آہ: مولانا ڈاکٹر ولی اختر ندوی نہیں رہے، شوسل میڈیا کے ذریعہ کل شام یہ خبر ملی کہ ڈاکٹر ولی اختر ندوی مختصر علالت کے بعد اللہ کو پیارے ہوگئے۔ اگرچہ
سوموار کو ان کی طبیعت کی علالت کاذکر ڈاکٹر مجیب اختر ندوی نے کیا تھا اور منگل کی شام ہوتے ہوتے یہ خبر عام ہوگئی کہ ڈاکٹر ولی اختر ندوی اب اس دار فانی
سے داربقا کو کوچ کر گیے۔
آسماں ان کی لحد پر شبنم افشانی کرے
ڈاکٹر ولی اختر اسم بامسمٰی تھے، نیک دل نیک صفت، خلیق ملنسار، متواضع، مخلص،متشرع، غیرت ملی و دینی سے سرشار انسان تھے۔ ڈاکٹر ولی اختر ندوی دہلی
یونیورسٹی کے شعبہ عربی میں پروفیسر تھے اور بارہا ڈپارٹمنٹ کی ذمہ داری بھی ادا کر چکے ہیں۔ عربی ادب میں ان کا ایک خاص مقام تھا،ان کی کئی کتابیں انگریزی و
عربی میں مختلف کالجوں میں داخل نصاب ہے۔علم وعمل اور صلاح و صلاحیت کے جامع تھے۔ ان کا پورا گھرانہ علمی و دینی تھا، ان کے والد مرحوم مولانا امان اللہ
فیضی جو بڑے عالم دین اورشریعت کے بے حد پابند انسان تھے،مدرسہ ریاض العلوم میں ایک مدت تک شیخ الحدیث رہے،ڈاکٹر ولی اختر ندوی ان کے منجھلے
صاحبزادے تھے جو کل شام اللہ کو پیارے ہوگئے۔ انا للہ و انا الیہ رجعون
خدا بخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں
موت تو ایک اٹل حقیقت ہے،اس سے کسی کو مفر نہیں۔ آج ہم سب کو اپنے ایسے رفیق کی تعزیت کرنی پڑ رہی ہے جس نے اس ٹرسٹ،نوویل ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئرٹرسٹ
نئی دہلی کی بنیاد میں اہم رول ادا کیا اوردارالعلوم ندوة العلماءلکھنو کی ہر ممکن مدد اور تعاون کے لئے اپنی خدمات پیش کیں۔ یہ ہمارے ٹرسٹی ممبر بھی رہے۔
مرحوم کے دو بیٹے اور بیٹیاں ہیں۔ اس وقت ہم سب ان کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ اللہ ان سب کو صبر جمیل عطا فرمائے اور مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب
فرمائے۔
ڈاکٹر ضیاءالدین احمد
چیئرمین
مولانا ڈاکٹر ولی اختر ندوی نہیں رہے ۔ ۔ ۔ تعزیاتی پیغام
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS