یوکرین اور روس کے درمیان جنگ توانائی کے وسائل کو لے کر پیدا ہونے والی کش مکش کا نتیجہ ہے۔ اس جنگ کے بعد جہاں ایک طرف توانائی کا بحران شدید ہوا ہے وہیں غذائی اجناس کے معاملہ میں بھی دنیا بھر میں کرئسیس پیدا ہو گیا ہے۔ ترکی نے روس اور یوکرین کے درمیان مصالحت کر کے غذائی اجناس کی سپلائی میں حائل مشکلات کو حل کرنے کی کسی حد تک کامیاب کوشش کی ہیں مگر ترکی اپنے گرو نواح میں توانائی کے ذخائر کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور اس کے پرانے رقیب یونان نے بحر روم کے مشرق میں قدرتی گیس کی تلاش شروع کر دی ہے یونان کو اس میں سخت اعتراض اور اس نے اس بحری علاقے پر اپنے کنٹرول کی دعویداری کی اور وہ بھی مشرقی بحر روم میں قدرتی گیس کے ذخائر تلاش کر رہا ہے۔ بڑا اور طاقتور ملک ہونے کی وجہ سے ترکی نے یونان کے تمام تر دعووں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنا تحقیقاتی بحری جہاز Oruc Reis تعینات کر رکھا ہے۔ یونان کے جزیرہ کوٹیلور ینزو Kastallorizo کے قریب میں سمندر میں قدرتی گیس اور پٹرولیم کی شروع کر دی ہے۔ خیال رہے کہ یہ سمندری حصہ ترکی کے جنوب مشرقی حصہ میں سے بھی قریب ہے۔ اس خطے میں ہونے والی کوئی بھی سر گرمی دونوں ملکوں کے درمیان بیان بازی اور کشیدگی کو بڑھاتی ہے ۔ ترکی اور یونان میں اس قدر کشیدگی ہے کہ معمولی امور میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان جھڑپ ہو جاتی ہے۔ مغربی ایشیاء سے یوروپ میں آنے والے مہاجرین کے معاملات پر بحر روم کا یہ خطہ بھی قرب و جواب کے ممالک کی آپسی کھینچ تان سیاست کا مرکز بن گیا ہے۔ ترکی اور قبرص کے معاملہ پر کشیدگی عالمی سیاست کی سرخیوں رہتی ہے۔ حال ہی میں قبرص کی قرب و جوار کے سمندری علاقوں میں بھی قدرتی گیس کے ذخائر ملے تھے۔ قبرص ہی کی حکومت نے اسرائیل اور یونان اور مصر سے تعاون لے کر کام شروع کر دیا۔ اس بات کا امکان ہے کہ چارو ممالک ان علاقوں سے برآمد وہنے والی گیس کو یوروپ میں سپلائی کریں گے۔ ترکی بھی قبرص کے مغربی سمندری علاقوں پٹرولیم کی کھدائی کر رہا ہے۔ خیال رہے قبرص کا تنازع اگرچہ 1974 میں حل کرنے کا دعویٰ کیا۔مگر یہ تنازع ترکی اور دیگر یوروپی ممالک کے درمیان کشیدگی کی وجہ رہا ہے۔
بحر روم : قدرتی گیس کے ذخائر کی تلاش میں ٹکرائو
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS