سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
کانگریس کو جہاں قومی سطح پر قیادت کا مسئلہ درپیش ہے وہیں دیگر کئی ریاستوں کی طرح جموں کشمیر میں بھی یہ پارٹی اندرونی خلفشار کی شکار ہے۔پارٹی کے جموں کشمیر یونٹ میں بد نظمی کا عالم یہ ہے کہ کئی لیڈروں نے یہاں کے موجودہ صدر غلام احمد میر کے خلاف بغاوت کا علم بلند کرتے ہوئے انہیں اس عہدے کیلئے ’’نا اہل‘‘قرار دیتے ہوئے ہائی کمان سے تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ جموں کشمیر میں کانگریس کے اندر ایک عرصہ سے رسہ کشی ہے تاہم اسوقت کہ جب قومی سطح پر پارٹی کو قیادت کے بحران کا سامنا ہے جموں کشمیر میں کئی لیڈروں نے موجودہ مقامی قیادت کے خلاف علمِ بغاوت بلند کیا ہے۔ان ذڑائع کے مطابق پارٹی کے اندر کئی لیڈر موجودہ صدر غلام احمد میر کے پہلے بھی خلاف تھے تاہم اب ان باغی لیڈروں نے ہائی کمان کو باضابطہ ایک خط لکھ کر میر کو ہٹا کر انکی جگہ نئے صدر کی تعیناتی کی درخواست کی ہے۔معلوم ہوا ہے کہ پارٹی کے ایک نائبِ صدر غلام نبی مونگا کے ارد گرد ایک ایسا گروہ جمع ہوگیا ہے کہ جس نے میر کو تبدیل کرانے کا بھیڑا اٹھایا ہوا ہے اور اس پورے گروہ کے دستخطوں کے ساتھ مونگا نے پارٹی ہائی کمان کو باضابطہ ایک خط بھی لکھا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مونگا نے ہائی کمان کو لکھا ہے کہ انہوں نے اس سے قبل بھی پارٹی کی سینئر لیڈر اور انچارج جموں کشمیر امبیکا سونی اور غلام نبی آزاد کے ساتھ بات کی تھی تاہم میر کو ہٹایا گیا اور نہ ہی کوئی اور اقدام ہی ہوتے دیکھا گیا۔ غلام احمد میر کو نا اہل قرار دیتے ہوئے باغی لیڈروں نے الزام لگایا ہے کہ میر پارٹی کے بنیادی کارکنوں کے ساتھ جُڑ نہیں پا رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لوگ پارٹی چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ اتنا ہی نہیں بلکہ ان لیڈروں کا کہنا ہے کہ غلام احمد میر چونکہ فحاشی کے ایک اسکینڈل کو لیکر مہینوں جیل کاٹ کے آئے ہیں انکی ’’بدنامی‘‘ پارٹی کی شہرت کے آڑھے آرہی ہے۔
غلام احمد میر کو 2015 میں پروفیسر سیف الدین سوز کی جگہ کانگریس کے جموں کشمیر یونٹ کا صدر بنایا گیا تھا۔تاہم باغی لیڈروں،جن میں غلام نبی مونگا کے علاوہ سابق وزیر کھیم لتا وکھلو اور جنرل سکریٹری محمد انور بٹ بھی شامل ہیں،کا کہنا ہے کہ انہوں نے، اس حقیقت کے باوجود کہ میر ایک بدنام اسکینڈل میں ملوث ہونے کے الزام میں قید رہنے کے باوجود صدر بنائے گئے تھے،پارٹی کے فیصلے کے سامنے سرخم کیا تھا لیکن میر پارٹی کا بھلا نہیں کرسکے۔خط میں سونیا گاندھی سے غلام احمد میر کی جگہ جموں کشمیر میں نیا صدر بنانے کی درخواست کی گئی ہے۔
انکا نام نہ لئے جانے کی شرط پر ایک کانگریسی کا کہنا ہے کہ پارٹی میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اندرونی خلفشار کی وجہ سے پارٹی کمزور اور بے اعتبار ہوتی جارہی ہے۔انکا مزید کہنا ہے ’’ان حالات میں کہ جب مرکزی سرکار کی گذشتہ سال کی مہم جوئی کی وجہ سے ویسے ہی جموں کشمیر میں مین اسٹریم کی سیاست گویا ختم ہوچکی ہے،پارٹی کے اندر رسہ کشی ہونا اسکی صحت کیلئے انتہائی مضر ثابت ہوسکتی ہے‘‘۔قابلِ ذکر ہے کہ کانگریس کو ابھی قومی سطح پر بھی قیادت کا مسئلہ درپیش ہے کیونکہ سونیا گاندھی عبوری صدر کی کرسی چھوڑنے کی پیشکش کر رہی ہیں تو دوسری جانب انکے بیٹے راہل گاندھی صدارت لینے پر آمادہ نہیں ہو رہے ہیں۔نئی دلی میں اس معاملے کو لیکر آج ہی پارٹی کی ورکنگ کمیٹی کی ایک میٹنگ ہورہی ہے جس میں تاہم آخری اطلاعات ملنے تک کوئی فیصؒہ نہیں لیا جا سکا تھا۔