بیروت/تل ابیب(ایجنسیاں): لبنان کے رہائشیوں نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج نے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد پہلی بار جمعہ کے روز جنوبی لبنان کے کچھ حصوں پر پمفلٹ گرائے،جن میں لوگوں کو انتباہ کیا گیا ہے کہ وہ حزب اللہ کی مدد نہ کریں۔ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی جنگ کے اگلے دن سے لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی علاقے میں اسرائیلی فوج اور حزب اللہ کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔
گروپ کا کہنا ہے کہ وہ حماس کی حمایت میں یہ کر رہی ہے۔سرحد کے قریب کفارشوبا کے ایک رہائشی نے سیکورٹی خدشات کی وجہ سے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ’جمعہ کی علی الصباح ایک ڈرون نے گاؤں پر پمفلٹ گرائے جو گھروں پر گرے۔‘ ایک اور رہائشی نے بتایا کہ ابتدا میں بہت سے پمفلٹ ہوا میں اڑائے جانے کے بعد پرچے دو بار گرائے گئے۔‘اے ایف پی نے ایسے ایک پمفلٹ کی کاپی کو دیکھا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’جنوبی لبنان کے رہائشیوں کو ہم مطلع کرتے ہیں کہ دہشت گرد حزب اللہ آپ کے گھروں اور آپ کی زمینوں میں گھس رہا ہے۔‘ ان پرچوں میں مزید کہا گیا ہے کہ ’آپ کو اپنی سلامتی کی خاطر اس دہشت گردی کو روکنا چاہیے۔‘ متن میں لبنانی عوام کو متنبہ کیا گیا کہ حزب اللہ کی مدد کرنا انہیں ’خطرے میں ڈال دے گا۔‘
مزید پڑھیں: پارلیامنٹ پر حملہ کرنے والے ملزم مہیش کمار کو پولیس تحویل میں بھیجا گیا
لبنانی سرحد کے ساتھ رہنے والوں نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں سرحدی دیہاتوں پر بمباری تیز کر دی ہے۔ اسرائیل نے حزب اللہ کے ساتھ 2006 کی جنگ کے دوران بھی جنوبی لبنان کے کچھ حصوں پرپمفلٹ گرائے تھے۔ اکتوبر میں سرحد پار سے فائرنگ کا تبادلہ شروع ہونے کے بعد سے لبنان کی سرحد پر 120 سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں جن میں سے زیادہ تر حزب اللہ کے جنگجو ہیں لیکن 3 صحافیوں سمیت ایک لبنانی فوجی اور 17 شہری بھی شامل ہیں۔