ایم آر ایم کی نئی مہم

0

کرناٹک کے اسمبلی انتخابات میں ملنے والی ہار کی ذلت سے باہر نکلنے کیلئے بھارتیہ جنتاپارٹی نے لوک سبھا انتخابات 2024 میں کامیابی کو اپنی حیات و موت کا مسئلہ بنالیاہے ۔ہرچند کہ ابھی عام انتخابات میں ایک سال کا وقفہ ہے لیکن اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے بے قراربھارتیہ جنتاپارٹی ابھی سے ہر وہ کوشش کررہی ہے جس سے ووٹروں کو اپنے حق میں ہموار کرسکے۔ایک جانب یوم جمہوریہ 2024 کو خواتین کے نام معنون کرکے 46کروڑ خواتین ووٹروں کو اپنے دام فریب میں لانے کی حکمت عملی بناچکی ہے تو دوسری جانب مسلم ووٹروں پر طرح طرح کے جال ڈالنے کاجنگی بنیادوں پرآغاز کردیا ہے۔ عام انتخاب2024میں اقلیتوں خاص کر مسلمانوں کو بی جے پی کے حق میں ہموار کرنے میں جارحانہ حکمت عملی اپنائی گئی ہے اور اس کیلئے آرا یس ایس نے اپنے مسلم راشٹریہ منچ(ایم آرایم) کو متحرک کر رکھا ہے۔
ایم آر ایم نے بھی ’شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار‘بن کر اس ذمہ داری کو پورا کرنے کیلئے پورا زور صرف کر دیا ہے اورآر ایس ایس کے منصوبوں پر کام کرتے ہوئے 100 سے زیادہ اضلاع میں مسلمانوں کا جلسہ عام منعقد اورریلیاںکرنے کے ساتھ ساتھ ملک بھر کی درگاہوں اور مدرسوں میں اپنے ہمدرد علما کا نیٹ ورک بنارہی ہے ۔ اب ایم آر ایم کو آر ایس ایس نے ایک نیا تھیم اورمرکزی خیال دیا ہے اور وہ ہے ’ایک قوم- ایک پرچم- ایک قومی ترانہ ‘ ہے ۔اسی مرکزی خیال کی لگام تھامے ہوئے ایم آر ایم اب مشن2024کی کامیابی کیلئے اپنے رضاکاروں کاجتھہ پورے ملک میں پھیلانے والا ہے۔ ایم آر ایم کے یہ رضاکار ’ سچے مسلمان – اچھا شہری‘ کا پیغام لے کر ملک بھر کے مسلمانوں کے درمیان جاکر انہیں بتائیںگے کہ ایک اچھا مسلمان کیسا ہوتا ہے اور ایک اچھا شہری ہونے کے کیا تقاضے ہیں۔ ان رضاکاروں کوملک کے مختلف حصوں میں اذن کوچ دینے سے قبل ایم آرایم ان کی تربیت کا بھی انتظام کر رہی ہے ۔ مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال میں 8 سے 11 جون تک تین روزہ تربیت کی جائے گی ۔ تربیت کے اس خصوصی پروگرام میں آر ایس ایس کی قومی مجلس عاملہ کے رکن اور منچ کے سرپرست اندریش کمار بہ نفس نفیس موجود رہیں گے اور رضاکاروںکو زمانے کی اونچ نیچ سمجھانے کے ساتھ ساتھ یہ بتائیں گے کہ مشن2024کی کامیابی ہی ملک کی اصل کامیابی ہے اوراس کامیابی کیلئے ضروری ہے کہ مسلمانوں کو ملک اور قوم کا مطلب بتایاجائے انہیں بتایاجائے کہ ایک قوم ہونے کے کیا تقاضے ہیں ۔ایم آر ایم کے رضاکاراپنے عالی مرتبت سرپرست سے یہ ہنر بھی سیکھیں گے کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو سچا مسلمان کیسے بنایاجاسکتا ہے اوراس کے بعد یہ رضاکار ملک بھرکے طول و عرض میں پھیل کر اپنے سیکھے ہوئے ہنر کو مسلمانوں پر آزمائیں گے۔ ’ایک قوم- ایک پرچم- ایک قومی ترانہ کی داستان فضیلت بیان کرتے ہوئے مسلمانوں کو یہ رضاکار بتائیں گے کہ سچامسلمان کون ہوتا ہے اور اچھا شہری بننے کیلئے کس طرح کا مسلمان ہونا ضروری ہے ۔
ایم آر ایم کی اس مہم کا مرکزی خیال بڑا پرکشش ہے اور بظاہر یہ محسوس ہورہا ہے کہ وہ ملک کے استحکام اور سالمیت کیلئے عوامی مہم چلائے گی۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ’کثرت میں وحدت ‘کے بنیادی ہندوستانی فلسفہ کے خیال یہ تھیم ایم آر ایم کے بنیاد گزار آرایس ایس کی اس متعصبانہ سوچ کی عکاس ہے جس میں کہاجاتا ہے کہ ہندستان میں رہنے والے سب ہندوہیں ۔ایم آر ایم بھی اسی فلسفہ پر یقین رکھتی ہے۔ خود کوسماجی تنظیم کہنے والے اس منچ کے قائدین کے بیانات ان ہی نظریات کی تبلیغ و اشاعت پر ہی مشتمل ہوتے ہیں ۔ اب وہ ایک قوم کے خوش نما پردہ میں ان ہی نظریات پر مسلمانوں کو قائل کرنے کیلئے اپنے رضاکار ملک بھر میںپھیلانے والی ہے۔ اسی طرح ’سچا مسلمان‘بننے کی تعریف بھی ایم آرایم کے یہاں مروجہ تعریف سے جدااوریگانہ ہے۔ ایم آر ایم ہندوستان میں ایسے مسلمان چاہتی ہے جو بظاہر مسلمان نظرآئیں لیکن نہ اللہ کی وحدانیت کے قائل ہوں نہ کفر و شرک سے انہیں کوئی دلچسپی ہونہ نماز، روزہ، حج و قربانی سے کوئی لگائو۔شعائراسلام مسجد، ٹوپی، داڑھی، حجاب اور اظہار اجتماعیت کو وہ اپنی ترقی کی راہ میں مزاحم سمجھ کرا س سے دست کش ہونے کوبھی تیار ہوں۔ ایسا مسلمان جو ہندو توا نظریات کو ہندستانی تہذیب سمجھ کر گلے لگائے اوراسے ہی مذہب بھی گردانے۔
کسی بھی نظریہ کی تبلیغ و اشاعت نہ تو قانوناً جرم ہے اور نہ اسے اخلاقی محاسن کے خلاف سمجھاجاتا ہے۔ لیکن پردہ کی آڑ میں چھپ کرکثرت میں وحدت کے بنیادی ہندوستانی فلسفہ کے بھی خلاف جارحانہ ہندو توا نظریات کی تشہیر اور مسلمانوں کوآرایس ایس کیلئے قابل قبول مسلمان بنانے کی کوشش اخلاقی لحاظ سے کسی بھی حال میں درست نہیں کہی جاسکتی ہے ۔بلکہ یہ ایسی مسلم دشمنی ہے جس کیلئے آر ایس ایس نے مسلمانوں میں سے ہی لوگ منتخب کرکے ایم آر ایم تشکیل دی ہے ۔اب دیکھنا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان ایم آر ایم کی یہ مہم کتنی کامیاب ہوتی ہے اور مسلمان اس کی کتنی پذیرائی کرتے ہیں ۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS