نئی دہلی،(ایجنسی): آج جمعیۃ علماء ہند کا ایک فیکٹ فائنڈنگ وفدمولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی قیادت میں تری پورہ پہنچا جو فساد زدہ علاقوں کے دورے پر ہے۔وفد کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہ فساد زدہ علاقوں میں پہنچے اوربذات خود متاثرہ مساجد اور مسلمانوں کی بستیوں کا جائزہ لے اور ان کے شواہد کو جمع کرکے اصل حقیقت کو سامنے لائے، کیوں کہ حال میں ہی تری پور ہ کے ڈی جی پی نے مساجد میں آگ زنی وغیرہ کے واقعات کو فرضی بتایا تھا۔ چنانچہ جمعیۃ علماء ہند کے وفد نے سب سے پہلے نرورا ٹیلہ کا دورہ کیا،نرورا ٹیلہ ضلع سپاہی جالامیں واقع ہے جو راجدھانی اگرتلہ سے تقریباً 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔
23 اکتوبر 2021 کو شرپسندوں نے رات تقریباً دس بجے اس مسجد میں آگ زنی کی اور یہ سلسلہ لگاتار نو دنوں تک جاری رہا۔وفد نے یہاں پہنچ کر مقامی لوگوں سے بات چیت کی تو معلوم ہوا کہ اس گاؤں میں 45 گھر مسلمانوں کے اور 200 گھر غیر مسلموں کے ہیں، یہاںہندو مسلم میں باہمی اتحاد ہے لیکن کچھ شرپسندوں نے باہر سے آکر مسجد کی بے حرمتی کی اور باہمی اتحاد کو نقصان پہنچایا۔اس موقع پر مولانا حکیم الدین قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء ہند نے لوگوں کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ صبر و عزم کے ساتھ زندگی بسر کریں۔انھوں نے یہ بھی اعلا ن کیا کہ یہاں جن مسجدوں، دکانوں اور مکانات کو نقصان پہنچایا گیا ہے جمعیۃ علماء ہند اس کی تعمیر کرے گی۔ بعد ازاں وفد اگرتلہ کرشنا نگر مسجد پہنچا جہاں فسادیوں نے دو دن تک اذان نماز نہیں ہونے دی اور مسجد کی کھڑکی کو نقصان پہنچایا۔اس کے بعد اگرتلہ چندرا مسجدکا بھی جائزہ لیا، یہاں شرپسندوں نے سور کے گوشت پھینکے۔ فساد سے سب سے زیادہ متاثرہ علاقوں کا ابھی دورہ نہیں ہوا ہے، پولس انتظامیہ سے پراجازت ملنے کے بعد دورہ کیا جائے گا۔
تریپورہ کی صورت حا ل اور وہاں کے ڈی جی پی کے ذریعہ مساجد کی آگ زنی کے واقعات کو ’فیک نیوز‘بتانے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے کہا کہ جمعیۃ نہ افواہوں پر یقین رکھتی ہے اور نہ افواہ پھیلانے والوں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، اس لیے ان حالات میں ہم نے ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تری پورہ بھیجی ہے جو متاثرہ مقامات کا بذات خود جائزہ لے گی اور وہاں کے فوٹو گراف اور دیگر شہادتیں حاصل کرکے ملک کے میڈیا اور سرکار کے اعلی ذمہ داروں کے سامنے پیش کیا جائے گا اور جہاں ضرورت ہو گی وہاں قانونی کارروائی کی جائے گی۔مولانا مدنی نے اپنی شدید ناراضی کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ تری پورہ میں ایک جلوس نکالا گیا، جس میں سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان اقدس میں کھلم کھلا گالیاں دی گئیں اور نعرے بازی کی گئی، اس کے بارے میں سرکار اپنا موقف کیوں واضح نہیں کرتی اور ایسے لوگوں کے خلاف اب تک کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ مولانا مدنی نے واضح کیا کہ مسلمان ہر تکلیف و اذیت برداشت کرسکتا ہے، لیکن وہ اپنے رسول ﷺ کی ہرگزاہانت برداشت نہیں کرسکتا۔ اس طرح کے واقعا ت پر اگر فوری طور پر سخت ایکشن نہیں لیا گیا تو پھر عوامی سطح پر جو رد عمل ہو گا، وہ ملک میں امن وامان اور باہمی رواداری قائم رکھنے میں زبردست چیلنج بن سکتا ہے، ایسے جلوس ملک دشمن عناصر کے ذریعہ ملک کے خلاف سب سے بڑا ہتھکنڈا بھی بن سکتا ہے، اس لیے سرکار کو اس سلسلے میں ہرگز کوئی نرمی نہیں برتنی چاہیے، یہ مسئلہ صرف مسلمانوں کے جذبات کانہیں بلکہ ملک کی بقاو سلامتی کا ہے اور اسے ملک کی سیکوریٹی کے نظریہ سے دیکھا جانا چاہیے۔ مولانا مدنی نے تری پورہ کے عوام سے اپیل کی کہ وہ خوف و دہشت اور مایوسی کا شکار نہ ہوں، ہمیں پورا یقین ہے کہ ملک کا انصاف پسند اور بیدار طبقہ بلالحاظ مذہب و ملت ایسے چیلنجز کا سامنے کرنے کے لیے سامنے آئے گا۔