منی پور:اب بھی صرف میٹنگ کیوں؟

0

کہتے ہیں فساد صرف جان و مال کی تباہی کا ہی سبب نہیں بنتا بلکہ انسانی معاشرے پر اس کے ہمہ گیر اثرات ہوتے ہیں۔ اس کا بروقت تدارک اور انسداد نہیں کیاگیا تو رویہ کی تبدیلی کا موجب بننے والے یہ اثرات انسانی تمدن تک کوتباہی کی منہج پر لاڈالتے ہیں۔یہی کچھ آج منی پور میں ہورہا ہے۔ شمال مشرقی ہندوستان کی اس چھوٹی سی پہاڑی ریاست میں کوکی اور میتئی قبائل کے درمیان جاری پرتشدد فساد کاایک سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اور وہاں اب تک قیام امن کی کوئی ٹھوس کوشش نہیں کی گئی ہے۔ریاستی حکومت کی نااہلی اور مرکز کی عدم دلچسپی کی وجہ سے نسلی تعصب کا زہر پہاڑ سے اتر کر میدان کے باسیوںمیں سرایت کرچکاہے۔وہاں ہر روز تشدد پھوٹتا ہے اور لوگ مارے جاتے ہیں۔ اب بھی ہجوم پولیس اسٹیشنوں اور اسپیشل فورسز کی چوکیوں پر حملہ کرتے ہیں اور ہتھیار لوٹتے ہیں۔ سیکورٹی فورسز ان پر قابو پانے میں ناکام نظر آتی ہیں۔صورتحال کی خرابی کا اندازہ اسی سے لگایا جاسکتا ہے کہ سماج تو دو حصوں میں تقسیم ہوا ہی تھا، انتظامیہ بھی دو حصوں میں بٹ چکا ہے۔ میتئی علاقوں میں کوکی سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی نہیں کی جاسکتی ہے اور کوکی علاقوں میںمیتئی سیکورٹی اہلکاروں کی تعیناتی ممکن نہیں رہی ہے۔بھارتیہ جنتاپارٹی کی سرپرست راشٹریہ سویم سیوک سنگھ بھی اس پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس کے تدارک کی ضرورت پر زور دے رہا ہے۔ سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے گزشتہ ہفتہ کہاتھا کہ منی پور میں امن کا انتظار کرتے ہوئے ایک سال ہو گیا ہے۔ گزشتہ 10 برسوں سے ریاست میں امن تھا، لیکن اچانک ریاست میں گن کلچر ایک بار پھر بڑھ گیا۔ ایسا لگتا تھا کہ پرانا گن کلچر ختم ہوگیا ہے۔ کیا وہاں اختلاف اچانک پیدا ہوا یا پیدا کیا گیا، اس کی آگ ابھی تک جل رہی ہے، بھڑک رہی ہے اور اس پر کوئی توجہ نہیں؟ اس پر ترجیحی بنیادوں پر غور کرنا ہمارا فرض ہے۔

غالباً یہ سرسنگھ چالک کے مشورہ، تنبیہ اور تادیب کا ہی اثر ہے کہ مرکزی حکومت اب انگڑائی لے کر بیدار ہوئی ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور کے حالات کا جائزہ لینے کیلئے گزشتہ دنوںاعلیٰ سطحی میٹنگ طلب کی۔ اس میٹنگ میں امت شاہ کے ساتھ مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا، انٹلیجنس بیورو چیف تپن ڈیکا، آرمی چیف جنرل منوج پانڈے، منی پور کے سیکورٹی ایڈوائزر کل دیپ سنگھ، منی پور کے چیف سکریٹری ونیت جوشی، منی پور کے ڈی جی پی راجیو سنگھ اور آسام رائفلز کے ڈی جی پردیپ چندرن بھی موجود تھے۔اس میٹنگ میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ وزارت داخلہ میتئی اور کوکی قبائل سے بات چیت کرے گی۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور کے چیف سکریٹری ونیت جوشی کو ہدایت دی کہ وہ بے گھر لوگوں کیلئے صحت اور تعلیم کی مناسب سہولیات اور ان کی بازآبادکاری کو یقینی بنائیں۔ اس میٹنگ کے بعد وزارت داخلہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضرورت کے مطابق ریاست میں مرکزی فورسز کی تعیناتی میں اضافہ کیا جائے گا۔ ریاست میں امن اور ہم آہنگی کی بحالی کیلئے فورسز کو حکمت عملی کے ساتھ تعینات کیا جانا چاہیے۔ منی پور میں تشدد پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔

مقام حیرت ہے کہ اس اعلیٰ سطحی میٹنگ سے منی پور کے وزیراعلیٰ بیرین سنگھ غائب رہے۔ اب یہ تو وزارت داخلہ ہی بتائے گی کہ انہیں مدعو کیاگیاتھا یا نہیں لیکن اس سے اس بات کا اندازہ ضرور ہورہاہے کہ ڈبل انجن کی منی پور حکومت کے ’سربراہ ‘ سے بی جے پی کا اعتماد اٹھ گیا ہے اور وہ اپنی نااہلی کے سبب ریاست میں اضافی پرچہ بن کر رہ گئے ہیں۔اصل قوت و اقتدار مرکز کو حاصل ہے، اس لیے انہیں ریاست کے سیکورٹی معاملات سے دور رکھاگیا ہے۔

اگر ایسا ہے تو مرکز کو فوری طورپر بیرین سنگھ کو ہٹاکر ریاست کی کمان کسی دوسرے کو سونپنی چاہیے یاپھر وہاں صدر راج نافذ کرکے تمام اختیارات اپنے ہاتھ میں لے لینے چاہئیں،مگر مرکز ایسا کوئی قدم نہیں اٹھارہاہے۔ممکن ہے یہ کوئی سیاسی مجبوری ہو لیکن بی جے پی کی اس سیاسی مجبوری کی قیمت منی پور کے عوام کو اپنی جان و مال لٹا کر ادا کرنی پڑرہی ہے۔ایک سال سے زائد کا عرصہ ہوچکا ہے مگر وزیراعظم منی پور نہیں گئے ہیں۔ تیسری بار اقتدار سنبھالتے ہی وہ جی7-سربراہ اجلاس میں شرکت کیلئے اٹلی چلے گئے مگر انہیں منی پور جانے کی فرصت نہیں ملی، اسی طرح وزیرداخلہ بھی صرف ایک بار منی پور گئے مگر حالات میں کوئی بہتری نہیں آئی۔ اب وزیراعلیٰ کے قافلے پر حملہ اور ان کے گھر کے پاس آتشزدگی ہورہی ہے۔انتظامیہ دو حصوں میں بٹ چکا ہے اور وزیرداخلہ وہاں سے لوٹنے کے ایک سال بعد آج دہلی میں میٹنگ کرکے بتارہے ہیں کہ حکومت میتئی اور کوکی قبائل سے بات چیت کرے گی۔

سوال یہ ہے کہ یہ بات چیت ایک سال کے عرصہ کے دوران کیوں نہیں کی گئی ؟اور اگر کی گئی تھی تو اس کا نتیجہ کیا نکلا؟ وزیراعلیٰ بیرین سنگھ اگر نااہل ہیں اور ان پراعتماد نہیں ہے تو انہیں ہٹایا کیوں نہیں جارہا ہے ؟بدامنی کی آگ میں جل رہے منی پور میں صدر راج لگانے کی راہ میں کون سی مجبوری ہے؟ ان سوالات کا جواب ضرور ملنا چاہیے تاکہ عوام کو یقین ہوسکے کہ وہ منی پور میں حالات کومعمول پر لانے کی سنجیدہ کوشش کررہی ہے۔
[email protected]

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS