بھوپال : بھوپال گیس متاثرین کے لئے کام کرنے والی تنظیم بھوپال گروپ فار انفارمیشن اینڈ ایکشن کی رچنا ڈھینگرا نے آج الزام لگایا کہ گیس متاثرین کے علاج کے لئے قائم بھوپال میموریل اسپتال اینڈ ریسرچ سنٹر (بی ایم ایچ آر سی) کے ڈاکٹرز طبی سامان گیس متاثر مریضوں سے طبی ساز و سامان باہر سے منگوا رہے ہیں ۔
محترمہ ڈھنگرا نے بھوپال گیس متاثرین کی طبی بحالی سے متعلق مانیٹرنگ کمیٹی کے چیئرمین جسٹس وی کے اگروال کو اس سلسلے میں ایک ای میل بھیجا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ بی ایم ایچ آرسی کے محکمہ کارڈیو تھوریسس ویسکولر سرجری (سی ٹی وی ایس) کے معالجین اورعملے گیس متاثر مریضوں سے دل کی بائی پاس سرجری میں استعمال ہونے والے ایک خاص آلہ’پی اے کیتھیٹر‘(بائی پاس سرجری کے دوران استعمال ہونے والی نلی) کواسپتال سے باہر ایک مخصوص میڈیکل دکان سے منگوارہے ہیں ۔
محترمہ ڈھینگرا نے بتایا کہ اس ڈیوائس کی قیمت لگ بھگ 11 ہزارروپے ہے۔ اسپتال میں دستیاب ہونے کے باوجود گیس متاثرین کو میڈیکل شاپ سے یہ سامان خریدنے پر مجبور کیا جارہا ہے۔
اسپتال کا ایک عملہ مریض اور اس کے اہل خانہ سے یہ سامان خریدنے کے لئے کہنے کے بعد ایک پرچی پر اپنا نام لکھ کر دیتا ہے اور بعد میں یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ آیا یہ سامان اسی دکان سے خریدا گیا ہے یا نہیں۔ خط میں گیس سے متاثر پانچ مریضوں کے نام اور دیگر تفصیلات دیتے ہوئے محترمہ ڈھینگرا نے کہا کہ اس معاملہ کی تحقیقات ہونی چاہئے اور قصوروار ڈاکٹروں اور دیگر عملے کے خلاف کارروائی کی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ سازوسامان مرکزی حکومت کی آیوشمان اسکیم کے تحت زیر علاج مریضوں کیلئے خریدا جارہا ہے۔
آج دو گیس متاثرین راج کماراور عبدالحکیم کی طرف سے اس سامان کا آرڈر دیا گیا تھا۔
محترمہ ڈھینگرا کا کہنا ہے کہ بی ایم ایچ آر سی کے ڈائریکٹر نے اس سلسلے میں کسی بھی جانکاری سے انکار کیا۔
خیال رہے 2 اور 3 دسمبر 1984 کی شب جراثیم کش بنانے والی ملٹی نیشنل یونین کاربائیڈ کی فیکٹری سے زہریلی گیس میتھل آئسو سائنائٹ (ایم آئی سی) کے رسنے سے ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں متاثر ہوئے تھے ۔ ہزاروں متاثرین اب بھی اس کے مضر اثرات سے دوچار ہیں۔ اس طرح کے گیس متاثرین کے علاج کے لئے تقریبا دو دہائی قبل بی ایم ایچ آر سی کا ایک بہت بڑا کمپلیکس قائم کیا گیا ہے۔
بھوپال گیس متاثرین سے باہر سے منگوائے جارہاہیں طبی سامان
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS