بچوں کے چھوٹے ہاتھوں کو چاند ستارے چھونے دو: فرحت ناز

0

فرحت ناز

آج چائلڈ لیبر پر پابندی کے عالمی دن کے موقع پر کیوں نہ ہم بچوں کے مستقبل اور ان سے جڑے چیلنجز پر بات کریں۔ ہم سب جانتے ہیں کہ بچے کسی بھی ملک کا مستقبل ہوتے ہیں۔ یہ بھی درست ہے کہ اگر ہم آج سے اپنی آنے والی نسلوں کے لیے قربانیاں دینا شروع کر دیں تو ہماری آنے والی نسلوں کو مستقبل میں مشکل حالات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔
چائے کے اسٹالوں سے لے کرکوٹھیوں تک چھوٹے بچے کام کرکے اپنا اور اپنے خاندان کا پیٹ پالنے کے لئے مجبور ہیں۔ اکثر ہم کسی نہ کسی کو یہ کہتے ہوئے سنتے ہیں کہ وہ کون لوگ ہیں جو اپنے جگر کے ٹکڑوں کو کام کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔ لیکن جب ہم مزدور کے طور پر کام کرنے والے ان بچوں کے پیچھے کی کہانی سنتے ہیں توبہت دْکھ ہوتا ہے۔
اکثر دیکھا گیا ہے کہ گھر کی مالی حالت اتنی خراب ہوتی ہے کہ ان بچوں کے والدین اپنے بچوں سے مزدوری کرانے پر مجبور ہوتے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق چائلڈ لیبرکی بڑی وجہ غربت ہے۔ دہلی اور این سی آر میں ، بہار، بنگال، آسام اور اوڈیشہ کے بچے مزدوی کرتے ہوئے اکثر ملیں گے۔ جو بچے مزدوری کرتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان کے خاندان میں کمانے والا کوئی نہیں ہے، ایسی صورت حال میں ان کے پاس صرف مزدوری کا راستہ بچتا ہے۔
وزارت محنت و روزگار کی رپورٹ کے مطابق 2011 کی مردم شماری بتاتی ہے کہ پہلے کے مقابلے میں چائلڈ لیبرز کی تعداد میں بتدریج کمی آئی ہے لیکن یہ کمی تسلی بخش نہیں ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق جہاں 2001 میں ہندوستان میں 1 کروڑ 26 لاکھ بچہ مزدور تھے وہیں 2011 میں بچہ مزدوروں کی گھٹ کر تعداد 1 کروڑ 1 لاکھ ہو گئی۔ نیشنل کرائم ریکارڈز بیورو کی سال 2022 کی رپورٹ کے مطابق سال 2021 میں چائلڈ لیبر (پروہبشن اینڈ ریگولیشن) ایکٹ 1986 کے تحت ملک بھر میں تقریباً 982 کیس درج کیے گئے، جن میں سے سب سے زیادہ معاملے 2021 تلنگانہ اور دوسرے نمبر پر آسام تھا۔

تاہم مرکزی حکومت نے ملک میں بچہ مزدوری کو روکنے کے لیے بہت سے قوانین بنائے اور اس قانون کو مزید موثر بنانے کے لیے پنسل پورٹل بھی شروع کیا گیا۔ چائلڈ لیبر کے خلاف شکایات اس پورٹل کے ذریعے درج کی جاتی ہیں۔ ہر سال اس دن بڑے پروگراموں کے ذریعے چائلڈ لیبر کو روکنے ان بچوں کو تعلیم دینے اور انہیں با اختیار بنانے کی قراردادلائی جاتی ہیں لیکن سب سے بڑا سوال وہیں پیدا ہوتا ہے۔ آج ہم چائلڈ لیبر کے خاتمے میں کتنے کامیاب ہوئے ہیں۔ غربت کو چائلڈ لیبر کی بنیادی وجہ سمجھا جاتا تھا لیکن سب سے بڑا سوال اب بھی موجود ہے کہ بچہ مزدوری کو ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کیونکہ یہ سچ ہے کہ جب ان کے والدین کو بہتر روزگار ملے گا تو یقیناً یہ بچے تعلیم کی طرف بڑھیں گے اور ملک کا نام روشن کریں گے۔ منور رانا نے غربت و افلاس کی وجہ سے مزدوری کرنے والے بچوں کے لیے لکھا تھا کہ ’’فرشتے آ کر ان کے جسموں پر خوشبو لگاتے ہیں ،وہ بچے جو ریل کے ڈبوں میں جھاڑو لگاتے ہیں۔ بچہ مزدوری کو روکنے کے لیے سب سے پہلے دیہی علاقوں میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔ جن میں اخبارات، اسٹریٹ پلے اور ریڈیو اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ بچہ مزدوری پر مبنی پروگرام ریڈیو کے ذریعے پیش کیے جا سکتے ہیں۔ جو بچے غربت کی وجہ سے ہوٹلوں اور تعمیراتی پروجیکٹوں میں مزدوری کر رہے ہیں ان کے انٹرویو کر کے ان کی کہانیوں کی مدد سے انکی باتیں عوام تک پہنچائی جائیں تاکہ ان کی مدد ہو سکے۔ ان بچوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنے کی کوشش ہونی چاہئے۔ ریڈیو آواز کی وہ دنیا ہے جہاں حکومتی پالیسیوں کو عوام تک پہنچانے کا ایک طاقتور ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ ریڈیو اپنی وسیع رسائی کی وجہ سے جمہوریت کے تصور کو مجسم کرتا ہے۔ معاشرے کا آخری فرد بھی اس کے پیش کردہ پروگرام کو سن کر اپنے اظہار رائے کی آزادی کو محسوس کرتا ہے۔ بچوں کی جسمانی، ذہنی اور تعلیمی نشوونما پر بچہ مزدوری کے مضر اثرات کے بارے میں والدین کے ساتھ ساتھ کمیونٹیز کو بھی آگاہ کرنے کے لیے وسیع پیمانے پر مہم چلائی جانی چاہیے۔ تعلیم، پیشہ ورانہ تربیت، صحت کی دیکھ بھال اور بچہ مزدوری سے نکالے گئے بچوں کی نفسیاتی مدد کے لئے جامع پروگرام ہونے چاہئے۔ بچوں کو مزدوری پر دوبارہ جانے سے روکنے کے لیے سماجی تحفظ کی اسکیموں پر عمل درآمد کرتے ہوئے کمزور خاندانوں کی مالی امداد کے مکمل انتظامات کیے جائیں۔ اگر ان باتوں کا خیال رکھا جائے تو یقیناً ان بچوں کو بچہ مزدوری سے نجات مل سکتی ہے۔ کیونکہ ان بچوں کے لیے سابق صد جمہوریہ اور میزائل مین بھارت رتن ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے کہا تھا کہ آئیے ہم اپنا آج سب کچھ قربان کر دیں تاکہ ہمارے بچوں کا کل بہتر ہو۔ آخر میں ندا فاضلی کے اس شعر ان بچوں کے نام
’’ بچوں کے چھوٹے ہاتھوں کو چاند ستارے چھونے دو، چار
کتابیں پڑھ کر وہ بھی ہم جیسے ہو جائیں گے‘‘

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS