نئی دہلی، (یو این آئی) دہلی پولیس نے کانجھاولا میں کار کے ذریعہ ایک 20 سالہ لڑکی کی اسکوٹی میں ٹکر مارنے اوراس کی کار سے گھسیٹنے سے موت کے معاملے میں جمعرات کو ایک نیاانکشاف کیا ہے۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ اصل حقائق چھپانے میں مزید دو افراد نے ملزمان کی مدد کی ہے۔ پولیس دونوں کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
پولیس کے خصوصی کمشنر (امن و قانون) ساگر پریت ہڈا نے یہاں پولیس ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، “18 ٹیمیں تمام زاویوں سے کیس کی جانچ کر رہی ہیں۔ ٹیموں نے جائے وقوعہ کا معائنہ بھی کیا ہے اور لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا گیا ہے۔ پانچوں ملزمین پولیس کی تحویل میں ہیں اور ان سے پوچھ گچھ جاری ہے اور جو بھی نئے سراغ سامنے آئے ہیں، ان کی تصدیق کی جارہی ہے۔
مسٹر ہڈا نے کہا، “پولیس کے پاس اس بات کے سائنسی ثبوت ہیں کہ دیپک نے کار چلانے کا دعویٰ کیا ہے، لیکن دراصل امت کارچلا رہاتھا، جس کے پاس ڈرائیونگ لائسنس نہیں تھا۔” مسٹر ہڈا نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات اور کال کی تفصیلات کے مطابق متوفیہ اور عینی شاہد کا ملزمین سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
پولیس نے بتایا کہ واقعہ کی عینی شاہد ندھی کا بیان 164 سی آر پی سی کے تحت درج کیا گیا ہے۔ مسٹر ہڈا نے کہا کہ ابھی تک قتل کا معاملہ سامنے نہیں آیا ہے کیونکہ قتل کے لئے ایک مقصد کی ضرورت ہے لیکن ابھی تک کی تحقیقات میں کوئی محرک سامنے نہیں آیا ہے۔
متاثرہ کا پوسٹ مارٹم دارالحکومت کے مولانا آزاد میڈیکل کالج (ایم اے ایم سی) میں تین رکنی میڈیکل بورڈ نے کیا۔ رپورٹ کے مطابق موت کی حتمی وجہ سر، ریڑھ کی ہڈی، بائیں فیمر، دونوں نچلے اعضاء میں اینٹیمورم چوٹ کی وجہ سے صدمہ اور خون بہنا تھا۔
پولیس نے کہا کہ متاثرہ کی چوٹیں گاڑیوں کے ممکنہ حادثے اور گھسیٹنے کی وجہ سے تھیں، ساتھ ہی رپورٹ میں جنسی زیادتی کی کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے۔