نئی دہلی: عالمی سطح پر پھیلنے والے کورونا وائرس کے خوف وخطرات کے بیچ جموں وکشمیر میں پاکستان کے ساتھ لگنے والی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور بین الاقوامی سرحد پر دونوں ممالک کی افواج کے مابین گولہ باری کا تبادلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔
شمالی کشمیر کے ضلع کپوارہ کے کیرن اور ٹنگڈار سیکٹروں میں ایل او سی پر طرفین کے درمیان جمعہ کو دوپہر کے وقت شدید گولہ باری کا تبادلہ شروع ہوا۔ اگرچہ اس میں فوری طور پر کسی بھی جانب کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے تاہم متعدد سرحدی دیہات میں شدید خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے۔
انتظامیہ نے ضلع کپوارہ میں موبائل انٹرنیٹ خدمات منقطع کی ہیں۔ ایک رپورٹ میں ایس ایس پی کپوارہ اے ایس دنکر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ خدمات کو بہت جلد بحال کیا جائے گا۔
مقامی میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق سرحدی گولہ باری کے نتیجے میں کئی دیہات بشمول پنزگام، ملک پورہ، ہفروڈہ، ٹی سی پی، فرکیاں لرز اٹھے ہیں۔ پنزگام میں کئی دیہاتی محفوظ مقامات پر منتقل ہوئے ہیں۔
ایک دفاعی ترجمان کے مطابق کپوارہ میں ایل او سی پر جمعہ کو دوپہر کے وقت پاکستانی فوج نے بلا اشتعال ہندوستان کی اگلی چوکیوں اور دیہات کو نشانہ بنا کر فائرنگ شروع کی۔
انہوں نے کہا کہ وہاں تعینات فوجی اہلکاروں نے پاکستانی فائرنگ کا بھر پور جواب دیا تاہم فی الوقت کسی بھی جانب کسی جانی یا مالی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان سال 1999 کے تنازعے کے بعد سال 2003 میں جنگ بندی کا معاہدہ طے پانے کے باوصف طرفین کے درمیان ایل او سی پر گولہ باری اور فائرنگ کا تبادلہ اب ایک معمول بن گیا ہے۔
طرفین کے درمیان نوک جھونک سے آر پار کے سرحدی لوگوں کو بے تحاشا جانی و مالی نقصان سے دو چار ہونا پڑرہا ہے۔ ان کا حکومت سے ان کے لئے انفرادی سطح پر بنک تعمیر کرنے کا مطالبہ ہے۔
کپوارہ میں ایل او سی پر شدید گولہ باری، موبائل انٹرنیٹ بند
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS