16 واں برکس سربراہ اجلاس روس کے شہرقازان میں ہوا۔ اس اجلاس کے پوسٹر میں روسی حکومت نے قازان کی مشہور قل شریف مسجد کو بڑی اہمیت کے ساتھ شامل کیا۔ قازان روسی وفاق کی ایک اکائی تاتارستان کا دارالحکومت ہے۔ قازان، وولگا اور قازانکا ندیوں کے سنگم پر واقع ہے۔ ایک ہزار سال پرانا یہ شہر 425.3 مربع کلومیٹر پر مشتمل ہے۔ 2021 کی مردم شماری کے مطابق، اس کی آبادی 1,308,660 ہے۔ اس آبادی میں نسلی لحاظ سے تاتاری 48.8 فیصد، روسی 46.9 فیصد، چوواش 0.8 فیصد، ازبک 0.5فیصد اور دیگر 3.0 فیصد ہیں۔ مذہبی لحاظ سے قازان ایک مسلم اکثریتی شہر ہے۔ قازان کی مجموعی آبادی میں مسلمانوں کی آبادی 52.5 فیصد، آرتھوڈوکس 43 فیصد، عیسائیوں کے دیگر فرقے 2 فیصد، یہودی ایک فیصد اور دیگر مذاہب کے لوگ 1.5 فیصد ہیں۔ قازان کا شمار روس کے بڑے اور خوشحال شہروں میں ہوتا ہے۔ اس شہر کی شناخت کے کئی وسیلے ہیں۔ اب اس شہر کی شناخت قل شریف مسجد سے بھی ہے۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے تعاون سے اس مسجد کی تعمیر نو 2005 میں اسی جگہ کی گئی جہاں پرانی مسجد کو 2 ستمبر سے 13 اکتوبر، 1552 کو قازان کے محاصرے میں آئیون چہارم کی فوج نے مسمار کر دیا تھا۔ اس مسجد کا نام قدیم تاتاری زبان کے مشہور شاعر ، وژنری سیاست داں، یونیورسٹی پروفیسر اور امام قل شریف کے نام پر رکھا گیا ہے۔ وہ آئیون چہارم کے فوجیوں سے قازان کی حفاظت کے لیے جدوجہد کرتے ہوئے شہید ہو گئے تھے۔ بعد از مرگ ان کے 4 شعری مجموعے منظر عام پر آئے۔ ان شعری مجموعوں کی تاتاری ادب میں بڑی اہمیت ہے۔ ان کے ترجمے بھی ہوئے ہیں۔
قل شریف مسجد میں ایک گنبد اور چار میناریں ہیں۔ 6,000 لوگ ایک ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں۔ ترکیہ کے شہر استنبول کی مسجدوں کی بات نہ کی جائے تو قل شریف مسجد یوروپ کی سب سے بڑی مسجد ہے۔ یہ مسجد اس وقت ولادیمیر پوتن کی حکومت نے کیوں تعمیر کرائی جب 9/11 کا واقعہ ہو چکا تھا، یوروپی اور دیگر ممالک میں مسلمانوں کے لیے حالات بدل چکے تھے، یوروپ میں کہیں میناریں، کہیں مسجدوں کی ہی تعمیر متنازع بننے لگی تھیں اور اب قل شریف مسجد کو اتنی اہمیت کیوں دی ہے کہ اس کی تصویر برکس کے پوسٹر میں شامل کی گئی؟ ان سوالوں کا جواب دنیا کے بدلتے حالات کو سمجھے بغیر جاننا مشکل ہے۔ مستقبل قریب میں امریکہ اور اس کے اتحادی یوروپی ممالک کو جواب دینے کے لیے چین کے ساتھ روس کی مسلم ممالک سے قربت بڑھنے لگے تو اس میں کوئی حیرت نہیں ہونی چاہیے۔ مسلم ممالک سے بڑھتی قربت کا اشارہ برکس کے 16 ویں سربراہ اجلاس سے پہلے اسرائیل کو روس کے اس انتباہ سے بھی ملتا ہے کہ ’ایرانی جوہری تنصیبات پر حملہ کرنے کے بارے میں سوچے بھی نا!‘n