سرینگر:صریرخالد،ایس این بی
جموں کشمیر میں پولس کا کہنا ہے کہ یہاں سرگرم جنگجو ملی ٹینسی کو کسی بھی طرح ’’گلیمرائز‘‘ کرکے زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو بندوق اٹھانے پر آمادہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔تاہم پولس کا کہنا ہے کہ اسکی جانب سے نامور کمانداروں کو ختم کرکے جنگجوؤں کے حوصلے توڑے جارہے ہیں۔
جنگجوؤں کی جانب سے شمالی کشمیر کے کریری علاقہ میں کئے گئے حالیہ حملے کی ویڈیو جاری کئے جانے پر ردِ عمل کا اظہار کرتے ہوئے ایک پولس ترجمان نے بتایا کہ ایسا کرکے جنگجو ملی ٹینسی کو گلیمرائز کرنا چاہتے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ لشکرِ طیبہ کے جو کماندار،سجاد عرف حیدر،تیمور خان عرف ابو عثمان اور نصیر عرف سعاد بھائی،ویڈیو میں دکھائی دئے تھے انہیں سرکاری فورسز نے محض 72 گھنٹوں کے اندر مار گرایا۔ واضح رہے کہ کریری بارہمولہ میں جنگجوؤں نے فورسز پر اچانک حملہ کرکے کئی پولس اور فوجی جوانوں کو ہلاک کردیا تھا تاہم اس واقعہ کے فوری بعد سرکاری فورسز نے دو الگ الگ چھاپہ مار کارروائیوں میں چار جنگجوؤں کو مار گرایا جن میں لشکرِ طیبہ کے دو اہم کماندار بھی شامل ہیں۔
جموں کشمیر میں جنگجوئیت کی تیس سالہ تاریخ میں ایسا بہت کم بار ہوا ہے کہ جب جنگجوؤں نے سرکاری فورسز پر کسی جارحانہ حملے کی ویڈیو بناکر اسے عوام کے سامنے لایا ہو۔ذڑائع کا کہنا ہے کہ حالیہ حملے کی ایک ویڈیو بناکر آج جنگجوؤں نے اسے سوشل میڈٰا پر جاری کردیا تھا جسکے اپلوڈ ہوتے ہی یہ ویڈٰو وائرل ہوگیا اور اسے دیکھنے کا رش لگ گیا۔تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری ایجنسیوں نے اسے یو ٹیوب پر سے ہٹوادیا ہے اور دیگر سوشل میڈٰا سائٹوں پر سے بھی اسے ہٹانے کے اقدامات کئے جارہے ہیں۔
پولس میں ذرائع کا کہنا ہے کہ چونکہ کئی مہینوں سے ملی ٹینسی مخالف آپریشن میں تیزی لاتے ہوئے قریب دو سو جنگجوؤں،بشمولِ کئی اہم کمانداروں کے، کو مار گرایا گیا ہے اور نئے لڑکوں کی بھرتی میں بھی خاصی کمی واقع ہوئی ہے لہٰذا جنگجوؤں کی قیادت کسی بھی طرح توجہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ان ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جس طرح حزبالمجاہدین کے ’’آئکونک کمانڈر‘‘ برہان وانی نے سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے جنگجوئیت کو ایک ’’ہیروگری‘‘کے بطور پیش کرکے بغاوت کو گویا ایک ’’ٹرینڈ‘‘ بنایا تھا موجودہ جنگجو قیادت اسی طرح ایک نئی لہر پیدا کرکے نئے لڑکوں کو بندوق اٹھانے پر آمادہ کرنے کے جتن کر رہی ہے۔فورسز پر حملے کی ویڈیو جاری کئے جانے کو اسی سلسلے کی کڑی کے بطور دیکھا جارہا ہے تاہم سرکاری فورسز کا کہنا ہے کہ انہیں جنگجوئیت پر مکمل قابو حاصل ہے اور وہ بسیار کوششوں کے باوجود جنگجوؤں کو کہیں بھی پیر جمانے کا موقع نہیں دے رہی ہیں۔