محمد تبارک حسین علیمی
دور حاضر میں عورتوں پر مختلف قسم کے ظلم ہو رہے ہیں، جنہیں مختلف بہانوں سے جائز ٹھہرایا جاتا ہے۔ عورت کو بیوی کے بجائے نوکرانی سمجھا جاتا ہے اور اس پر کام کا حد سے زیادہ بوجھ ڈال دیا جاتا ہے۔ نہ تو انہیں ذہنی سکون دیا جاتا ہے اور نہ وہ محبت جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کرنے کا حکم دیا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے دین کو صحیح طریقے سے سمجھا نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں ارشاد فرماتا ہے: ’’یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ کی زندگی بہترین نمونہ ہے‘‘ (الاحزاب: ۲۱)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مومنوں میں سب سے کامل ایمان والا وہ ہے جس کے اخلاق سب سے اچھے ہوں، اور تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیوی کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آئے۔‘‘ (ابن ماجہ شریف)
یہاں ہم چند نکات پیش کرتے ہیں کہ بیویوں کے ساتھ اچھے سلوک کے لیے شوہر کو کیا کرنا چاہیے:
(1) محبت اور عزت : بیوی کے ساتھ محبت اور عزت سے پیش آنا شوہر کی بنیادی ذمہ داری ہے۔ افسوس کہ آج کل بہت سے مرد دوسروں کے سامنے اپنی بیوی کی عزت کا خیال نہیں رکھتے۔ بیوی کی عزت کرنا اور اس کے جذبات کا خیال رکھنا مرد کی اہم ذمہ داری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: “دنیا کی سب سے بہترین نعمت نیک بیوی ہے۔” (ابن ماجہ شریف)
لہٰذا، مرد کو چاہیے کہ اپنی بیوی کے ساتھ نہ صرف عزت و احترام سے پیش آئے بلکہ اس کے ساتھ نرمی اور محبت کا مظاہرہ بھی کرے۔
(2) جسمانی اور جذباتی تحفظ: بیوی کو ہر قسم کے ظلم اور زیادتی سے محفوظ رکھنا شوہر پر لازم ہے۔ اگر گھر میں کوئی کمی ہو یا مسائل پیدا ہوں تو شوہر کو صبر اور حکمت سے کام لینا چاہیے۔ مثال کے طور پر، اگر گھر میں سامان ختم ہو جائے تو بجائے غصہ کرنے کے، فوری طور پر مسئلہ حل کرنے کی کوشش کریں۔ شوہر کو یہ سمجھنا چاہیے کہ جیسے وہ خود کچھ چیزیں بھول سکتا ہے، ویسے ہی بیوی بھی انسانی غلطی کر سکتی ہے۔
(3) گھریلو ذمہ داری کی تقسیم : گھر کے کام کاج میں بیوی کا ساتھ دینا مرد کی ذمہ داری ہے۔ شادی کے بعد اکثر عورتوں پر سسرال میں کام کا حد سے زیادہ بوجھ ڈال دیا جاتا ہے، جس سے وہ ذہنی اور جسمانی طور پر تھک جاتی ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ انہوں نے گھریلو کام کاج میں ہمیشہ اپنی بیویوں کا ہاتھ بٹایا۔ شوہر کو چاہیے کہ کاموں کی منصفانہ تقسیم کرے تاکہ بیوی پر غیر ضروری دباؤ نہ پڑے۔
(4) ذہنی سکون فراہم کرنا : بیوی کو ذہنی دباؤ سے بچانے کے لیے اسے سکون اور آرام فراہم کرنا ضروری ہے۔ جب عورت کسی مشکل یا پریشانی میں ہو، تو شوہر کو اسے سمجھنے اور اس کی بات سننے کی کوشش کرنی چاہیے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عورتوں کے ساتھ بھلائی کرو۔‘‘ (ابن ماجہ شریف)
لہٰذا، شوہر کو اپنی بیوی کے لیے ایسا ماحول فراہم کرنا چاہیے جہاں وہ اپنی تمام باتیں بے جھجک کہہ سکے اور خود کو محفوظ محسوس کرے۔
(5) شکریہ اور محبت کا اظہار : شکریہ اور محبت کا اظہار ازدواجی زندگی کی خوبصورتی کو بڑھاتا ہے۔ شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنی بیوی کی محنت، قربانی اور کوششوں کو سراہنے کے لیے نہ صرف شکریہ ادا کرے بلکہ محبت بھرے الفاظ سے اس کے جذبات کی قدر کرے۔ معمولی سی تعریف اور حوصلہ افزائی بیوی کے دل میں خوشی اور سکون پیدا کرتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی سے یہ سبق ملتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے جذبات اور محنت کا ہمیشہ احترام کرتے اور انہیں الفاظ کے ذریعے خوشی دیتے۔ بیوی کی چھوٹی سے چھوٹی کاوش کو تسلیم کرنا نہ صرف رشتے کو مضبوط کرتا ہے بلکہ گھر کے ماحول میں محبت اور سکون پیدا کرتا ہے۔ لہٰذا، شوہر کو چاہیے کہ وہ روزمرہ کے معمولات میں اپنی بیوی کا شکریہ ادا کرے اور اپنی محبت کا اظہار کرتے ہوئے یہ بتائے کہ وہ اس کی زندگی میں کتنی اہمیت رکھتی ہے۔ یہ عمل نہ صرف بیوی کو خوشی دے گا بلکہ رشتے کی مضبوطی اور گہرائی کا سبب بھی بنے گا۔
(6) شک اور بدگمانی سے پرہیز : بیوی پر بلاوجہ شک کرنا رشتے کو خراب کرتا ہے۔ بعض لوگ اپنی بیوی پر حد سے زیادہ شک کرتے ہیں، جس کی وجہ سے دونوں کے درمیان اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔ شوہر کو چاہیے کہ بیوی پر مکمل بھروسہ کرے اور محبت کے ساتھ زندگی گزارے۔ بھروسہ کرنے سے محبت میں اضافہ ہوتا ہے۔ آج کے معاشرتی دور میں جہاں ہم ترقی کی راہوں پر گامزن ہیں، ہمیں اپنی اخلاقی ذمہ داریوں اور معاشرتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ اسلام نے عورتوں کے حقوق اور ان کے ساتھ حسن سلوک کی جو تعلیم دی ہے، اس پر عمل کر کے ہم نہ صرف اپنے گھریلو رشتہ کو مضبوط بنا سکتے ہیں، بلکہ ایک خوشحال، محبت بھرا اور انصاف پر مبنی معاشرہ قائم کر سکتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہمارے لیے بہترین نمونہ ہے، اور ان کی تعلیمات پر عمل کرنے سے ہمیں اپنے گھریلو تعلقات میں سکون، محبت اور احترام ملے گا۔ مردوں کو چاہیے کہ وہ اپنی بیویوں کے ساتھ محبت، عزت، نرمی اور احترام سے پیش آئیں، اور انہیں وہ حقوق فراہم کریں جو اسلام نے ان کے لیے مقرر کیے ہیں۔اسلامی تعلیمات پر عمل کر کے نہ صرف ہم اپنے ازدواجی تعلقات کو خوشگوار بنا سکتے ہیں بلکہ ایک ایسے معاشرے کی تشکیل بھی ممکن ہے جو محبت، انصاف اور سکون پر مبنی ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو اپنانا ہر شوہر کی ذمہ داری ہے تاکہ عورتوں کے حقوق کا تحفظ ہو اور معاشرتی ترقی کی راہیں ہموار ہوں۔ اللہ ہمیں قرآن و سنت کے مطابق اپنی زندگیاں گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔