نظامِ صحت کی ساری توجہ کووِڈ-19 پر مرکوز،عدالت سے رہا نہ گیا حاملہ خواتین کی اموات کی تحقیقات کا حکم

    0

    سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
    نظامِ صحتِ عامہ اور طبی اداروں کی ساری توجہ کووِڈ-19 پر مرکوز رہنے کی وجہ سے عام بیماروں کے نظرانداز ہونے کے بھیانک نتائج بر آمد ہونے لگے ہیں۔وادیٔ کشمیر میں حالیہ دنوں میں چند حاملہ خواتین سمیت کئی لوگوں کی موت واقع ہوگئی ہے جس کے لئے ان لوگوں کے لواحقین نے اسپتالوں کی انتظامیہ کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔تازہ واقعہ جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع کا ہے کہ جہاں اپنی نوعیت کے دوسرے معاملے کے بطور ایک جواں سال حاملہ خاتون کی اتوار کو ایک اسپتال میں موت واقع ہوگئی۔تاہم عدالت نے پولس کو ان دونوں واقعات کی گہری چھان بین کرنے کی ہدایت دی ہے۔
    اننت ناگ میں پے در پے دو حاملہ خواتین کی اسپتال میں موت واقعہ ہوئی ہے اور دونوں کے لواحقین نے اسپتال انتظامیہ پر غفلت شعاری کا الزام لگایا ہے۔ ضلع کے پرنسپل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج  نے ان دونوں اموات کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے اپنے حکم نامہ میں کہا ہے ’’میں سینئیر سُپرانٹنڈنٹ آف پولس (ایس ایس پی) کو ان اموات کی تحقیقات کرنے کی ہدایت دیتا ہوں۔ ایس ایس پی اننت ناگ خود تحقیقات کریں یا پھر کسی دوسرے افسر، جسکا رُتبہ ایس پی سے کم نہ ہو، کے ذرئعہ (تحقیقات) کرائیں‘‘۔ عدالت نے پولس کو پندرہ دن کا وقت دیتے ہوئے کہا ہے کہ قصوروار پائے جانے کی صورت میں کسی کو نہیں بخشا جائے گا بلکہ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔تاہم پولس کو تحقیقات مکمل ہونے تک عدالت کو متواتر اس معاملے میں آگاہ کرتے رہنے کی بھی ہدایت دی گئی ہے۔
    عدالت نے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو کا سنجیدہ نوٹس لیا ہے کہ جس میں فوت شدہ حاملہ خاتون کے لواحقین کو گاڑی کی بجائے اسپتال کی ٹرالی پر لاش لیجاتے دکھایا گیا تھا۔اتوار کو پیش آںے والے اس واقعہ سے متعلق وائرل ہونے والے ویڈیو کے مطابق مذکورہ خاتون کے بے یارومددگار حالت میں لقمۂ اجل بن جانے کے بعد اسپتال انتظامیہ نے اسے گھر لیجائے جانے کیلئے ایمبولنس تک نہیں دی جبکہ تالہ بندی کی وجہ سے کوئی نجی گاڑی بھی دستیاب نہ تھی یہاں تک کہ لواحقین کو ٹرالی پر بٹھاکر لاش کو گلی گلی گھمانا پڑا۔
    قابلِ ذکر ہے کہ اسوقت جب نظامِ صحتِ عامہ اور طبی نظام کی ساری توجہ کووِڈ-19 کی روکتھام پر مرکوز ہے عام بیمار نظرانداز ہوکر مختلف مسائل سے دوچار ہو رہے ہیں۔حالانکہ ڈویژنل کمشنر کشمیر نے گذشتہ ہفتے سخت ہدایات جاری کرتے ہوئے کووِڈ-19 کے ساتھ ساتھ عام بیماروں کا تسلی بخش علاج کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا تھا تاہم شکایات کا موصول ہونا جاری ہے۔ خود اننت ناگ ضلع میں اتوار کو پیش آںے والے اس واقعہ سے قبل بھی اسی طرح ایک حاملہ خاتون کی موت ہوئی تھی اور انکے لواحقین کا کہنا تھا کہ سب ضلع اسپتال بجبہاڑہ میں مذکورہ خاتون کا علاج نہیں کیا گیا یہاں تک کہ اُنکی موت واقع ہوگئی۔ شمالی کشمیر کے ہندوارہ میں بھی کچھ انہی الزامات کے تحت ایک بزرگ شہری کی موت ہوئی ہے۔
    محکمہ صحت کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ کووِڈ 19- کے ساتھ ساتھ دیگر بیماریوں کا تسلی بخش علاج کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سرکار نے اسی لئے کووِڈ- 19 کیلئے چند اسپتال مخصوص کئے ہوئے ہیں تاکہ دیگر صحت مراکز پر کسی رکاوٹ کے بغیر عام بیماروں کا علاج و معالجہ ہوسکے۔ تاہم انہوں نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ غفلت شعاری کے واقعات کی مکمل تحقیقات کرکے مناسب کارروائی کی جائے گی۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS