کشمیری سیاستدانوں نے باالآخر انتخابی سیاست میں لوٹنے کا فیصلہ لیا، گُپکار ایلائنس کا مشترکہ امیدوار کھڑا کرنے کا اعلان!

    0

    سرینگر(صریر خالد،ایس این بی):جموں کشمیر کی بیشتر سیاسی پارٹیوں نے کئی دنوں تک 28نومبر سے شروع ہونے جارہے ڈسٹرکٹ ڈیولوپمنٹ کونسلز (ڈی ڈی سی)کے انتخابات میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے مخمصے کا شکار رہنے کے بعد باالآخر اس ’’جمہوری عمل‘‘میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔فاروق عبداللہ اور محبوبہ مفتی کی مشترکہ قیادت میں قائم جموں کشمیر پیوپلز ایلائنس فار گُپکار ڈیکلیریشن نامی سیاسی اتحاد نے ان انتخابات میں مشترکہ طور شرکت کا فیصلہ لیتے ہوئے فاروق عبداللہ کو امیدواروں کے انتخاب کا اختیار دیا ہے۔اس دوران کانگریس نے ان انتخابات میں علیٰحدہ طور شرکت کا اعلان کیا ہے۔ 
    نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ اور پی ڈی پی میں انکی ہم منصب محبوبہ مفتی کی قیادت میں قائم جموں کشمیر پیوپلز ایلائنس فار گُپکار ڈیکلریشن نامی سیاسی اتحاد کی آج جموں میں ایک اہم میٹنگ ہوئی جس میں اتحاد نے ڈی ڈی سی انتخابات میں شرکت کا اعلان کیا۔اتحاد کے ترجمان اور بی جے پی کے سابق اتحادی سجاد لون نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ گُپکار ایلائنس میں شامل پارٹیوں نے مشترکہ طور الیکشن لڑنے کا فیصلہ لیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے مدلل بحث ہوئی اور شرکا کی اکثریت نے جمہوری عمل سے نہ بھاگنے کا مشورہ دیا جسکے بعد یہ فیصلہ ہوا کہ یہ الیکشن پارٹی بنیادوں پر نہیں بلکہ اتحاد میں لڑا جائے گا۔سجاد لون نے کہا کہ فاروق عبداللہ کو امیدواروں کی نامزدگی کا اختیار دیا گیا ہے اور وہ جلد ہی اس بارے میں بتائیں گے۔
    جموں کشمیر پیوپلز ایلائنس فار گُپکار ڈیکلریشن کے نام سے نیشنل کانفرنس،پی ڈی پی،پیوپلز کانفرنس،کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (ایم) اور دیگر کئی چھوٹی پارٹیوں نے ایک اتحادی پلیٹ فارم قائم کیا ہوا ہے جسکا ایجنڈا گذشتہ سال 5اگست کی مرکزی سرکار کی مہم جوئی کے دوران لئے گئے فیصلوں کو رد کروانا ہے۔ یاد رہے کہ مرکزی سرکار نے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے ساتھ ساتھ سابق ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کردیا تھا جبکہ اس مہم جوئی سے قبل مین اسٹریم کے سبھی نامور لیڈروں کو نظربند کیا گیا تھا جنہوں نے کئی ماہ بعد رہائی ملنے پر مذکورہ بالا سیاسی اتحاد قائم کیا ہے۔
     28نومبر سے شروع ہونے جارہے یہ انتخابات جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کئے جانے اور سابق ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کئے جانے کے ایک سال بعد یہاں ہونے جارہا پہلا بڑا جمہوری عمل ہے۔مذکورہ سیاسی اتحاد انتخابی سیاست میں شامل ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے مخمصے کا شکار تھا اور اسے یہ خدشہ لاحق تھا کہ انتخابی سیاست میں شریک ہونے سے لوگ اسے اقتدار کا لالچی سمجھ سکتے ہیں جبکہ لوگوں کو ووٹ دہی کے مراکز کی جانب لے آنے کیلئے انکے پاس کوئی مدعا نہیں رہا ہے۔مسٹر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سے اس معاملے میں حالیہ دنوں ایک سے زیادہ مرتبہ پوچھا گیا تھا تاہم انسے کوئی حتمی جواب نہیں بن پایا۔تاہم یہ رپورٹ تحریر کئے جانے تک مذکورہ اتحاد میں شامل لیڈروں کا جموں میں اجلاس ہورہا تھا جس میں انتخابات کے حوالے سے حتمی فیصلہ لئے جانے کی توقع کی جا رہی تھی۔
    دریں اثنا کانگریس نے اپنے طور مذکورہ انتخابات میں شریک ہونے کا اعلان کیا۔کانگریس نے اس سیاسی اتحاد کی حمائت تو کی ہے تاہم اس میں عملاََ شرکت کرنے سے احتیاط کی ہوئی ہے جسکے لئے غلام احمد میر کا کہنا ہے کہ وہ ہائی کمان کے مشورے کے تابع ہیں۔
    جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے غلام احمد میر نے کہا کہ پارٹی کے بنیادی سطح کے لیڈروں کے ساتھ صلاح و مشورے کے بعد انہوں نے انتخابی عمل میں شریک ہونے کا حتمی فیصلہ لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس جموں کشمیر میں سب سے پُرانی پارٹی ہے اور یہ پارٹی کبھی بھی جمہوری عمل سے الگ ہونے میں یقین نہیں رکھتی آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ انتخابی عمل سے دوری کا مطلب میدان کو بی جے پی کیلئے خالی چھوڑنا ہوگا اور وہ ہر گز اس طرح کی ’’غلطی‘‘نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا ’’ہم ڈی ڈی سی انتخابات میں بی جے پی کیلئے میدان کھلا نہیں چھوڑ سکتے ہیں۔تاہم انہوں نے کہا کہ کانگریس کو اگلے دنوں منعقد ہونے جا رہے ان انتخابات کے حوالے سے کئی خدشات لاحق ہیں جن کے بارے میں الیکشن کمیشن کو آگاہ کیا گیا ہے۔
    انہوں نے کہا کہ کانگریس لیڈروں کی سکیورٹی اور اس طرح کے دیگر کئی خدشات ہیں جنکے بارے میں الیکشن کمیشن کے حکام کو بتایا گیا ہے اور پارٹی کو وہاں سے یقین دہانی ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ بعض جگہوں پر ڈی ڈی سی کانسچیونسیز کی ترتیب و تقسیم بے ڈھنگ ہے اور اس بارے میں بھی حکام کو مطلع کرنے کے علاوہ تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS