نئی دہلی/ واشنگٹن(ایجنسیاں): کجریوال کی گرفتاری پر امریکہ کے بیان کے بعد ہندوستانی وزارت خارجہ نے امریکی سفارت کار کو طلب کیا۔ ہندوستان میں موجود امریکہ کے قائم مقام ڈپٹی چیف آف مشن کے ساتھ تقریباً 40 منٹ تک میٹنگ ہوئی۔ دراصل جرمنی کے بعد منگل کو امریکہ نے بھی اروند کجریوال کی گرفتاری کے معاملے پر بیان دیا ہے جس کے بعد وزارت خارجہ نے امریکہ کے بیان کی مخالفت بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں قانونی کارروائی پر امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا بیان غلط ہے۔ سفارت کاری میں یہ توقع کی جاتی ہے کہ ممالک ایک دوسرے کے اندرونی مسائل اور خودمختاری کا احترام کریں گے۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ اگر 2 ملک جمہوری ہیں تو یہ توقع اور بڑھ جاتی ہے، ورنہ افراتفری کی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ ہندوستان میں قانونی عمل ایک آزاد عدلیہ پر مبنی ہے۔ اس پر الزام لگانا یا سوال اٹھانا قبول نہیں کیا جائے گا۔دراصل امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا تھا کہ ہماری حکومت کجریوال کی گرفتاری کے معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس کیس میں قانونی عمل منصفانہ اور شفاف ہوگا۔ اس دوران قانون اور جمہوریت کی اقدار کی پاسداری کی جائے گی۔ اس سے پہلے 23 مارچ کو جرمنی کی وزارت خارجہ نے بھی کجریوال کے معاملے کو لے کر بیان دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے اس معاملے کو نوٹس میں لیا ہے۔ کجریوال کو منصفانہ اور مناسب ٹرائل ملنا چاہئے۔
جرمنی نے مزید کہا تھا کہ ہندوستان ایک جمہوری ملک ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یہاں کی عدالت آزاد ہے۔ کجریوال کے معاملے میں بھی جمہوریت کے اصولوں پر عمل کیا جائے گا۔ کجریوال کو بغیر کسی رکاوٹ کے قانونی مدد ملے گی۔ جرم ثابت ہونے تک کسی شخص کو بے قصور ماننے کے قانونی اصول پر عمل کیا جانا چاہیے۔ جرمنی کے بیان پر ہندوستان نے ان کے سفارت خانہ کے نائب سربراہ کو طلب کیا تھا۔ وزارت خارجہ نے کہا تھاکہ جرمنی کو ہندوستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے۔ ہم ایسے بیانات کو اپنے عدالتی عمل میں مداخلت سمجھتے ہیں، ایسے بیانات ہماری عدالتوں کی غیر جانبداری اور آزادی پر سوال اٹھاتے ہیں۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا تھا کہ ہندوستان ایک طاقتور جمہوریت ہے، جہاں قانون کی پاسداری کی جاتی ہے۔ دیگر معاملات کی طرح اس معاملے میں بھی (کجریوال کی گرفتاری) قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ اس معاملے میں من گھڑنت اندازے لگا کر بیان دینا درست نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: دہلی ہائی کورٹ سے اروند کیجریوال کو راحت نہیں، اگلی سماعت تین اپریل کو
معلوم ہوکہ،کجریوال کو 21 مارچ کو شراب پالیسی گھوٹالہ معاملے میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ 28 مارچ تک ای ڈی کی حراست میں ہے۔ کجریوال ای ڈی کی حراست سے حکومت چلا رہے ہیں۔ عدالت میں پیشی کے وقت انہوں نے کہا تھا کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے اور اگر ضرورت پڑی تو جیل سے حکومت چلائیں گے۔