سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
جموں کشمیر میں ملی ٹینسی کی تاریخ میں اپنی نوعیت کے پہلے واقعہ میں پولس نے ایک جنگجو کے مارے جانے کے دو سال بعد اُنکی والدہ کو گرفتار کر لیا ہے۔پولس نے مذکورہ پر نوجوانوں کو بندوق اٹھانے پر آمادہ کرنے کے علاوہ دیگر جنگجوئیانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا ہے حالانکہ مذکورہ کے خاندان نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
پولس نے نسیمہ بیگم زوجہ عبدالسلام شیخ ساکن رامپورہ قیموہ کولگام کی گرفتاری کی تصدیق کے ساتھ ساتھ اسکا ’’جواز‘‘ بھی پیش کیا ہے اور ادھیڑ عمر کی مذکورہ خاتون کے خلاف ’’ٹھوس ثبوت‘‘ رکھنے کا دعویٰ کیا ہے۔نسیمہ بیگم حزب المجاہدین کے ایک کمانڈر توصیف شیخ ،جو مئی 2018 میں دیگر چار ساتھیوں سمیت فورسز کے ہاتھوں مارے گئے تھے،کی والدہ ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پولس نے 19 جون کی رات اُنکے گھر چھاپہ مار کر اُنہیں گرفتار کرکے اُنہیں یو اے پی اے کے تحت پابندِ سلاسل کر دیا ہے۔ ان ذرائع کے مطابق مذکورہ کے خلاف اس قانون کی دفعات نمبر 13B, 17, 18, 18B, 19 اور 39کے تحت معاملہ درج کر لیا گیا ہے۔
شیخ خاندان کے ذرائع نے بتایا کہ نسیمہ بیگم کو ہفتہ بھر قبل اپنے گھر سے گرفتار کر کے لیجایا گیا ہے۔ان ذرائع نے دعویٰ کیا کہ پولس نسیمہ کی بیٹی کی تلاش میں آئی تھی تاہم وہ گھر نہیں تھیں جسکے بعد اُنکی والدہ کو گرفتار کرکے لیا گیا۔تاہم کولگام ضلع کیلئے پولس کے سپرانٹنڈنٹ گرندر پال نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نسیمہ کو کسی کے بدلے نہیں بلکہ جنگجوئیت میں اپنی سرگرمی کیلئے اور نوجوانوں کو بندوق اٹھانے پر آمادہ کرنے کیلئے گرفت میں لیا جا چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ 2018 میں جب نسیمہ کے بیٹے سرگرم تھے تو انکی ہاتھ میں بندوق اٹھائے ہوئے ایک تصویر سامنے آئی تھی جسکے بارے میں معاملہ درج کر لیا گیا تھا۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ نسیمہ بیگم نہ صرف جنگجوؤں کیلئے خوراک،اسلحہ اور دیگر ضروریات کا انتظام کرنے میں ملوث ہیں بلکہ انہیں حال ہی جنگجو بن چکے کم از کم دو نوجوانوں کو آمادہ کرنے میں بھی ملوث پایا گیا ہے۔ ایس پی کا کہنا ہے کہ نسیمہ کے خلاف تحقیقات جاری ہے جبکہ اُنکی بیٹی کے ملوث ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ اس بات کا تذکرہ اہم ہے کہ نسیمہ کے ایک اور فرزند اور توصیف شیخ کے بھائی فاروق احمد قریب ایک سال سے نظربند ہیں۔
حالانکہ وادیٔ کشمیر میں اس سے قبل بھی جنگجوؤں اور علیٰحدگی پسندانہ سوچ رکھنے والے عام نوجوانوں کے لواحقین کو گرفتار کرنے یا تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے واقعات پیش آتے رہے ہیں تاہم کسی جنگجوکے مارے جانے کے سالوں بعد اُن کی ادھیڑ عمر کی والدہ کو یوں سنگین الزامات کے تحت گرفتار کرنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔مبصرین کے مطابق اس طرح کے اقدامات جنگجوؤں کی حمائت پر آمادہ ہونے والوں کو انتہائی سخت پیغام پہنچانے کیلئے کیا گیا ہے۔قابلِ ذکر ہے کہ جنوبی کشمیر میں حالیہ دنوں کے دوران سرکاری فورسز نے ایک سو سے زائد جنگجوؤں کو مار گرایا ہے یہاں تک کہ پولس نے جنگجوئیت کا گڈھ مانے جاتے رہے اس علاقہ کو ’’صاف‘‘کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ایسے میں سرکاری ایجنسیوں کی کوشش ہے کہ علاقے میں ڈر بٹھادیا جائے اور لوگوں کو کسی طرح جنگجوؤں کی حمائت کرنے سے باز رکھا جائے ۔
مارے جانے کے دو سال بعد جنگجو کمانڈر کی والدہ سنگین الزامات کے تحت گرفتار،بہن کی تلاش جاری
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS