منریگاکی فنڈنگ کا مسئلہ

0

دیہی علاقوں خصوصاگائوں میں روزگار فراہم کرنے والی سرکار کی اہم اور دور رس اسکیم مہاتماگاندھی نیشنل رورل امپلائمنٹ گارنٹی ایکٹ (منریگا )کا فنڈ ختم ہوگیا بلکہ ملک کی 21ریاستوں میں بجٹ سے زیادہ خرچ ہوچکا ہے ، جوبقایا کی صورت میں ہے۔ یہ صورت حال ایسے وقت پیدا ہوئی،جب اکثریتی فرقے کے تہوار کا موسم شروع ہوگیاہے۔فنڈختم ہونے کا مطلب صاف ہے کہ نئے فنڈ کے الاٹمنٹ سے پہلے لوگوں کو منریگا کے تحت کام اوراجرت نہیں ملے گی ۔ظاہر سی بات ہے کہ اس سے لاکھوں کروڑوں مزدوروں کی پریشانیاں بڑھیں گی، ان کو گھرچلانا اوردیگر ضروری اخراجات کی تکمیل کرنا مشکل ہوجائے گا۔حیرت کی بات یہ ہے کہ ابھی رواں مالی سال ختم ہونے میں 5ماہ باقی ہیں۔یعنی منریگا کے لئے بجٹ میں مختص فنڈنصف سال بھی نہیں چل سکا ۔فنڈوقت سے پہلے کیسے ختم ہوگیا ، یہ لوگوں کے لئے لمحہ فکریہ ضرور ہوسکتا ہے لیکن سرکار کے لئے نہیں ، اسے پہلے سے اس کا علم تھا ،تبھی تو بجٹ پیش کرتے ہوئے جب اس نے 73,000کروڑ روپے کافنڈالاٹ کیا تھا تویہ بھی کہا تھا کہ لاک ڈائون ختم ہوچکا ہے ۔ اس لئے اگربجٹ بیچ میں ختم ہوجاتا ہے تو سپلمنٹری بجٹ فراہم کیا جائے گا ۔جو ابھی تک فراہم نہیں کیا گیا،جس کی وجہ سے ریاستی سرکاریں بقایا کی ادائیگی نہیں کرپارہی ہیں ۔غورطلب امرہے کہ ’دی ہندو‘ کی رپورٹ بتاتی ہے کہ 29اکتوبر تک منریگا کا پورا خرچ 79,810کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔سب سے زیادہ براحال تمل ناڈو، آندھراپردیش اورمغربی بنگال کا ہے ۔جبکہ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 30اکتوبر تک منریگا میں 71,520.69کروڑ روپے فراہم کئے گئے، جن میں سے 70,135.57کروڑ خرچ کئے گئے اور 10,087.06کروڑ کا بقایاہے ، اس طرح منریگا کے فنڈ میں 8,701.94کروڑ روپے کی کمی ہوگئی جن کی ادائیگی اگلے الاٹمنٹ سے ہوگی ۔
منریگا اسکیم کا مطلب روزگار کی گارنٹی اسکیم ،جو رائٹ ٹو ورک کے مقصد اورجذبہ کے تحت باقاعدہ قانون سازی کے ذریعہ شروع کی گئی تھی۔ قومی دیہی ملازمت گارنٹی قانون 2005کے تحت یہ اسکیم 2فروری 2006کو ملک کے 200اضلاع میں شروع کی گئی تھی اوراپریل 2008تک تمام اضلاع میں نافذ کردی گئی۔سرکارنے اسکیم کی تشہیر کچھ اس طرح سے کی تھی کہ دنیاکا سب سے بڑا روزگار پروگرام ہے بلکہ عالمی بینک نے ’عالمی ترقیاتی رپورٹ 2014 ‘میں اسے مثالی بتاتے ہوئے تعریف بھی کی تھی ۔اس اسکیم کے تحت ہرکنبہ کو 100دنوں کا روزگار دینے کا منصوبہ ہے تاکہ وہ اپناگھر چلاسکیں۔ شروع میں اسکیم محدود پیمانے پر شروع کی گئی تھی لیکن جیسے جیسے اس کا دائرہ اورکام بڑھا بجٹ بھی بڑھایا گیا ۔کیونکہ اس کے تحت روزگارحاصل کرنے والوں کی تعداد ہر سال بڑھتی رہی ۔پچھلے مالی سال میں 11کروڑ سے زیادہ لوگوں کواسکیم کے تحت روزگار ملا جبکہ امسال اب تک 8.57 کروڑ لوگ فائدہ اٹھاچکے ہیں ۔یعنی بڑی تعداد میں لوگوں کو منریگا کے تحت روزگار ملتا ہے ۔ ظاہر سی بات ہے کہ بے روزگار ی کے اس دور میں اسکیم کی اہمیت کافی بڑھ جاتی ہے ۔ اب اگر فنڈ کی کمی کی وجہ سے لوگوں کو روزگار نہیں ملے تو ان کی پریشانی بھی کافی بڑھ جائے گی ۔
ہم نہیں کہہ سکتے کہ غیرضروری یازیادہ خرچ کی وجہ سے بجٹ کم پڑگیا یا ختم ہوگیا بلکہ فنڈ ہی ضرورت سے کم الاٹ کیا گیا تھا، ورنہ سرکار سپلمنٹری بجٹ کی بات الاٹمنٹ کے وقت نہیں کہتی ۔کورونا کے دور میں 2-2بار لاک ڈائون کی وجہ سے چھوٹے چھوٹے کاروبار اورکارخانے بند ہوگئے ۔ اس سے مزدوروں کے لئے روزگار کے مواقع کم ہوگئے ۔ایسے میں ان کے لئے امید کی کرن منریگا اسکیم ہے ۔ اس کا فنڈ ختم ہوجانافکرمندی کا باعث ہے ۔بہرحال کوروناکے دوراوربے روزگاری اورمہنگائی کے حالات میں سپلمنٹری فنڈ الاٹ ہونا چاہئے،کیونکہ کروڑوں لوگوں کے روزگار اورگھریلومصارف کا مسئلہ ہے ۔ورنہ بہت سے کنبوں کے سامنے 2 وقت کی روٹی کا انتظام کرنا بھی مشکل ہوجائے گا۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS