جموں کشمیر :مرکزی سرکار کے گذشتہ سال کے فیصلے پر خوشی کا اظہار،بھاجپا کا دعویٰ

    0

    سرینگر(صریر خالد،ایس این بی):جموں و کشمیر میں کڑی حفاظتی انتظامات کے بیچ ضلع ترقیاتی کمیشن کے انتخابات کا پہلا مرحلہ پُر امن طور اختتام کو پہنچا۔ اپنی نوعیت کے اس جمہوری عمل کے پہلے مرحلہ کو لیکر سرکاری اداروں نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجموعی طور زائد از تیس فیصد ووٹ استعمال ہوئے ہیں اور کہیں پر بھی کسی قسم کے تشدد کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
    ایک سرکاری حاکم نے کہا کہ دن کے ایک بجے تک مجموعی طور 28.71 ووٹ ڈالے جاچکے تھے جبکہ اسکے بعد بھی کئی پولنگ مراکز کے باہر لمبی قطاریں لگی ہوئی تھیں۔الیکشن کمیشن آف انڈیا کے مرتب کردہ شیڈول کے مطابق آج سابق ریاست کے مختلف اضلاع میں ضلع ترقیاتی کونسل کی 43(25 کشمیر اور 18 جموں)کانسچیونسیز میں ووٹنگ ہورہی تھی۔یہ انتخابات کُل اٹھ مراحل میں مکمل کرائے جارہے ہیں جنکا پہلا مرحلہ مکمل ہوا ہے جس میں  89 خواتین امیدواروں کے سمیت 296 امیدوار قسمت آزمائی کر رہے ہیں۔
    سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام میں دن کے ایک بجے تک 47.44فیصد ووٹ ڈالے جاچکے تھے جبکہ اس دورانیہ میں جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں 6.08 فیصد کے ساتھ سب سے کم ووٹ ڈالے جاچکے تھے۔شمالی کشمیر کے کپوارہ میں 34.10 اور بانڈی پورہ میں 34.18فیصد ووٹ ڈالے جاچکے تھے۔بارہمولہ میں 25.58،اننت ناگ میں 26.65 ،کولگام میں 24.49 اور شوپیان میں 24.49 ووٹ دہی ریکارڈ ہوئی تھی جبکہ ان سبھی علاقوں کے کئی پولنگ مراکز کے سامنے ایک بجے کے بعد بھی ووٹروں کی قطاریں لگی ہوئی تھیں۔
    حالانکہ جموں کشمیر میں ویسے بھی کوئی بھی جموہری عمل انتہائی اہمیت اور حساسیت کا حامل رہتا ہے بلدیاتی اداروں کے جاری انتخابات کئی وجوہات کیلئے کچھ زیادہ ہی اہم مانے جارہے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک تو یہاں ضلع ترقیاتی کونسل کیلئے غالباََ پہلی بار انتخابات ہو رہے ہیں اور دوسرا یہ کہ گئے سال 5 اگست کو دفعہ 370 کی تنسیخ کے نتیجے میں جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرکے سابق ریاست کو دو یونین ٹریٹریز میں تقسیم کئے جانے کے بعد یہ یہاں پر ہونے والا پہلا بڑا جمہوری عمل ہے۔چناچہ انتخابات کے پُر امن انعقاد کیلئے حکومت نے انتہائی زبردست انتظامات کئے ہوئے ہیں اور سبھی حساس علاقوں میں اضافی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔جموں کشمیر پولس کے چیف دلباغ سنگھ نے گذشتہ دنوں کئی بار دہرایا کہ انتخابات کیلئے اعلیٰ پیمانے کے سکیورٹی انتظامات کئے جاچکے ہیں جبکہ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ علیٰحدگی پسند جنگجو انتخابی ماحول کو بگاڑنے کی کوشش میں ہیں۔پولس چیف نے یہ تک دعویٰ کیا ہے کہ نگروٹہ جموں میں گذشتہ دنوں ٹرک سوار جن چار جنگجوؤں کو مار گرایا گیا ہے وہ انتخابی ماحول کو خراب کرنے کیلئے ہی جموں کشمیر میں داخل کئے جاچکے تھے۔تاہم پولس کا کہنا ہے کہ انتخابات کا پہلا مرحلہ نہایت ہی پُرامن گذرا ہے اور کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی کواطلاع نہیں ہے۔
    اس دوران روزنامہ راشٹریہ سہارا کی ٹیم نے کئی انتخابی مراکز کا دورہ کرنے پر ووٹروں اور اپنی قسمت آزمائی کرنے والے امیدواروں میں بڑا جوش و خروش پایا۔سرینگر کے مضافاتی گاندربل ضلع کے ایک انتخابی مرکز کے سامنے قطار میں لگے کئی لوگوں نے کہا کہ وہ کسی سیاسی ایجنڈے کی بجائے روزمرہ کے مقامی مسائل کیلئے نمائندوں کو منتخب کرنا چاہتے ہیں۔غلام الدین نامی ایک شخص نے کہا ’’ہم چاہتے ہیں کہ کوئی مقامی نمائندہ منتخب ہوجائے تاکہ ہمارے روزمرہ کے مسائل حل ہوجائیں‘‘۔بشیر احمد نامی ایک سابق استاد نے تاہم کہا ’’دفعہ 370 کی تنسیخ کے بعد تو ویسے انتخابی عمل کا کوئی مطلب ہی نہیں رہا ہے لیکن اگر ہم انتخابی عمل سے دور رہیں تو کیا پتہ کس ظالم کو کامیاب قرار دیکر ہماری چھاتیوں پر مونگ دھلنے کیلئے کھلا چھوڑ دیا جائے‘‘۔
    بڈگام ضلع کے مختلف انتخابی مراکز کے سامنے جمع لوگوں نے بھی کچھ اسی طرح کا تبصرہ کیا اور کہا کہ وہ دفعہ 370 کی تنسیخ کے فیصلے پر ناراض ہیں لیکن مقامی نمائندوں کو منتخب کرکے بہتر سڑکیں،بلا خلل بجلی سپلائی،صاف پانی اور راشن وغیرہ کی فراہمی کو یقینی بنتے دیکھنا چاہتے ہیں۔بی جے پی کی ٹکٹ پر ڈی ڈی سی کا انتخاب لڑ رہیں ایک نوجوان لڑکی نے،جو سیاست کے رموز و اوقاف سے نابلد معلوم ہوتی ہیں،تاہم کہا کہ وہ ترقیاتی کام کرنے کے ساتھ ساتھ جموں کشمیر کو ’’بھارت کا اٹوٹ انگ‘‘ظاہر کرنے کیلئے کام کرینگی۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے بڑے پیمانے پر انتخابات میں شرکت کرکے دفعہ 370 کی تنسیخ کے مرکزی سرکار کے فیصؒے کو شرفِ قبولیت بخشا ہے۔

    سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS