محمد توصیف عالم
سچائی ایک ایسی چیز ہے جس کی اہمیت وفضیلت ہر دور اور ہر مذہب میں رہی ہے اور اس کے بغیر انسان کی زندگی مکمل نہیں اس لیئے مذہب اسلام نے سچائی کی طرف لوگوں کو خاص توجہ دلائی اور سچ بولنے کی تاکید فرمائی ہے لوگوں کو چاہیئے کہ سچ بولے اور ہمیشہ سچائی کا ساتھ دے اس لیئے کہ محسن انسانیت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ جو شخص جھوٹ بولتا ہے اس کے منہ سے ایسی بدبو نکلتی ہے کہ رحمت کا فرشتہ ایک میل دور چلا جاتا ہے اسی طرح انسان جب جھوٹ پر جھوٹ بولتا ہے تو دکان و مکاں وہ انسان جہاں کہیں بھی ہوتا ہے برکتیں اس جگہ سے روٹھ کر چلی جاتی ہے جھوٹ بری بلا ہے آج کل لوگ زنا سے حرام کاموں سے تو بچتے ہیں لیکن جھوٹ سے نہیں بچتے جیسے زنا شراب حرام ہے اسی طرح جھوٹ بھی حرام ہے اگر انسان سچ بولے تو سچ بولنے والے معاشرے میں ایک مقام رکھتے ہیں اور بہت آگے جاتے ہیں اس لئے تو قطب ربانی محبوب سبحانی حضرت سیدنا غوث الاعظم شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ تعالی عنہ سے کسی نے پوچھا اللہ نے آپ کو بلند مقام کیسے عطا کیا آپ نے فرمایا دو چیزوں سے سچ بولتا تھا اور حلال کھاتا تھا تو اللہ نے بلند مقام عطا کردیا اگر آج تمام لوگ یہ عہد کرلیں کہ آج کے بعد کبھی جھوٹ نہ بولیں گے تو ہم آج بھی کامیاب اور انشاء اللہ کل بھی کامیاب ہونگے اللہ کے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کرتا ہے یا رسول اللہ میرے اندر بہت ساری بری خصلتیں ہیں اور میں ساری خصلتوں کو ایک بار نہیں چھوڑ سکتا آپ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے استفسار پر وہ کہنے لگا یا رسول اللہ میں جھوٹ بولتا ہوں زنا کرتا ہوں شراب پیتا ہوں اور نہ جانے کتنی برائیوں میں ملوث رہتا ہوں یا رسول اللہ میں تمام برائیوں کو ایک مرتبہ چھوڑ نہیں سکتا ہاں اگر کسی ایک برائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم چھوڑنے کو کہیں تو میں چھوڑ سکتا ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جھوٹ نہ بولنے کی نصیحت کرکے رخصت کردیا رات ہوئی چوری کرنے کا ارادہ کیا مگر سوچا کہ کل محبوب خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضری ہوگی اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا مجمع ہوگا تو اس وقت کیا جواب دوں گا جھوٹ نہ بولنے کا تو عہد کرچکا ہوں اسی طرح اس شخص سے زنا شراب چوری جھوٹ یعنی کہ ساری برائیاں ختم ہوگئیں سچائی کی برکت نے ساری برائیوں کو ختم کردیا اور اللہ تبارک و تعالی نے جھوٹوں پر لعنت بھیجی ہے اور سچائی سے کام لینے کا حکم دیا ہے۔
جھوٹ اسلامی شریعت میں ایک ناپسندیدہ اور مذموم خصلت ہے قرآن وحدیث میں جھوٹ بولنے والوں کے خلاف سخت وعیدیں بیان کی گئی ہے اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے کہ جھوٹ بہتان وہی باندھتے ہیں جو اللہ تعالی کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور وہی جھوٹے ہیں (پارہ 14 سورۃ النحل) حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جھوٹ بولنے سے بچو اس لیئے کہ جھوٹ برائی تک پہنچاتا ہے اور برائی جہنم تک لے جاتی ہے بخاری شریف) اور اللہ کے پیارے حبیب سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہے کہ تم مجھے زبان کی ضمانت دے دو اس چیز کی ضمانت دے دو جو دو کانوں کے بیچ میں ہے اور دو ٹانگوں کے بیچ میں ہے تو میں تمہیں جنت کی بشارت دوں گا اگر آپ سچے مومن ہیں تو یہ یقین کرلیں کہ اللہ اور اس کے رسول کے حکم پر عمل کرنے سے نقصان ہرگز ہرگز نہیں ہے معاذ اللہ بلکہ ہر میدان میں ہمیں فائدہ ہی فائدہ اور دونوں جہاں میں کامیابی و کامرانی ہے ایک مرتبہ سید الطائفہ حضرت سیدنا خواجہ جنید بغدادی رضی اللہ عنہ کے مرید حضرت شیخ ابوبکر شبلی رحم اللہ علیہ کی بادشاہ سے لڑائی ہوگئی بادشاہ کے سپاہی آپ کو پکڑنے کیلئے دوڑا حضرت شیخ ابوبکر شبلی نے سوچا چلو پیرو مرشد کے خانقاہ میں جاتے ہیں خانقاہ پہنچ کر حضرت جنید بغدادی سے بولتے ہیں حضرت بادشاہ کے سپاہی دوڑا رہے ہیں حضرت جنید بغدادی نے فرمایا جا خانقاہ میں بیٹھ جا حضرت شیخ ابوبکر شبلی گئے خانقاہ میں بیٹھ گئے سپاہی آئے اور سید الطائفہ حضرت جنید بغدادی سے فرمایا آپ نے حضرت ابوبکر شبلی کو دیکھا ہے تو آپ نے فرمایا ہاں دیکھا ہے سپاہی نے کہا کہاں ہے آپ نے فرمایا میری خانقاہ میں چھپے ہیں حضرت شیخ ابوبکر شبلی سوچنے لگے یااللہ یہ کیسا پیر ہے چھپایا بھی اور بتایا بھی اب تو جان کے لالے پڑ گئے حضرت جنید بغدادی نے فرمایا وہ اندر چھپا ہوا ہے سپاہی گئے اور دیکھا تو یہاں کوئی بھی نہیں ہے سپاہی باہر نکلے اور کہا اندر تو کوئی بھی نہیں ہے حضرت شیخ جنید بغدادی نے فرمایا میں نے تو بھیجا ہے ابھی اب حضرت ابوبکر شبلی سوچتے ہیں یااللہ جارہے تھے تو سپاہی کو جانے دیتے پھر دوبارہ کیوں بھیج رہے ہیں سپاہی دوبارہ آئے لیکن انہیں پھر کچھ نظر نہیں آیا سپاہی نے سوچا لگتا ہے حضرت ابھی کسی اور کیفیت میں ہیں چلیں یہاں سے نکلیں جب سپاہی چلے گئے تو یہ نکل کر آئے اور کہا حضور غلطی گستاخی معاف ہو جب چھپایا تھا تو پھر بتایا کیوں اور بتانا تھا تو پھر چھپایا کیوں حضرت جنید بغدادی کے تیور بدل گئے اور فرمایا ائے ابوبکر تیری وجہ سے میں جھوٹ بولتا اگر جھوٹ بول دیتا تو میں وہاں پھنستا اور تو یہاں پھنستا اور ائے ابوبکر یہ سچ کی برکت ہے تو یہاں چھوڑ دیا گیا اور میں وہاں چھوڑ دیا گیا دیکھیں سچائی میں بڑی برکت ہے آج سچائی عام کرنے کی ضرورت ہے اللہ تعالی کے نزدیک جھوٹ اتنا ناپسندیدہ عمل ہے کہ وہ رب العالمین کا فرمان ہے اگر روزہ کی حالت میں بھی کوئی شخص جھوٹ سے نہیں بچتا تو اس کا روزہ نہیں بلکہ فاقہ ہے روزہ جیسی اہم ترین عبادت جھوٹ کی وجہ سے صرف فاقہ ہوجاتا ہے غور کرنے کی بات ہے جھوٹ ایسی چیز ہے جس کی وجہ سے انسان ہلاک ہوجاتا ہے اور ایک جھوٹ چھپانے کیلئے اسے نہ جانے کتنے جھوٹ بولنے پڑتے ہیں آج ضرورت اس بات کی ہے کہ لوگ جھوٹ سے خود بھی بچیں اپنے اہل و عیال اور بچوں کو بھی جھوٹ سے بچائیں اس لیئے بچوں کو اگر آپ سچ کی تعلیم دیںگے تو وہ مستقبل میں سچائی کو ہاتھ سے چھوٹنے نہ دیں گے اور زندگی میں جتنی بھی مصیبت آں پڑے گی مگر وہ سچ کا دامن نہ چھوڑیں گے۔
تین صورتوں میں جھوٹ بولنا جائز ہے یعنی کہ اس میں کوئی گناہ نہیں حضرت اسما بنت یزید رضی اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے کہ رحمت عالم نور مجسم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہے کہ جھوٹ کہیں ٹھیک نہیں مگر تین جگہوں پر ایک مرد اپنی عورت کو راضی کرنے کیلئے بات کرے، دو لڑائی میں جھوٹ بولے تین اور لوگوں کے درمیان میں صلح کرانے کیلئے جھوٹ بولنا (ترمذی شریف) لوگوں کو چاہیئے کہ ان تین جگہوں کے علاوہ جھوٹ سے بچے ہنسی مذاق میں بھی جھوٹ نہ بولیں آج بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو چند لوگوں کو لبھانے اور ہنسانے کیلئے جھوٹ بولتے ہیں جو سرا سر غلط ہے اور ایسے لوگوں کے بارے میں سرور کائنات فخر موجودات احمد مجتبی محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہلاکت ہے اس کیلئے جو بات کرتا ہے اور لوگوں کو ہنسانے کیلئے جھوٹ بولتا ہے اس کیلئے ہلاکت ہے اس کیلئے ہلاکت ہے (ترمذی شریف )تو معلوم ہوا کہ لوگوں کو ہنسانے کیلئے بھی جھوٹ بولنا جائز نہیں بلکہ گناہ کا کام ہے، آج ہمارے معاشرے میں جھوٹ اتنا عام ہوچکا ہے کہ لوگ بات بات پر جھوٹ بولتے ہیں اور جھوٹ کو چھوٹا گناہ سمجھتے ہیں بلکہ یہ تمام گناہوں کا جڑ مانا جاتا ہے آج جھوٹ ہمارے معاشرے میں ناسور کی شکل اختیار کرچکا ہے جھوٹ کی وجہ سے آج ہمارے معاشرے میں برائیاں بڑی تیزی سے پھیل رہی ہے ایک طرف تو جھوٹ بولتے ہیں اور دوسری طرف اپنے آپ کو فخر سے مسلمان کہتے ہیں ایسے لوگوں کے بارے میں امام احمد نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے کہ بندہ پورا مومن نہیں ہوتا جب تک مذاق میں بھی جھوٹ کو نہ چھوڑدے اور جھگڑا کرنا نہ چھوڑدے اگر چہ وہ سچا ہو، دعا ہے کہ اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو کذب بیانی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور صدق گوئی زندگی میں اتارنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین