مولانا قاری اسحاق گورا
فون گیمز کا بچوں کی زندگی میں بڑھتا ہوا رجحان ایک اہم مسئلہ بن چکا ہے۔ موجودہ دور میں، جہاں ٹیکنالوجی نے انسانی زندگی کو آسان بنا دیا ہے، وہیں بچوں کے لئے اس ٹیکنالوجی کا استعمال کسی بڑے خطرے سے کم نہیں۔ اسمارٹ فون، ٹیبلٹ اور دیگر ڈیجیٹل ڈیوائسز اب ہر گھر کا حصہ بن چکی ہیں اور ان میں موجود گیمز بچوں کو اپنی طرف کھینچنے میں بہت ماہر ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ بچوں کے مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کریں اور اپنی ذمہ داری نبھائیں۔
بچوں کے لئے فون گیمز کے کئی نقصان دہ پہلو ہوتے ہیں۔ ان گیمز کا سب سے پہلا اثر بچوں کی تعلیمی سرگرمیوں پر پڑتا ہے۔ جو بچے زیادہ وقت فون گیمز میں گزارتے ہیں، ان کی تعلیمی کارکردگی اکثر کمزور ہو جاتی ہے۔ ان کی توجہ منتشر ہو جاتی ہے، اور طویل مدت تک یکسو رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجے میں ان کے اسکول کے کام اور امتحانات پر برا اثر پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ، فون گیمز کا زیادہ استعمال بچوں کی جسمانی صحت پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔ طویل وقت تک بیٹھ کر اسکرین دیکھنے سے آنکھوں میں تکلیف، سردرد اور جسمانی حرکت میں کمی جیسے مسائل پیش آتے ہیں۔ اس سے بچوں میں موٹاپا اور دیگر جسمانی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ بچوں کی سماجی زندگی بھی فون گیمز کی وجہ سے متاثر ہوتی ہے۔ پہلے جہاں بچے کھلی فضا میں کھیلتے تھے، دوست بناتے تھے اور مختلف سرگرمیوں میں حصہ لیتے تھے، وہیں اب وہ اپنی دنیا فون گیمز تک محدود کر چکے ہیں۔ اس سے بچوں کی سماجی مہارتیں کمزور ہو جاتی ہیں، ان میں تنہائی اور ڈپریشن کا رجحان بڑھتا ہے۔ سب سے پہلے انہیں چاہیے کہ بچوں کے ساتھ وقت گزاریں اور ان کی سرگرمیوں میں دلچسپی لیں۔ بچوں کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ ان کے والدین ان کے لئے وقت نکالتے ہیں اور ان کی فکر کرتے ہیں۔ بچوں کے فون استعمال پر نگرانی رکھیں۔ یہ دیکھیں کہ وہ کتنے وقت کے لئے فون استعمال کر رہے ہیں اور کس مقصد کے لئے۔ فون پر پیرنٹل کنٹرولز کا استعمال کریں تاکہ بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکے اور انہیں مناسب حد میں رکھا جا سکے۔ اس کے ساتھ ہی بچوں کو ڈیجیٹل ڈیوائس کے بغیر کھیلنے کے لئے مواقع فراہم کریں۔ بچوں کو تعلیمی اور تربیتی کتابوں کی طرف بھی مائل کریں۔ کتابیں پڑھنے سے ان کی علمی سطح بہتر ہوتی ہے اور ان کا سوچنے کا طریقہ بھی بہتر ہوتا ہے۔ تعلیمی کھیل اور سرگرمیاں ان کی تعلیمی ترقی میں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ بچوں کی جسمانی صحت کا خاص خیال رکھیں۔ انہیں کھیل کود اور جسمانی مشق کے لئے وقت دیں۔ آؤٹ ڈور گیمز، سائکلنگ، سوئمنگ جیسی سرگرمیاں ان کے لئے بہترین ہیں۔ اس سے ان کی جسمانی صحت بہتر ہوتی ہے اور ان میں قوت برداشت بھی بڑھتی ہے۔ اگر بچوں کا فون استعمال مکمل طور پر روکنا ممکن نہیں ہے تو کوشش کریں کہ وہ فون گیمز کی بجائے تعلیمی اور تربیتی ایپس کا استعمال کریں۔ آج کل ایسے کئی ایپس اور گیمز موجود ہیں جو بچوں کی تعلیم اور ذہنی ترقی میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ انہیں فون پر انسٹال کریں اور بچوں کو ان کا استعمال سکھائیں۔ بچوں کی عادات اور رجحان کو صحیح رخ دینے کے لئے والدین کو چاہیے کہ وہ خود بھی اپنے رویے پر نظر رکھیں۔ اگر والدین خود بھی فون پر بہت زیادہ وقت گزاریں گے تو بچے بھی ان کا طرز عمل اپنائیں گے۔ اس لئے، والدین کو خود بھی فون استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے۔ بچوں کے ساتھ گفتگو کا سلسلہ جاری رکھیں۔ ان سے ان کی تعلیمی، سماجی اور فون استعمال کی عادات کے بارے میں پوچھیں۔ ان کی پریشانیوں اور مسائل کو سمجھیں اور حل کرنے کی کوشش کریں۔ ان سے دوستانہ رویہ اپنائیں تاکہ وہ آپ سے اپنے دل کی باتیں شیئر کر سکیں۔ بچوں کو مختلف دلچسپیوں کی طرف بھی مائل کریں۔ انہیں کتابیں پڑھنے، ڈرائنگ، پینٹنگ، اور دیگر سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لئے حوصلہ افزائی کریں۔ اس سے وہ فون گیمز کی بجائے دوسری فائدہ مند سرگرمیوں میں مصروف رہیں گے۔ فون گیمز کا بچوں کی زندگی پر بڑھتا ہوا اثر واقعی میں فکر کا سبب ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کریں اور بچوں کی تربیت میں اپنی ذمہ داری پوری کریں۔ بچوں کی تعلیم، تربیت اور صحت کا خیال رکھنا والدین کا فرض ہے اور اس میں کوئی کوتاہی نہیں برتنی چاہیے۔ ہمیں بچوں کو ایک بہتر اور صحت مند مستقبل فراہم کرنا ہے اور اس کے لئے ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو بخوبی نبھانا ہوگا۔