے قصور مقدمات میں عرصہ سے بند ملزمین کیلئے عدالتوں کے پاس سماعت کا وقت نہیں رہتا۔مختلف حیلوں اور لولے لنگڑے بہانوں سے سماعت کو بار بار ملتوی کرکے شہریوں کے جمہوری حقوق کی صریحاً خلاف ورزی کی جاتی ہے۔
پریزائڈنگ افسر انل مسیح کی حرکت نے سرمہ نور بصر کا کام کیا اورمنصف ذی شان نے ’جمہوریت کا قتل ‘ ہوتے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا۔ممکن ہے کہ اس کے خلاف کارروائی بھی ہو، لیکن سوال یہ ہے کہ کیا اس کے بعد جمہوریت کوقتل کرنے کا کھیل رک جائے گا ؟کیا کبھی عدالت کی نگاہ میں انل مسیح کے پشت پناہ سیاست دانوں کے اعمال بھی آئیںگے جو مقدس ایوانوں میں بیٹھ کر انتخابی عمل کی پاکیزگی مجروح اور بصد اہتمام جمہوریت کے قتل کا سامان کررہے ہیں ؟
[email protected]
’جمہوریت کا قتل ‘
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS