واشنگٹن:مشرق وسطی میں قیام امن کےلئے امریکی صدرڈونیلڈ ٹرمپ کا منصوبہ بین الا قوامی معاہدوں سے مطابقت نہیں رکھتا، یورپی یونین نے ٹرمپ کے منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔
یورپی یونین میں خارجی امور کے سربراہ جوزیف بوریل نے فلسطین اور اسرائیل کے مابین راست مذاکرات پر زور دیتے ہوئے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ یہ منصوبہ بین الا قوامی سطح پر متفقہ پیمانوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔
امریکی صدر نے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دہائیوں سے جاری نزاع کے حل کے رُخ پر پچھلے ہفتے اپنے پیش کردہ مشرقی وسطٰی امن منصوبے کو "صدی کا معاہدہ"قرار دیا تھا جس میں ایک خود مختار فلسطین ریاست کی بات تو کی گئی تھی لیکن ساتھ ہی ساتھ غرب اردن کے مقبوضہ علاقوں میں تعمیر بستیوں اور مغربی کنارے کو اسرائیل کے کنٹرول میں دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔ہر چند سعودی عرب نے حسب روایت اس کا خیر مقدم کیا تھا لیکن فلسطین نے اسے قطعی طور پرناقابل قبول بتایا ۔
جوزیف بوریل نے فریقین کے مابین راست مذاکرات پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک منصفانہ اور دیرپا امن کے قیام کے لیے ضروری ہے کہ حل نہ ہونے والے تصفیہ طلب مسائل فریقین آپس میں براہ راست بات چیت کے ذریعہ سے حل کریں۔ کوئی بھی یکطرفہ کارروائی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہو گی۔
یورپی یونین کی جانب سےمقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی بستیوں کی تعمیر سے تعلق سے کہا گیا ہے کہ ان بستیوں کواسرائیل میں ضم کرنے کے کسی بھی اقدام پراعتراض کیا جائے گا۔ اس رُخ پرجاری بیانات تشویشناک ہیں۔
اسرائیل نے یورپی یونین کے بیان پر اعتراض کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی سوچ اور پالیسی عالمی اورعلاقائی امور میں یوپی یونین کے کردار کو محدود کر سکتی ہے۔ اسرائیل وزارت خارجہ کے ترجمان لیور ہیئیت نے ٹویٹ کیا ہے کہ جوزیف بوریل کا عہدہ سنبھالتے ہی اورایران سے ملاقات کے فوراً بعد اسرائیل کے لیے اس طرح دھمکی آمیز الفاظ کا استعمال کرنا افسوس ناک ہے۔
مشرقی وسطٰی امن منصوبے کو “صدی کا معاہدہ”قرار دیا تھا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS