ہم نفرت میں نہیں محبت میں یقین رکھتے ہیں : شاہین باغ مظاہرے کی بلقیس دادی کا اظہارخیال

0

 نئی دہلی(محمدغفران ایس این بی)
میں بلقیس نانی نے پُر زور کہاکہ ہم نفرت میں نہیں محبت میں یقین رکھتے ہیں ،ہم چاہتے ہیں کہ جو ہزوروں سال پرانی ہماری گنگا جمنی تہذیب ہے ، اس کو باقی رکھا جائے ۔اوکھلا کے شاہین باغ کے خواتین دھرنے میں مشہور ہوئی بلقیس دادی نے آج یہاں پریس میٹ کہاکہ موجودہ حالت میں ہمیںتمام کمزور وپسماندہ طبقات کے حقوق کے لیے آواز بلند کر نے کے لیے آگے آنا چاہئے ۔84سالہ بلقیس دادی نے کہاکہ شاہین باغ مظاہرہ ایک مثال اور مسلم خواتین کی پہچان تھا ، جو قریب 100دن پُر امن طریقے سے چلااور سبھی طبقات کے لوگوں نے اس کو کا میاب بنا نے میں اہم کردار ادا کیا۔اس دوران بلقیس دادی نے عالمی شہرت یافتہ’ ٹائمس میگزین ‘ کی 100مشہور شخصیات میں نام آنے پر تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا اور تمام ہندوستانیوں کو مبارکباد پیش کی ۔ان کا یہ بھی کہناتھا کہ ہم نے یہ لڑائی اکیلے نہیں لڑی ، بلکہ سب نے مل جل کر لڑی ، کیو نکہ اگر اکیلے لڑتے تو یہاں تک نہیں پہنچتے ۔بلقیس نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ ہمیں پہلے کورونا سے لڑنا ہے ،پھر بعد میں کسی مظاہرہ کے بارے میں سوچیں گے ۔انہوں نے مزید کہاکہ وزیر اعظم میرے بیٹے ہیں اور میں ان سے ملوں گی نیز ان سے این آر سی و سی اے اے کو لیکر گفت وشنید بھی کروں گی ۔ 
اس موقع پرپدم شری ڈاکٹر سیدہ سیدین حمید نے اپنی گفتگو میں بلقیس آپا کے جذبے کو سلام کرتے ہوئے کہاکہ رہتی دنیا کے لیے بلقیس باجی عظیم مثال ہیں ،ان کی خدمات کوکسی بھی صورت میں فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ ڈاکٹر سیدہ حمید نے مزید کہاکہ مسلم مستورات کو بدنام کیا جا تا ہے کہ وہ اپنے حقوق کے لیے کھڑی نہیں ہوتی ، جبکہ تاریخ شاہد ہے کہ مسلم عورتوں نے ہمیشہ سب سے پہلے اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کی ہے ۔انہوں نے ایک مثال دیتے ہوئے بتایا کہ مولانا محمد علی جوہر اور شوکت علی کی والدہ ماجدہ بی اما ں پہلی مسلم مجاہدین آزاد ی تھیں ، اسی طرح بیشار عورتوں نے ہندوستان کو ترقی یافتہ اور غلامی کی زنجیروں سے آزاد کرا نے میںاہم کردار ادا کیاہے۔ڈاکٹر سیدین حمید کا یہ بھی کہناتھا کہ  شاہین باغ حقیقت میں شاہین تھا ، خواتین نے جمہوریت کے تحت آواز اٹھائی اور ہندوستانی آئین وجمہوریت کے تحفظ کے لیے آواز اٹھائی، مگر ان کو مختلف طرح سے مسلم عورتوں کی شبیہ داغدار کر نے کی کوشش کی گئی۔ انسانی حقوق کارکن عینی راجہ کا کہناتھا کہ مسلم خواتین اپنے حقوق کے لیے جس طرح باہر نکلیں اس کو دیکھتے ہوئے حکومت کو ڈر لگنے لگا کہ آج جب یہ اپنی نسل کے لیے باہر نکلی ہیں تو آنے والے دنوں میں وہ اپنے حقوق کے لیے باہر نکلیں گی ، اسی وجہ سے اس کو ختم کر نے کے لیے فاششٹ طاقتوں نے دہلی میں ایک بڑا فساد برپا کیا ۔محترمہ عینی راجہ نے مزید کہاکہ ہم سبھی لوگ ان کے ساتھ ہیں ،جو دھرنے میں شریک رہے ۔ انہوں نے افسوس کے ساتھ کہاکہ آج بے گناہ لوگوں کو گرفتار کر کے ان کی آوازو ں کودبا نے کی کوشش کی جارہی ہے، جو قابل مذمت ہے ۔پریس میٹ میں بھاشا سنگھ ، ڈاکٹر پونم بترا، وانی سبرامنیم ،ورٹیکا مانی ،پروفیسر اپوروانند، ندیم خان ودیگر بھی موجودتھے ۔ 
 

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS