اورنگ آباد: : تبلیغی جماعت کے ساتھ اختیار کیئے جا نے والے میڈیا کے منفی رویہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے معتمدِعمومی وحدتِ اسلامی ہند ضیاء الدین صدیقی نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ موجودہ حالات میں کسی بھی جماعت اور کسی فرد کو اکیلا نہ چھوڑیں۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں حالات کی نزاکت اور سنگینی کا احساس کرتے ہوئے متحد ہونے اور اس بات پر نظر رکنھے کی ضرورت ہے کہ کہیں کوئی کورونا وائرس کی آڑ میں ہمارے آپسی اتحاد اور اجتماعتیوں کو نشانہ نہ بنانے پائے۔تبلیغی جماعت کو بدنام کرنے اور اس پر پابندی کی باتیں کرنے والوں کے خلاف ناراضگی اور سخت غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے وحدت اسلامی ہند کی جانب سے کہا گیا ہے کہ، لاک ڈاؤن ہونے سے قبل ہی مرکز نظام الدین نے وہاں موجود لوگوں کی تعداد اور علاقے سے حکومت اور انتظامیہ کو مطلع کر دیاتھا۔ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کچھ لوگ مرکز نظام الدین میں ہی رہ گئے تھے۔ وہاں پر موجود تمل ناڈو کے ایک صاحب کی طبعی موت کو بہانہ بنا کر میڈیا اور دہلی حکومت نے واویلا مچایا ہے اور کورونا وائرس میں بھی حکومت اور میڈیا ہندو مسلم اجزاء تلاش کر رہا ہے۔ کچھ دن قبل کورونا وائرس کی ایک تصویر پٹھانی لباس میں دکھلائی گئی گویا یہ وائرس مسلمان ہے!۔اور اب تبلیغی جماعت کو بدنام کیا جا رہا ہے۔ صدیقی نے سوال اٹھایا ہے کہ جو لوگ تبلیغی جماعت کے پروگرام پر انگلیاں اٹھارہے ہیں انھیں بتانا چاہئے کہ احتیاطی تدابیر کے اعلان کے بعد دو دنوں تک ملک کی پارلیمنٹ کیوں چلائی گئی؟۔ 22 مارچ کو ایودھیا میں یوگی اور ان کے بھگت کیا کر رہے تھے؟ ویشنو دیوی میں پھنسے ہوئے یاتری کیا بیماری کا سبب نہیں بن سکتے اور مدھیہ پردیش میں وزیراعلیٰ کا حلف لینااور اسمبلی میں اکثریت ثابت کرنا کیا کورنا کو دعوت دینا نہیں تھا؟۔ نیز دہلی کی سرحد بہار، بنگال، اور یوپی جانے والے ہزاروں مزدوروں کی بھیڑ کے لیے کون ذمہ دار ہے؟
میڈیا نے کورونا وائرس میں بھی ‘ہندو مسلم’ تلاش کرلیا
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS