ہائی کورٹ کا وزارت تعلیم سے جواب طلب
نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے ایک پٹیشن پر بدھ کو وزارت تعلیم سے جواب طلب کیا۔ پٹیشن میں حق تعلیم (آر ٹی ای) قانون کے تحت کمزور طبقہ کے 14 سال سے زیادہ عمر کے بچوں کے لیے مفت تعلیم کی توسیع نہ کرنے پر اتھارٹیز کے خلاف حکم عدولی کی کارروائی شروع کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ جسٹس نجمی وزیری نے مرکزی سرکار سے سوال کیا کہ 2019 میں عدالت کی ہدایت کے باوجود 8 ویں کلاس کے بعد اور 12 ویں کلاس تک آر ٹی ای قانون کی توسیع کیوں نہیں کی گئی۔ عدالت نے این جی او ’سوشل جیورسٹ‘ کے ذریعہ داخل حکم عدولی کی پٹیشن پر وزارت تعلیم کے سیکریٹری کو نوٹس جاری کیا اور معاملے کو 17 مارچ کو اگلی سماعت کے لیے فہرست میں شامل کیا۔ این جی او کی جانب سے پیش وکیل اشوک اگروال اور کمار اتکرش نے کہا کہ مرکزی سرکار کی ڈھیلائی کے سبب ملک میں پرائیویٹ اسکول ہر سال 8 ویں کلاس کے بعد اقتصادی طور پر کمزور طبقہ (ای ڈبلیو ایس) کے ہزاروں طلبا کو باہر کر رہے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ ’پرائیویٹ اسکولوں میں ای ڈبلیو ایس طلبا کو 8 ویں کلاس کے بعد اور 12 ویں تک پڑھائی کرنے کی اجازت نہیں دے کر تعلیم کے بنیادی حق کے ہدف اور مقصد پر پانی پھیرا جا رہا ہے۔‘ دسمبر 2019 میں ہائی کورٹ نے مرکز کو 14 سال یا اس سے زیادہ عمر کے کمزور طبقے کے بچوں تک مفت تعلیم کی توسیع پر فیصلہ کرنے کو کہا تھا۔ پٹیشن میں ہائی کورٹ کے 9 دسمبر 2019 کے فیصلے پر مبینہ طور پر جان بوجھ کر عمل نہیں کرنے کے لیے اتھارٹیز کے خلاف حکم عدوالی کی کارروائی شروع کرنے کی اپپل کی گئی ہے۔
حق تعلیم کی توسیع نہ کرنے کا معاملہ
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS