نئی دہلی، (یو این آئی) : لوک سبھا میں مانسون اجلاس کے 11 ویں دن بھی آج کوئی کام کاج نہیں ہوا اور اپوزیشن ارکان کا پیگاسس جاسوسی معاملے، کسانوں کے امور اور مہنگائی کے معاملے پر ہنگامہ جاری رہا جس کے سبب وقفہ سوال بھی نہیں چل سکا اور ایوان کی کارروائی 2 بجے تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔ ایک بار التوا کے بعد 12 بجے جیسے ہی ایوان کی کارروائی شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان نعرے لگاتے ہوئے ایوان کے بیچ میں آگئے اور ہنگامہ کرنے لگے۔ پریزائیڈنگ آفیسر بھرت ہری مہتاب نے ہنگامہ کے دررمیان ہی ایوان کی میز پر سبھی ضروری کام کاج رکھے۔ انہوں نے ارکان سے ہنگامہ نہ کرکے اپنی نشستوں پر جانے اور وقفہ سوال میں حصہ لینے کی اپیل کی لیکن ارکان نے ان کی بات نہیں سنی، ہنگامہ جاری رکھا۔
دریں اثنا لوک سبھا میں اپوزیشن کی شدید مخالفت اور ہنگامے کے درمیان لازمی دفاعی خدمات بل2021- آج منظور ہوگیا جس میں دفاعی خدمات کی ملحقہ یونٹوں میں ملازمین کی ہڑتال، تالہ بندی اور چھٹی پر پابندی لگانے کی دفعات ہیں۔ دو مرتبہ التوا کے بعد ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی کانگریس، ترنمول کانگریس، بائیں بازو، بہوجن سماج پارٹی، سماج وادی پارٹی، شرومنی اکالی دل وغیرہ اپوزیشن پارٹیوں کے ارکان ایوان کے وسط میں آگئے اور پیگاسس جاسوسی اسکینڈل، کسانوں کے مسائل اور مہنگائی پر نعرے بلند کرنے لگے۔ اسپیکر اوم برلا نے ارکان پر زور دیا کہ وہ اپنی نشستوں پر بیٹھیں اور ایوان کی کارروائی چلنے دیں۔ وہ ہر ممبر کو بولنے کا پورا موقع دیں گے لیکن ہنگامہ بند نہیں ہوا۔ اسپیکر کے کہنے پر وزیر مملکت برائے دفاع اجے بھٹ نے ضروری دفاعی خدمات بل 2021 ایوان میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کیا۔ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اجے بھٹ نے بل کے بارے میں ایوان کو یقین دلایا کہ اس میں مزدوروں کے حقوق اور سہولیات کی خلاف ورزی نہیں کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 7 دفاعی اداروں میں کارپوریٹائزیشن کے خلاف ملازمین کی طرف سے ہڑتال کرنے کا نوٹس دینے کے بعد ملک کی شمالی سرحدوں کی صورت حال کے پیش نظر حکومت کو احتیاط کے طور پر جون میں آرڈیننس لانا پڑا اور یہ بل اس کی جگہ لایا گیا ہے جسے صرف اسی وقت استعمال کیا جائے گا جب ایسی صورتحال پیدا ہو گی۔ ملک کے دفاع اور سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ بل لایا گیا ہے کیونکہ کوئی بھی یہ نہیں چاہے گا کہ ملک کی سرحدوں پر گولہ بارود، اسلحہ اور دیگر آلات کی فراہمی میں کوئی خلل پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ضروری خدمات منٹیننس ایکٹ (ESMA) کے ختم ہونے کی وجہ سے اس بل کو لانے کی ضرورت پڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس آرڈیننس یا بل کی ضرورت نہ ہوتی اگر ملازمین ہڑتال کا نوٹس نہ دیتے۔ انہوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ اس بل سے کسی کے جمہوری حقوق کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔
ہنگامہ کے درمیان انقلابی سوشلسٹ پارٹی کے این کے پریم چندرن نے اس بل پر ترمیم کی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بل دفاعی یونٹوں میں تقریباً 84 ہزار ملازمین کے جمہوری حقوق اور بین الاقوامی مزدور تنظیم (ILO) کی شرائط کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ انہوں نے ہنگامے کے درمیان اس طرح کے ایک اہم بل کو پاس کروانے کی حکومتی کوشش کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ طریقہ بالکل بھی مناسب نہیں ہے۔ حکومت اسے پاس نہ کرے۔ کانگریس لیڈر ادھیر رنجن چودھری نے بل کو ظالمانہ قانون قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ایسا بل ہے جو ملازمین کے جمہوری حقوق کو گلا گھونٹتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملازمین کے مفادات کو پامال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ہر مسئلے پر بحث کرنا چاہتے ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ اس کا آغاز پیگاسس جاسوسی کیس پر بحث سے ہو لیکن اس ہنگامے کی حالت میں یہ بل منظور نہیں ہونا چاہیے۔ ترنمول کانگریس کے پروفیسر سوگت رائے نے بھی اس کی مخالفت کرتے ہوئے اسے جمہوریت مخالف اور مزدور مخالف بل قرار دیا۔ بی ایس پی لیڈر کنور دانش علی نے بھی بل کے خلاف نعرے لگائے۔
دریں اثنا وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بل آرڈیننس فیکٹری بورڈ ملازمین یونین کے نمائندوں کے ساتھ خوشگوار بات چیت کے بعد لایا گیا ہے۔ یہ تبھی نافذ ہوگا جب اس کی ضرورت ہوگی اور اسے ایک سال کے لیے ملک کی سکورٹی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے۔ اسپیکر مسٹر اوم برلا نے ہنگامہ کے درمیان بل کی منظوری کا عمل مکمل کیا اور بل کی منظوری کے بعد دوبارہ اپوزیشن ارکان سے اپیل کی کہ وہ اپنی جگہوں پر بیٹھ کر بحث میں حصہ لیں لیکن ہنگامہ جاری رہا، اور ایوان کی کارروائی 4 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔ اس بل کے تحت، دفاعی مقاصد کے لیے ضروری آلات یا ساز و سامان کی تیاری کے کام ، مسلح افواج یا اس سے منسلک کوئی بھی محکمہ، دفاع سے متعلق کوئی بھی تنظیم جس کی خدمات مذکورہ محکمہ یا ان کے ملازمین کی حفاظت کو روک سکتی ہیں، دفاعی سازوسامان یا اشیاء کی تیاری متاثر کر سکتی ہے ، ایسی یونٹوں کا آپریشن یا دیکھ بھال یا دفاع سے متعلقہ مصنوعات کی مرمت یا دیکھ بھال کو شامل کیا گیا ہے ۔ حکومت مذکورہ خدمات سے منسلک یونٹوں میں ہڑتال، تالا بندی اور چھٹی پر پابندیاں عائد کر سکتی ہیں۔ پابندی کے احکامات چھ ماہ تک نافذ العمل رہیں گے اور مزید چھ ماہ تک توسیع کی جا سکتی ہے ۔
وہ ملازمین جو غیر قانونی تالا بندی یا چھٹی کے ذریعے پابندی کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہیں ان کو یا تو ایک سال تک کی قید یا 10 ہزار روپے تک جرمانہ یا دونوں کے ساتھ سزا دی جائے گی۔ جو بھی غیر قانونی ہڑتال پر اکسانے ، یا جاری رکھنے ، یا اس طرح کے مقاصد کے لیے فنڈز مہیا کرنے کا کام کرتا ہے اس کو قید کی سزا دی جائے گی جس کی مدت دو سال تک ہو سکتی ہے ، یا جرمانہ جو 15000 روپے تک ہو سکتا ہے ، یا دونوں کے ساتھ کر سکتے ہیں اس کے علاوہ ایسے ملازم کے خلاف تادیبی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے ۔ اس کارروائی میں سروس کی شرائط کے مطابق نوکری سے برخاستگی شامل ہے ۔ بل کے تحت تمام جرائم قابل سماعت اور ناقابل ضمانت ہیں۔
آخرکیوں لوک سبھا میں 11 ویں دن بھی کوئی کام کاج نہیں ہوا؟
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS