پوجا کے حق میں فیصلہ سنانے والے جج اجے کرشن وشویش لوک پال مقرر

0

لکھنؤ (ایجنسیاں): اپنی ریٹائرمنٹ کے آخری دن وارانسی کی گیانواپی مسجد کے تہہ خانے کو ہندوؤں کو سونپے جانے کا فیصلہ دینے والے جج اجے کرشن وشویش کو اتر پردیش کی بی جے پی حکومت نے ڈاکٹر شکنتلا مشرا نیشنل ری ہیبی لیٹیشن یونیورسٹی کا لوک پال (محتسب) مقرر کیا ہے۔یہ تقرری 28فروری 2024 سے دی گئی ہے۔ لوک پال کا کام ’طلبا کی بہتری کیلئے ان کے درمیان تنازعات کو حل کرنا ہے۔یہ ایک سرکاری یونیورسٹی ہے اوراس کے چیئرپرسن خود اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ ہیں۔ وشویش 3سال کیلئے لوک پال بنائے گئے ہیں۔واضح رہے کہ جج وشویش نے اپنی مدت کار کے آخری دن 31 جنوری 2024 کو فیصلہ سناتے ہوئے گیانواپی کے تہہ خانے میں ہندوؤں کو پوجا کرنے کی اجازت دی تھی۔

’دی وائر‘ کی رپورٹ میں یونیورسٹی کے ترجمان یشونت ویرودے کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ وشویش کی تقرری یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کی طرف سے جاری کردہ حالیہ رہنما خطوط کے مطابق کی گئی ہے۔ ان ہدایات میں طلبا کی شکایات کے ازالے کے لیے ہر یونیورسٹی میں ایک لوک پال تقرر کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔ وشویش یونیورسٹی کے پہلے لوک پال ہوں گے۔غورطلب ہے کہ وشویش اتر پردیش میں مندر مسجد معاملوں سے وابستہ پہلے جج نہیں ہیں، جنہیں کوئی سرکاری عہدہ حاصل ہوا ہے۔

اس سے قبل اپریل 2021 میں بابری مسجد انہدام کیس میں تمام 32 ملزمان کو بری کیے جانے کے 7 ماہ سے بھی کم عرصے میں ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ جج سریندر کمار یادو کو یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے اتر پردیش میں ڈپٹی لوک آیکت مقرر کیا تھا۔ سریندر کمار یادو نے اپنی ملازمت کے آخری دن بابری مسجد کے انہدام سے متعلق ایک کیس پر بھی کام کیا۔

مزید پڑھیں: نوجوان نسل کا تعلیم یافتہ ہونا کسی بھی قوم اورملک کے روشن مستقبل کی ضمانت:مولانا ارشدمدنی

سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جج کے طور پر یادو نے 30 ستمبر 2020 کو بی جے پی کے سینئر لیڈر لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی، اوما بھارتی، کلیان سنگھ اور دیگر کو بری کر دیا تھا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS