کشمیر: آلو بخارہ کاشتکار پریشان،’پیداوار کم ہے اور خرچہ زیادہ’

    0

    سری نگر: وادی کشمر میں جہاں جاری خشک موسم کی وجہ سے کسان طبقہ پریشان ہے وہیں آلو بخارہ کاشتکاروں کا حال بھی بہت ہی بے حال ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اس سال پیڑوں پر بہت کم میوہ لگے ہیں۔ جس کی وجہ سے انہیں بے تحاشا نقصان کا سامنا ہے۔حکومت سے بھر پور معاوضے کی اپیل کی ہے۔ادھر متعلقہ محکمے کا کہنا ہے کہ آلو بخارہ کاشتکاروں کو اپنا مال باہر بھیجنے کے لئے تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
     کاشت کار نے کہا کہ اس سال خشک موسم کی وجہ سے پیڑوں پر پھل کافی کم ہے۔انہوں نے کہا: 'اس سال خشک موسم کی وجہ سے پیڑوں پر پھل بہت ہی کم لگ گیا ہے اور دوسری طرف لاک ڈاؤن کے باعث مزدوراوردوسرا مٹیریل کہیں دستیاب ہی نہیں ہیں اگر کہیں دستیاب ہیں بھی تو مہنگے داموں ملتے ہیں'۔
    جو ڈبہ ڈیرھ سے دو سو روپے تک تیار ہوتا تھا وہ اب پانچ سوروپے میں تیارہوتا ہے۔مال کی کمی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ میں اپنے جس باغ کو چار سے پانچ لاکھ رپے میں فروخت کرتا تھا اس سال زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ روپے میں فرخت کیا ہے۔
    ایک اور کاشتکار نے کہا کہ مال اتنا کم ہے کہ جو پیڑ دس پیٹیاں آلو بخارہ دیتا تھا اس سال اس پر زیادہ سے زیادہ دو پیٹیاں ہیں۔حکومت سے بھر پور معاوضے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں معاوضہ نہیں دیا گیا تو ہم کوئی دوسرا کام کریں گے۔دریں اثنا متعلقہ محکمے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ آلو بخارہ کاشتکاروں کو بھی تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
    کاشتکاروں سے اپیل کی کہا کہ مال کو باہر روانہ کرنے کے لئے اپنی ایسوسی ایشن کے ضلع صدر کے ساتھ رابطے میں رہیں۔فروٹ کو باہر بھیجنے کے لئے مغل روڈ کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔
     وادی میں آلو بخارہ کی دس اقسام کاشت کی جاتی ہیں اور یہ رسیلا پھل بازاروں میں صرف دو مہینوں،ماہ جولائی اور اگست میں دستیاب رہتا ہے۔بازار میں آلو بخار کے ایک ڈبے کی قیمت ڈیڑھ سے تین سو روپے تک ہوتی ہے جس کا انحصار کوالٹی اور ڈیمانڈ پر ہوتا ہے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS