کشمیریوں کی کُشادہ دلی: فاقہ ہونے کی جھوٹی شکایت کرنے والے کے کھاتے میں 24 گھنٹوں کے اندر 27 لاکھ روپے جمع کرائے

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    کووِڈ-19کی وجہ سے جاری لاک ڈاون یا تالہ بندی کی وجہ سے دُنیا غریب ہورہی ہے تاہم کشمیری مسلمان اب بھی دل کے بڑے امیر معلوم ہوتے ہیں حالانکہ بعض جعلساز اس بات کا ناجائز فائدہ اٹھارہے ہیں۔ کشمیریوں کی کُشادہ دلی کا تازہ اظہار تب ہوا کہ جب ایک شخص نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اپلوڈ کرکے اپنے عیال سمیت کئی دنوں سے فاقہ ہونے کا رونا رویا اور خود لاک ڈاون سے پریشان لوگوں نے محض چند گھنٹوں کے اندر انکے کھاتے میں  27 لاکھ روپے جمع کرادئے۔
    مذکورہ کے گھر جنس کی صورت میں جو کثیر امداد پہنچی وہ الگ۔ افسوس یہ ہے کہ مذکورہ شخص ایک جعلساز اور مکار ثابت ہوئے ہیں جسکی وجہ سے دل کھول کر انکی امداد کرنے والوں کو رنج ہوا ہے۔
    یہ واقعہ 13 مئی کی رات کا ہے جب شبیر احمد شاہ نامی ایک شخص نے فیس بُک پر ایک ویڈیو اپلوڈ کرایا جس میں وہ تالہ بندی کی وجہ سے پریشان ہونے کا رونا روتے ہوئے کہتے ہیں کہ وہ ،انکی اہلیہ اور دو چھوٹے بچے کئی دنوں سے فاقہ ہیں اور کئی دروازوں پر دستک دینے کے باوجود بھی کسی نے انکی امداد نہیں کی ہے۔ مذکورہ کا کہنا تھا کہ وہ شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے باشندہ ہیں اور ابھی سرینگر میں کرایہ کے مکان میں رہ رہے ہیں اور وہ ڈیڑھ سال سے بیمار ہیں۔ نم آنکھوں کے ساتھ انہیں یہ کہتے سنا جاسکتا تھا ’’میں ڈی سی صاحب کے پاس بھی گیا لیکن کسی نے میری امداد نہیں کی،کئی دن فقط پانی پر گذارہ کرنا پڑا،کچھ لوگوں نے دو ایک ہزار روپے دئے بھی تھے لیکن اتنے پیسے میں بندہ کب تک گذارہ کرے‘‘۔
    ویڈیو کا اپلوڈ ہونا تھا کہ یہ وائرل ہوگیا اور جہاں لوگ شبیر کی کہانی پر افسوس کرنے لگے وہیں امداد کی اپیلوں کے ساتھ انکے بنک کھاتے کا نمبر بھی شئیر کیا جانے لگا یہاں تک کہ ،ذرائع کے مطابق، محض  24گھنٹوں میں انکے کھاتے میں  27لاکھ روپے کی رقم جمع ہوگئی۔ اتنا ہی نہیں بلکہ کئی لوگوں نے شبیر کے پتہ پر نقد کے علاوہ جنس کی صورت میں بھی امداد پہنچائی۔
    شبیر کے کھاتے کا میٹر دوڑ ہی رہا تھا کہ ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم ’’آش‘‘ کے چیرمین نے بھی ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے انکشاف کیا کہ شبیر کے پاس اپنی گاڑی ہے جس میں گھوم کر وہ مختلف بہانوں سے لوگوں سے پیسے لیتے آرہے ہیں اور یہ بھی کہ خود آش نے انہیں نقد و جنس کی شکل میں امداد دی ہے۔ انہوں نے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مذخورہ شخص کی مزید کوئی امداد نہ کی جائے کیونکہ وہ جھوٹے ہیں۔ حالانکہ تب تک شبیر کی ’’قسمت بہت چمک چکی‘‘ تھی۔
    چناچہ محمد امین نامی ایک وکیل نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ سرینگر کی عدالت میں اس حوالے سے درخواست دیکر معاملے کی تحقیقات کی عرضی لگائی جس پر کارروائی کرتے ہوئے عدالت نے متعلقہ ایس ایچ او کو کرمنل پینل کوڈ کی دفعہ  202  کے تحت تحقیقات کرنے کی ہدایت دی ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات جاری ہے اور نتیجہ آنا باقی۔
    کئی لوگوں کو ملال ہے کہ انہوں نے ایک جعلساز کی باتوں میں آکر وہ پیسہ دیدیا ہے کہ جو کسی اصل مستحق کو دیا جانا چاہیئے تھا حالانکہ بعض کا کہنا ہے کہ انہوں نے مذکورہ کو مستحق جان کر دیا ہے لہٰذا انہیں اسکا ثواب ضرور ملے گا۔سوشل میڈیا پر اس معاملے کو لیکر اب نئی بحث جاری ہے۔بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو طول نہیں دینا چاہیئے کیونکہ ایسے میں لوگ اصل مستحقین کی امداد کرنے سے بھی ہچکچائیں گے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS