کشمیر یونیورسٹی کی طرف سے انٹرنل اسسمنٹ کی بنیادوں پر طلباء کو پرموٹ کرنے کے اعلان کے بعد ٹیکنیکل کورس بی ٹیک کے لئے آن لائن امتحانات منعقد کرنے کے اعلان سے نہ صرف اس کورس کے طلباء پریشان ہیں، بلکہ دیگر پوسٹ گریجویٹ اور انڈر گریجویٹ کورسز میں زیر تعلیم طلباء بھی پریشان ہیں۔
بی ٹیک کورس کے طلبا کا کہنا ہے کہ سست رفتار انٹرنیٹ خدمات کے چلتے ان کے آن لائن کلاسز از حد متاثر ہوئے تو امتحانات کا انعقاد کس طرح ممکن ہو سکتا ہے جبکہ دیگر پی جی اور یو جی کورسز کے طلبا کا کہنا ہے کہ امتحانات کے انعقاد کے بارے میں یونیورسٹی حکام کا خود تذبذب کا شکار ہونا ہمارے تعلیمی مستقبل کے لئے بہت ہی خطرناک ہے۔
کشمیر یونیوسٹی کے مختلف پی جی، یو جی اور ٹیکنیکل کورسز میں زیر تعلیم طلبا کے نمائندوں نے میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ سال گزذشتہ کے ماہ اگست سے ان کی تعلیمی سرگرمیاں دگرگوں ہیں جس کی وجہ سے طلبا کا تعلیم کے ساتھ دلچسپی اور لگاؤ ہر گزرتے دن کے ساتھ مفقود ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب دو برس کے کورس کو مکمل کرنے میں چار برس صرف ہوں گے تو طلبا کی حوصلہ شکنی ہی ہوگی۔
بی ٹیک طلبا کا کہنا ہے کہ ہمارے چھٹے سمسٹر کا امتحان گزشتہ سال کے ماہ اگست میں ہونا تھا لیکن دس ماہ بیت گئے ابھی اس سمسٹر کا امتحان ہی نہیں دے سکے۔ انہوں نے کہا کہ 'سال2016 میں ہم نے داخلہ لیا ہے ہمارے چھٹے سمسٹر کا امتحان گزشتہ سال کے ماہ اگست میں ہونا چاہیے تھا لیکن دس ماہ گزر گئے ابھی امتحان ہی نہیں ہو رہے'۔
موصوف نے کہا کہ اب ہم امید کرتے تھے کہ ہمیں انٹرنل اسسمنٹ کی بنیادوں پر پرموٹ کیا جائے گا لیکن اب متعلقہ حکام نے ہمارے آن لائن امتحان کے لئے ڈیٹ شیٹ جاری کر دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں ٹو جی انٹرنیٹ خدمات کے چلتے آن لائن کلاسز لینے میں دقتوں کا سامنا ہو وہاں آن لائن امتحانات کس طرح منعقد ہوسکتے ہیں یہ بات ہماری سمجھ سے بالاتر اور ہمارے لئے باعث پریشانی بن گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں آدھے گھنٹے میں پیپر مکمل بھی کرنا ہے اور اپ لوڈ بھی کرنا ہے جو یہاں کی سست رفتار انٹرنیٹ خدمات کے چلتے مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا ملک کی کسی دوسری ریاست میں ممکن ہے لیکن یہاں یہ بات ممکن ہی نہیں ہے لہٰذا متعلقہ حکام کو اس فیصلے پر نظر ثانی کرکے ایسا قدم اٹھانا چاہیے جس سے طلبا کو دقتوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔