جنابِ شیخ ہی نہیں گوشت کے شوقین

0

ہندوستان کے مختلف حصوں میں اعادات خورد ونوشت لباس اور اطوار کو لے کر کافی شورشرابا ہورہا ہے اور کچھ طبقات چاہتے ہیں کہ پورے ملک کے لوگ ان کے حساب سے کھائیں، پئیں اور ان کے حساب سے رہن سہن اختیارکریں۔کرناٹک میں حجاب کو لے کر جو ہنگامہ آرائی ہوئی اس سے مسلمانوں اور منفرد طرز کا لباس پہننے والوں کے لئے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ خاص طور پر کرناٹک کی برقعہ پوش اور باحجاب طالبات کو غیر معمولی طریقہ سے ہراساں کیاگیا۔
عالمی شہرت یافتہ یونیورسٹی جے این یو میں دوروزقبل گوشت خوری کو لے کر کافی ہنگامہ آرائی ہوئی،کچھ طالبات کے سرمیں چوٹ آئی اور کیونکہ یہ معاملہ جے این یو کا تھا۔اس سے قومی میڈیا اور کسی حد تک بین الاقوامی میڈیا میں بھی اس کا تذکرہ رہا۔مگر گوشت اور حلال گوشت ذبیحہ پر تنگ نظروں نے مہم چھیڑرکھی ہے۔اس تناظر میں جے این یو کا واقعہ میڈیا کی سرخیوں میں آگیا۔جے این یو ایک سینٹر یونیورسٹی ہے اور ہندوستان کے دوردراز علاقوں کے لوگ تعلیم حاصل کرنے آتے ہیں، ان سب کا رہن سہن بھی منفرد اور جدگانہ ہے۔ ضروری نہیں کہ شمال میں رہنے والے افراد کے رہن سہن ، کھانے پینے کا انداز ایک ہو۔ایک خاندان کسی کوبھنڈی پسند ہوتی ہے توکسی کوکٹھل اور کسی کوتوری اس طرح مسئلہ چند سال قبل اے ایم یو میں اٹھاتھا ، جہاں بڑے کی بریانی پر کافی تنازع ہوا تھا۔ تنازعات کا معاملہ ہے جے این یو اور اے ایم یو میڈیا میں سرخیاں بٹورنے کے معاملہ میں کافی ذرخیزہیں۔ایک مرتبہ غیر مسلم طلبا کے رمضان میں کھانے کے نظام الاوقات پر ہنگامہ ہواتھا۔
بہرکیف زیرنظر تحریر میں ہماری گفتگو کا فوکس گوشت خوری ہے ، تنگ ذہنی زندگی کے ہر شعبہ میں سرائیت کرچکی ہے اگر چہ کچھ ماہرین کی رائے ہے کہ زیادہ گوشت خوری یاکھانے پینے میں کسی بھی طرح کے رویہ کا انتہاسے زیادہ رجحان غیر مناسب ہے ۔

ہندوستان کے وہ علاقے جہاں ہیں سبزی خوری مروج
اندور: 49فیصد
میرٹھ: 36فیصد
دہلی: 30فیصد
ناگپور: 22فیصد
ممبئی: 18فیصد
حیدرآباد: 11فیصد
چنئی: 6فیصد
کولکاتا: 4فیصد
نیشنل فیملی ہیلتھ سروے پر مبنی

اعداد وشمار رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ ادارے پیو ریسرچ سینٹر نے ایک سروے میں بتایا ہے کہ ہندوستان جیسے مذہبی ملک میں جہاں ویجٹرین ازم سبزی خوری کو مذہبی فریضہ کے طور پر فروغ دیاجاتاہے وہاں بھی 81فیصد لوگ گوشت کھاتے وقت کسی نہ کسی مذہبی رویہ سے ضرورمتاثر ہیں۔کچھ خاص قسم کے جانوروں کے گوشت سے اجتناب کرتے ہیں جب کہ دوسرے لوگ اسے رویہ کا اہتمام کرتے ہیں۔بعض لوگ گوشت کو کچھ ایام میں نہیں کھاتے ہیں یعنی دن اور خاص رویہ گوشت خوری کی عادت کی متاثر کرتے ہیں۔یعنی کچھ لوگ بکرا کھاتے ہیں بھینسا نہیںکھتاہیںاور کچھ لوگ منگل کے روز اور کچھ لوگ سنیچرکوگوشت نہیں کھاتے ہیں۔ 39فیصد افراد کی رائے ہے کہ وہ سبزی خور ہیں۔2021میں جاری ایک رپورٹ میں پیوریسرچ سینٹر نے جوسروے کیا اس میں یہ بات سامنے آئی کہ ہندوستان میں کھانے پینے کی عادات وشوق مذہبی شناخت سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس ریسرچ میں 29ہزار999افراد کا باقاعدہ انٹرویو لیا گیا ، جن لوگوں سے یہ انٹرویو لیا گیا ان سے سوالات 17 الگ الگ زبانوںمیں پوچھے گئے۔جن لوگوں سی بات چیت کی گئی وہ 18سال کے ہیں یا اس سے زیادہ کے ہیں۔یہ 26ریاستوں اور تین مرکز کے زیرانتظام علاقو ں سے تعلق رکھتے ہیں۔پیو نے اپنے سروے کی معتبریت کو دھیان میں رکھتے ہوئے یہ بھی بتایاہے کہ جن لوگوں سے انٹریو کیا گیاتھا وہ لوگ کون تھے اور کن مذہب سے تعلق رکھتے تھے۔ 2021کی سروے کے مطابق جن لوگوں سے بات چیت گئی ان میں 22975 ہندو 3.336 مسلمان تھے ،جب کہ ایک 1782سکھ 1011عیسائی، 719بودھ اور109جین مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ پیو نے ایسے 67لوگوں سے بات چیت بھی کی ہے جن کامذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔پیو نے بتایا ہے کہ اس نے یہ سروے 7نومبر2019سے لے کر 23مارچ 2020کے درمیان کیاہے۔پیو کا مقصد اس معاملے پر زیادہ سے زیادہ افراد کی نمائندگی حاصل کرنااور اس سروے کو ہندوستان کاایک نمائندہ سروے بنانا تھا۔ اس سروے نے پیو نے خاص طورپر چھ گروپوں کو ٹارگیٹ بنایاتھا ، ان میں مسلم ، سکھ ،عیسائی ، بودھ ، جین اور نارتھ ایسٹ علاقہ میں رہنے والے لوگ شامل تھے۔ یہ مذکورہ بالا ڈاٹا 2011کی مردم شماری کو مد نظر رکھتے ہوئے واضح کئے گئے تھے اورمختلف طبقات کی نمائندگی اسی ڈاٹا کو مد نظر رکھتے ہوئے دی گئی تھی۔ ہندوستان میں جتنے بھی مذہبی طبقات رہتے ہیں ان میں سے بہرطور گوشت خوری سے اجتناب کرتے ہیں۔مثال کے طور پر جینیوں کی بڑی تعداد کو کہناہے کہ ان کی 52فیصد آبادی سبزی خور ہیں ، جبکہ مسلمانوں کی صرف 8فیصد آبادی ، عیسائیوں کی 10فیصد آبادی سبزی خور ہے،جبکہ ہندوئوں کی سبزی خور آبادی 44 فیصد کے آس پاس ہے۔

مختلف ریاستوں میں گوشت خوروں کا تناسب
دہلی: 63.2
اترپردیش: 55
راجستھان: 26.8
آسام: 78.6
مدھیہ پردیش: 51.1
مہاراشٹر: 59
گجرات: 39.9
آندھراپردیش: 98
کرناٹک: 79.1
کیرالہ: 97.4
تمل ناڈو: 97.8
مغربی بنگال: 98.7

جہاں تک گوشت خوری کا تعلق ہے کچھ مسلمانوں میں سبزی خوری کارجحان ہے ، کچھ گوشت کھانے میں احتیا ط برتتے ہیں ، 67مسلمان فیصد،66فیصد عیسائی گوشت کھانے میں بھی احتیاط برتتے ہیں اور کچھ لوگ خاص ایام میں گوشت نہیں کھاتے اور کچھ لوگ خاص قسم کے گوشت کو نہیں کھاتے اور جس دن کھانا ہے اس کا بھی خیال رکھتے ہیں۔ہندوئوں میں 44فیصد لوگ جو ویجی ٹیرین ہے مگر 39فیصد ایسے ہیں جو گوشت کھانے میں بھی احتیاط رکھتے ہیں۔سبزی خوری میں بھی کچھ مذاہب کے ماننے والے جڑ میں پیدا ہونے والی سبزیوں میں بھی احتیاط کرتے ہیں۔خاص طور پر لہسن اور پیازبھی نہیں کھاتے۔گرچہ یہ کہ کھانے پینے کی عادات واطوار میں مذہبی عقائد کے علاوہ علاقائی اثرات بھی کافی اہمیت کے حامل ہے۔مسلمان ،سکھ خاص طور پر کھانے پینے میں مذہبی عقائد کا اہتمام کرتے ہیں 77فیصد مسلمانوں کا کہنا ہے کہ جوشخص سور کاگوشت کھائے گا وہ مسلمان نہیں ہوسکتا،جبکہ 10میں 8یعنی 82فیصد سکھ ، 85فیصد جینیو ں کاخیال ہے کہ بیف کھانے والا جینی یا سردار نہیں ہوسکتا، جب کہ بودھ طبقہ میں کچھ اختلاف رائے ہے۔کچھ لوگوں کاکہناہے کہ اگر وہ بیف کھاتے ہیں وہ بودھ نہیں ہوسکتا۔اس معاملہ میں عیسائیوں سے گوشت کی شناخت لے کر کوئی سوال نہیں پوچھا گیا۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS