سرحدی تنازع پر آسام اسمبلی میں ہنگامہ

0
newindianexpress.com

اپوزیشن ارکان کا مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں سے جا نچ کا مطالبہ

گواہاٹی، (پی ٹی آئی) : آسام اسمبلی میں بدھ کو میزورم کے ساتھ سرحدی تنازع کے معاملے پر ہنگامہ ہوا اور برسراقتدار فریق اور اپوزیشن کے ذرمیان تلخ بحث ہوئی جس کے بعد اسمبلی اسپیکر کو ایوان کی کارروائی 40 منٹ کے لیے ملتوی کرنی پڑی۔
تمام اپوزیشن کانگریس، اے اآئی یو ڈی ایف، بی پی ایف، سی پی آئی اور آزاد ارکان اسمبلی اسپیکر کی کرسی کے سامنے آگئے اور سی بی آئی یا این آئی اے سے غیر جانبدارانہ جانچ کرانے کا مطالبہ کیا اور اس کے ساتھ ہی تختیاں دکھاتے ہوئے ’سرحدی علاقوں میں رہنے والوں کو سکیورٹی دو‘ کے نعرے لگائے۔ برسر اقتدار پارٹی بی جے پی کے ارکان اسمبلی بھی اپوزیشن کے الزامات کا جواب دینے کے لیے اسپیکر کی کرسی کے کے قریب آ گئے۔ اسمبلی سیکریٹری کی میز درمیان میں ہونے سے دونوں فریق الگ الگ تھے لیکن وہ ایک دوسرے کو انگلی دکھا رہے تھے اور کئی بار میز کو پیٹا۔ اسمبلی اسپیکر بشو جیت دیماری نے دونوں فریقوں کو خاموش کرانے کی کوشش کی لیکن اس میں کامیابی نہیں ملتی دیکھ کر انہوں نے ایوان کی کارروائی 40منٹ کے لیے ملتوی کر دی۔
اس سے قبل کانگریس کے رکن اسمبلی کمللاکھیا ڈے پرکائستھ نے رولنگ کے موضوع کے طور پر یہ معاملہ اٹھایا اور ایوان کو مطلع کیا کہ میزورم کے ساتھ مسئلہ اکتوبر 2020 میں شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نے مرکزی سرکار کو اس معاملے کی جانکاری دیتے ہوئے ایک خط لکھا تھا۔ اس کے بعد بھی آسام پولیس کے اہلکاروں کی جانیں کیوں گئیں؟ یہ کس کی غلطی تھی؟‘ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر برائے پارلیمانی امور پیجوش ہزاریکا نے کہا کہ آسام اور میزورم 2 الگ ملک نہیں ہیں بلکہ ہندوستان کی 2پڑوسی ریاستیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اپنے مسائل کا حل بات چیت کے ذریعہ کرنا ہوگا اور یہ عمل پہلے ہی شروع ہو چکا ہے لیکن میں ایوان کو بتانا چاہوں گا کہ ان کے (کانگریس کے) اقتدار میں 1974 سے (بین ریاستی لڑائی میں) 34 لوگوں کی جانیں گئی تھیں۔‘ ہزاریکا کے بیان کے بعد تمام اپوزیشن ارکان اپنی سیٹ پر کھڑے ہو گئے اور اس معاملے کو لے کر نعرہ بازی کرنے لگے۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS