جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبا نے جمعہ کے روز یہاں شہریت ترمیمی بل (سی اے بی) کے خلاف مظاہرہ کیا۔اس دوران پولیس اور طلبا کے درمیان تصادم ہوگیا۔ دراصل جامعہ میں مارچ کےلئے جمع ہوئے 5ہزار سے زیادہ طلبا کو جب پولیس نے حراست میں لینے کی کوشش کی تو طلبا مشتعل ہوگئے۔طلبا پارلیمنٹ مارچ کےلئے بضد تھے۔طلبا نے پولےس کی مخالفت کی، جس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا اور ان پر آنسو گیس کے گولے بھی چھوڑے۔ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق اس دوران ہوئی جھڑپ میں 50سے زائد طلبا اور ایک درجن پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں۔ اس مارچ کااہتمام آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (AISA) نے کیا تھا۔ دریں اثنا ایک ٹوئٹر صارف نے ایک ویڈیو شیئر کی ہے، جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ پولیس احتجاج کرنے والے طلبا پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس چھوڑرہی ہے، جبکہ طلبا حکومت مخالف نعرے لگارہے ہیں۔ دہلی میٹرو ریل کارپوریشن (ڈی ایم آر سی) نے اس سے قبل کہا تھا کہ پولیس کے مشورے پر ، پٹیل چوک اور جن پتھ میٹرو اسٹیشنوں کے داخلی اور خارجی راستے کو کچھ وقت کےلئے بندکردیا گیا۔ دہلی ٹریفک پولیس نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ احتجاج کی وجہ سے پارلیمنٹ روڈ سے ٹالسٹائی روڈ تک ٹریفک کی سرگرمیاں درہم برہم ہوگئی ہیں۔ احتجاج کی وجہ سے پارلیمنٹ روڈ کے آس پاس ٹریفک کا نظام کچھ دیر کیلئے متاثر رہا۔وہیں آل انڈیا آسام اسٹوڈنٹس یونین (اے اے ایس یو) نے گوہاٹی میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین اپنے مطالبہ کی تکمیل تک دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔احتجاج کو دیکھتے ہوئے آسام میں اسکول اور کالج 22 دسمبر تک بند کردیئے گئے ہیں۔ آسام کے وزیر اعلیٰ سربانند سونووال نے کہا ہے کہ ریاست میں ہونے والے تشدد میں آل آسام اسٹوڈنٹ یونین اور دیگر مقامی گروہ کا ہاتھ نہیں ہے۔
دریں اثنا ایک پولےس فسر نے بتایا کہ مظاہرین کو منتشر کرنے کےلئے آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے۔ 42طلبا کو حراست میں لیا گیا ہے۔طلبا نے بتایا کہ انہیں روکنے کےلئے پولیس نے پہلے پانی کی بوچھار کی اور پھر آنسو گیس کے گولے چھوڑے۔ اس کے بعد پولیس نے طالب علموں پر لاٹھی چارج کیا، جس میں 50سے زائد طلبا زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو ہولی فیملی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔طلبا کا کہنا ہے کہ آئین کو بچانے کےلئے ان کی جدوجہد مسلسل جاری رہے گی۔ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف جامعہ گرلز ہاسٹل کی طالبات نے گزشتہ شام احتجاج کیا تھا۔ بڑی تعداد میں طلباوطالبات آج یونیورسٹی کے مرکزی دروازے پر جمع ہو کر پارلیمنٹ کی جانب روانہ ہوئے، تب ہی مرکزی دروازے سے کچھ دوری پرپولیس کے ساتھ ان کی جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران سینٹرل یونیورسٹی ٹیچر ایسوسی ایشن نے جامعہ کے طلبا پر لاٹھی چارج کی سخت مذمت کی ہے۔ایسوسی ایشن کے صدر راجیو رے اورسکریٹری ڈی کے لوبیال نے کہا کہ پولیس نے پرامن مظاہرہ کر رہے طلبا پر لاٹھی چارج کرکے انہیں زخمی کیا۔ جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طالب علموں کے ساتھ بھی پولیس نے ایسا ہی کیاتھا۔ جمہوریت میں سب کو احتجاج کا حق ہے ۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ :طلبا پر لاٹھی چارج، درجنوں زخمی
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS