وادی کشمیر میں مئی کا مہینہ بھی خونین گذرا،جنگجوؤں اور سرکاری فورسز کا مساوی جانی نقصان

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    اتوار کو ختم ہوئے مئی کے مہینے میں سرکاری فورسز کو جنگجوؤں کے خلاف کئی کامیابیاں ملیں تاہم جانبین کو تقریباََ ایک جیسا جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔مہینے کے اختتام پر فورسز نے جنوبی کشمیر میں جنگجوؤں کے ایک اور گروہ کو گھیر لیا تھا تاہم اُنکی قسمت اچھی رہی اور وہ ابتدائی فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
    سرکاری ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جنوبی کشمیر کے بجبہاڑہ قصبہ کے مضافاتی گاؤں پوشکریری میں فورسز کے نرغے میں آئے جنگجوؤں کا ایک گروہ ابتدائی فائرنگ کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے۔ ان ذرائع نے بتایا کہ گاؤں میں جنگجوؤں کی موجودگی سے متعلق مصدقہ اطلاع ملنے پر فوج کی 3 راشٹریہ رائفلز (آر آر) ،جموں کشمیر پولس اور سی آر پی ایف کی ایک مشترکہ جمیعت نے یہاں کا محاصرہ کر لیا تھا اور رات کے  2 بجے کے قریب جونہی فورسز جنگجوؤں کے عارضی ٹھکانے کی جانب بڑھیں انہوں نے گولی چلا کر جھڑپ چھیڑ دی۔ اس موقعہ پر مزید فورسز کو بلا کر ایک وسیع علاقہ کو گھیرے میں لئے جانے کے علاوہ علاقے میں انٹرنیٹ کی سروس بند کردی گئی تاہم ابتدائی فائرنگ کے بعد صبح ہونے تک جنگجوؤں کی جانب سے کوئی حرکت محسوس نہ ہوئی۔ صبح ہونے پر پتہ چلا کر جنگجو فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔پولس ذرائع کے مطابق ابتدائی فائرنگ کے بعد محصور جنگجو اندھیرے کا فائدہ اٹھا کر فرار ہوگئے ہیں۔
    مئی کے مہینے میں سرکاری فورسز کا جنگجوؤں پر بڑھا دباؤ رہا یہاں تک کہ مختلف علاقوں میں کم از کم  9 جھڑپیں ہوئیں۔ مصدقہ اعدادوشمار کے مطابق جنگجوؤں نے فورسز پر اس دوران چار ’’کامیاب‘‘ حملے کئے اور جانبین کو  مساوی   پندرہ پندرہ جانیں گنوانا پڑی ہیں۔ جنگجوؤں کے ہاتھوں ہلاک شدگان میں کرنل آشوتوش اور میجر انوج سود سمیت فوج کے  7، پولس کے  3، سی آر پی ایف کے 3 اور بی ایس ایف کے  2 جوان شامل ہیں۔ فورسز کے ہاتھوں مارے جاچکے 15جنگجوؤں میں حزب المجاہدین کے چیف آپریشنل کمانڈر اور مارے جانے تک وادیٔ کشمیر میں مطلوب ترین جنگجو ریاض نائیکو،سرکردہ کمانڈر اور سید علی شاہ گیلانی کے دست راست اشرف صحرائی کے فرزند جنید صحرائی اور ذاکر موسیٰ کی قائم کردہ انصار غزوتہ الہند کے کمانڈر بُرہان کوکا شامل ہیں۔ 
    اس دوران فورسز کے ہاتھوں کم از کم دو عام شہری مارے جاچکے جن میں ایک پولس اہلکار کے نوجوان بھتیجے بھی شامل ہیں۔ وسطی کشمیر میں بڈگام ضلع کے باشندہ مذخورہ نوجوان کے پولس افسر چچا نے الزام لگایا ہے کہ انکے بھتیجے کو سی آر پی ایف کے اہلکاروں نے بلا وجہ نزدیک سے گولی مار کر قتل کردیا۔
    قابلِ ذخر ہے کہ رواں سال کے ابتدائی پانچ ماہ میں وادیٔ کشمیر میں کم از کم  129افراد مارے جاچکے ہیں۔ اپریل میں سب سے زیادہ 48،مئی میں 36،جنوری میں 23،فروری میں 13 اور مارچ میں 9 انسانی جانیں مختلف پُر تشدد واقعات میں ضائع ہوچکی ہیں۔سالِ رواں میں ابھی تک جنگجوئیت سے متعلق واقعات میں مجموعی طور 76 جنگجو مارے جاچکے ہیں جبکہ جنگجوؤں کے ہاتھوں پولس ،فوج اور دیگر فورسز کے 32 اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

     

     

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS