نئی دہلی (یواین آئی): جماعت اسلامی ہند نے وارانسی کی ضلع انتظامیہ اور مدعی (ہندوفریق) کی ملی بھگت سے لوہے کی دیوار کاٹ کر گیان واپی مسجد کے تہ خانے میں مورتیاں رکھ کر پوجا کی سہولت فراہم کرنے کی سخت مذمت کی۔حالانکہ وارانسی ڈسٹرکٹ کورٹ نے اس کام کے لئے انتظامیہ کو سات دنوں کا وقت دیا تھا۔ ان خیالات کا اظہار آج جماعت اسلامی ہند کے ہیڈکوارٹر میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس کے دوران ان خیالات کا اظہار کیاگیا۔
پریس کانفرنس کے دوران جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر انجینئر محمد سلیم نے کہا کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وارانسی ضلعی انتظامیہ بہت جلد بازی میں تھی اور چاہتی تھی کہ انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی‘ کی جانب سے اس آئین مخالف حیران کن فیصلے کے خلاف اعلی عددالت سے راحت حاصل کرنے سے پہلے ہی مدعی کو پوجا پاٹ شروع کرنے کی راہ ہموار کردے۔
انہوں نے کہا کہ کورٹ نے اپنے فیصلے میں یہ دلیل دی کہ ’’1993 تک گیان واپی مسجد کے تہ خانے میں پوجا کی جارہی تھی مگر اس وقت کی ریاستی حکومت کے حکم پر اسے روک دیا گیا تھا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’جماعت اسلامی ہند کا خیال ہے کہ کورٹ کی یہ دلیل قطعی غلط اور ناواقفیت کی بنیاد پر دی گئی ہے۔ سچائی تو یہ ہے کہ تہ خانے میں کبھی کوئی پوجا ہوئی ہی نہیں اور نہ ہی اس کا کوئی ثبوت ہے۔اسی طرح کچھ میڈیا نے یکطرفہ طور ہر آرکیالوجی سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کی رپورٹ شائع کردی کہ جس میں دعوی کیا گیا کہ مسجد کے اندر پہلے سے ہی مندر موجود ہے۔‘‘
پریس کانفرنس کے دوران نائب صدر معتصم ملک نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند نے موجودہ حکومت کے عبوری مرکزی بجٹ 2024-25 میں سماجی شعبے کو مسلسل نظر انداز کیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ قومی صحت پالیسی، 2017 کے مطابق ہندوستان کو سال 2025 تک صحت پر جی ڈی پی کا 2.5 فیصد خرچ کرنے کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے ہر سال صحت کے لیے اپنے بجٹ میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم، اگر ہم افراط زر کو مدنظر رکھیں تو دراصل مالی سال 2024-25 کے لیے محکمہ صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے بجٹ میں مالی سال 2023-24 کے بجٹ تخمینے کے مقابلے میں کمی واقع ہوئی ہے۔ جماعت اسلامی ہند مرکزی اقلیتی امور کی وزارت کے بجٹ تخمینوں میں تقریباً کوئی تبدیلی نہ ہونے اور بعض اسکیموں اور پروگراموں کے لیے معمولی اضافے سے مایوس ہے۔
مزید پڑھیں: مہاراشٹر میں بی جے پی ایم ایل اے نے شندے گروپ کے لیڈر کو پولیس کی موجودگی میں ماری گولی
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت کے میڈیا ڈپارٹمنٹ کے سکریٹری کے کے سہیل نے کہاکہ جماعت اسلامی ہند اسرائیل کو اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین عدالتی ادارے میں گھسیٹنے کے جرات مندانہ اور بروقت قدم اٹھانے پر جنوبی افریقہ کی ستائش کرتی ہے۔ استعمار، قبضے اور نسل پرستی کے خلاف لڑنے کے اپنے قابل فخر ورثے کو برقرار رکھتے ہوئے جنوبی افریقہ نے فلسطین کی طرف سے قیادت کی اور آئی سی جے کے سامنے دلیل دی کہ اسرائیل انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزیوں اور غزہ میں نسل کشی کی کارروائیوں کا ذمہ دار ہے۔ جنوبی افریقہ کو آئی سی جے کے طور پر درست قرار دیا گیا تھا کیونکہ غزہ کو “نسل کشی اور آرٹیکل III میں متعین ممنوعہ کارروائیوں سے محفوظ ہونا چاہیے اور جنوبی افریقہ کو اسرائیل سے کنونشن کے تحت ان ذمہ داریوں کی تعمیل کرنے کا مطالبہ کرنے کا حق حاصل ہے۔”