جناح ثانی:کون کس کو بنانا چاہتا ہے؟

0
Image: Ajtak

لکھنو(ایجنسی ):اترپردیش میں اسمبلی انتخابات سے پہلےآل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے سربراہ اسدالدین اویسی بھی بہت سرگرم نظرآرہے ہیں اوروہ مسلسل بی جے پی حکومت کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اب انھوں نے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ سال 2017-18 میں 6 لاکھ لوگوں کو پردھان منتری گرامین آواس یوجنا کے تحت مکانات دیے گئے تھے اور ان میں سے صرف 10 مسلمان مستفید ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ 1600 کروڑ میں سے صرف 16 کروڑ مسلمانوں کو دیے گئے ہیں۔

اویسی کے الزامات کے بعد بی جے پی ایم ایل اے ہری بھوشن ٹھاکر نے کہا ہے کہ اویسی فرقہ وارانہ ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ملک کے دوسرے جناح بننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کےپاس صرف طالبانائزیشن اور اسلامائزیشن کا ایجنڈا ہے۔

اویسی ان دنوں بہار کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے مودی حکومت کو گھیرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو دہشت گرد تنظیم کیوںقرار نہیں دیاجارہا۔ مودی حکومت کو طالبان کو یو اے پی اے کی فہرست میں بھی ڈالنا چاہیے۔ دوسری طرف سی ایم یوگی کے ‘ابا جان’ کے بیان پر اویسی نے کہا کہ یہ لوگ غریبوں کا راشن کھاتے تھے اور کشی نگر کا راشن نیپال اور بنگلہ دیش جاتے تھے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ان الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے ووٹ کو پولرائز کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

اویسی نے کہا کہ اتر پردیش میں مسلمانوں کی خواندگی بہت کم ہے اور زیادہ سے زیادہ طلباء اسکول چھوڑ دیتے ہیں۔ یوگی پر تنقید کرتے ہوئے اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ‘بابا کی سرکار’ میں اقلیتوں کی ترقی کے لیے وصول کیے گئے 16،207 لاکھ روپے میں سے صرف 1602 لاکھ روپے خرچ کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یوگی جھوٹ بولتے ہیں اور اس کی وجہ سے لوگوں کا ان پر سے اعتماد کم ہو رہا ہے۔ اس اعتماد کو دوبارہ بحال کرنا مشکل ہوگا۔ اویسی نے کہا کہ وہ یوپی میں 100 اسمبلی نشستوں پر اپنے امیدوار کھڑے کرنے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔ جب باہوبلیوں اورمافیا کو ٹکٹ دینے کی بات آئی تو انہوں نے بی جے پی پر انگلیاں اٹھاتے ہوئے کہا کہ پرگیہ ٹھاکر کو بھی رکن پارلیمنٹ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں تک کہ جے ڈی یو کے ارکان پارلیمنٹ کے خلاف بھی فوجداری کے مقدمات درج ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS