حماس کے حملوں کے بعد عرب لیڈروں کے جو بیانات آئے، پھر غزہ میں اسرائیل کے عام شہریوں پر حملوں پر عرب لیڈروں نے جس طرح بیان بازی سے کام چلایا، اس سے یہ سمجھنے کی ضرورت نہیں رہ گئی تھی کہ اسرائیل نے عرب ممالک سے بڑے گہرے تعلقات قائم کر لیے ہیں۔ ایسی صورت میں اسرائیل کی مدد کرنے کی امید تو ان سے کی جا سکتی تھی، یہ امید نہیں کی جا سکتی تھی کہ وہ اسرائیل کے خلاف جائیں گے۔ اردن کے لیڈران غزہ جنگ رکوانے اور عام فلسطینیوں کے لیے راحت افزا ماحول بنانے میں ناکام رہے ہیں، البتہ اسرائیل کو ایران کی میزائلوں اور ڈرونوں سے بچاکر اردن نے بڑی راحت دی ہے،اس سے اسرائیل اور امریکہ کے لیے شاہ عبداللہ دوم کی اہمیت اور بڑھ جائے گی۔ یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ اردن نے اسرائیل سے رشتے کا حق ادا کر دیا ہے۔ اردن سے یہی امید تھی کہ وہ ضرورت کے وقت میں اسرائیل کے کام آئے گا اور وہ آیا لیکن یہ بات بھی کہی جا سکتی ہے کہ اس نے جو کیا، وہ اس کی مجبوری تھی۔ ایران کی میزائلوں اور ڈرونز نے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی اور اسے یہ حق حاصل تھا کہ وہ انہیں مار گرائے، کیونکہ وہ اگر ایسا نہیں کرتا، انہیں جانے دیتا اور اسرائیل میں تباہی مچتی تو اس کے لیے اسے بھی ذمہ دار ٹھہرایا جاتا جبکہ اردن، اسرائیل یا امریکہ کے خلاف ناراضگی کا اظہار کر دے، یہی بہت ہے۔ وہ ایران کی طرح کوئی بڑا اور دفاعی طور پر مضبوط ملک نہیں ہے کہ اس کے خلاف جانے سے پہلے اسرائیل یا اس کے اتحادیوں، بالخصوص امریکہ کو سوچنا پڑے گا لیکن اسرائیل نے ایران کو جواب دینے کا اعلان کردیا ہے۔ وہ جواب کیسے دے گا، کتنی شدت سے دے گا، کب دے گا، اس سلسلے میں اس نے کچھ بتایا نہیں ہے مگر یہ بات طے سی ہے کہ وہ اگر جواب دے گا اور اگر اس نے پڑوسی عرب ملکوں کی فضائی حدود کو ایران کے خلاف استعمال نہیں کیا تب بھی عرب ملکوں کے لیے حالات تشویشناک رہیں گے، کیونکہ ایران کی طرف سے جوابی حملے کا خدشہ بڑھ جائے گا اور خدشہ اس بات کا بھی بڑھ جائے گا کہ وہ اسرائیل کو جواب دینے کے لیے ان کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرے گا۔ ایسی صورت میں مجبوری میں ہی سہی، انہیں اسرائیل کی مدد کرنی پڑے گی مگر بار بار کی اسرائیل کی مدد کرنے کا اثر ان کے اورایران کے تعلقات پرکیا پڑے گا، یہ کہنا مشکل ہے۔ لگتا یہی ہے کہ مشرق وسطیٰ میں بدامنی کا دور شروع ہونے والا ہے۔ n
اردن نے کی اسرائیل کی مدد
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS