نئی دہلی: جمیعت علماء ہند نے تبلیغی جماعت معاملے میں میڈیا کے ذریعے نفرت انگیزی کو لیکر سپریم کورٹ میں دائر عرضی پر فوری سماعت کو لیکر آج عرضی داخل کی گئی۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ میڈیا کے ایک طبقے کے ذریعے دہلی میں تبلیغی جماعت کے نام پر فرقہ وارانہ منافرت پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جمعیت علماء ہند نے جھوٹی خبروں کو روکنے کے لئے مرکز کو ہدایات جاری کرنے اور ایسی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعیۃ علماء ہند کے وکیل اعجاز مقبول کی طرف سے داخل کی گئی عرضی میں کہا گیا ہےکہ اس پورے معاملےکی نزاکت کو اس طریقے سے سمجھا جاسکتا ہے جس طرح سے گجرات میں مسلم طبقہ کےبائیکاٹ اور نفرت انگیز بیانات سامنے آرہے ہیں۔ اس کو دیکھتے ہوئے احمد آباد گجرات کے پولیس کمشنر نے تمام پولیس اسٹیشنوں کو ہدایت جاری کی ہےکہ ایسی کوئی بھی واردات اور واقعہ سامنے نہ آئے جو حالات کو خراب کر دے۔
اعجاز مقبول کی طرف سے کہا گیا ہےسوشل میڈیا پر نفرت انگیز بیانات پھیلائے جا رہے ہیں۔ ایسے میں اگر پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو نفرت انگیز اور فرقہ وارانہ رپورٹنگ کرنے سے نہیں روکا گیا تو حالات زیادہ خراب ہو جائیں گے۔ دہلی میں پہلے سے ہی کشیدگی کا ماحول ہے کیونکہ دہلی میں فسادات ہوچکے ہیں۔ ایسے میں حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے داخل کی گئی عرضی پر سماعت ہونی چاہیے۔
غور طلب ہےکل ہی جمیعۃ علماء ہند کی طرف سے سپریم کورٹ میں ملک میں کرونا وائرس پھیلنےکےلئےمسلمانوں کو ذمہ دار قرار دینےکو لےکر عرضی داخل کی گئی تھی، جس میں سپریم کورٹ سے درخواست کی گئی تھی کہ سپریم کورٹ میڈیا کے ذریعے پھیلائی جارہی نفرت انگیزی اور کرونا وائرس پھیلانے کے لئے مسلمانوں کو ذمہ دار قرار دینےکے غیر ذمہ دارانہ رویہ پرپابندی عائد کرے
- Business & Economy
- Education & Career
- Health, Science, Technology & Environment
- Opinion & Editorial
- Politics
- Sports & Entertainment
جمیعۃ علماء نے تبلیغی جماعت معاملے میں فوری سماعت کے لئے سپریم کورٹ میں داخل کی عرضی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS