سرینگر: صریرخالد،ایس این بی
وادیٔ کشمیر میں کووِڈ -19کے ہار نہ ماننے سے پریشان انتظامیہ نے سوشل ڈسٹینسنگ بنائے رکھنے کیلئے ابھی تک مختلف لوگوں کو جاری کردہ نقل و حمل کے اجازت نامے (مومنٹ پاس) رد کردئے ہیں۔ ضلع کمشنر سرینگر کے ایک حکم میں کہا گیا ہے کہ تالہ بندی کے دوران ان اجازت ناموں کا غلط استعمال ہوتے دیکھ کر انہیں رد کردینے کی ضرورت محسوس کی گئی تھی۔ضلع کشمنر کا کہنا ہے کہ نہ صرف یہ کہ ان اجازت ناموں کا غلط استعمال ہوتے دیکھا گیا ہے بلکہ بعض واقعات میں نقلی پاس بناکر استعمال کرنے کی بھی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سرینگر میں نہ صرف مقامی لوگ غیر ضروری طور نقل و حمل کرتے رہے ہیں بلکہ دیگر اضلاع کے ریڈ زونز کے لوگ بھی سرینگر آتے رہے ہیں جسکی وجہ سے وائرس کو قابو کرنے کی کوششیں منفی طور متاثر ہوسکتی ہیں۔دیگر اضلاع سے آنے والوں کو باضابطہ اور قابلِ قبول پاس رکھنے کے بغیر سرینگر کی جانب نہ آںے کی ہدایت کرتے ہوئے ضلع کشمنر نے کہا ہے کہ ضروری خدمات کے زمرے میں آںے والے محکموں کے ملازمین کو نئے پاس اجراٗ کئے جائیں گے جن پر نہ صرف خود ضلع کمشنر کے دستخط ہونگے بلکہ انکے لئے ایک خصوصی ’’تھری ڈٰی مونو گرام ‘‘ بنوایا گیا ہے جو پاس کے اوپر لگا ہوگا اور فقط اسی پاس کو قابلِ قبول تصور کیا جائے گا۔
وادیٔ کشمیر میں انتظامیہ کی تمام تر کوششوں کے باوجود بھی کووِڈ 19- کی بیماری بڑھتی ہی جارہی ہے۔ منگل کی دوپہر تک قریب نصف درجن نئے معاملات کی نشاندہی ہوچکی تھی جن میں سرینگر میونسپل کارپوریشن کے ایک کارپوریٹر بھی شامل ہیں۔ دلچسپ ہے کہ مذکورہ کے بھائی گذشتہ ہفتے کووِڈ 19- کا شکار پائے گئے تھے تاہم کارپوریٹر نے اپنے بھائی کی ٹراول ہسٹری اور اپنی کانٹیکٹ ہسٹری چھپائی ہوئی تھی اور وہ کارپوریشن کی انسدادِ کووِڈ 19- کا حصہ بنے ہوئے تھے۔
کشمیر میں کووِڈ کا پھیلاؤ جاری، ضلع کمشنر نے نقل و حمل کے سبھی اجازت نامے رد کئے،بغیر اجزت کے بین الاضلاع نقل و حمل پر پابندی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS