امریکی افواج کی واپسی کی طے تاریخ کے ساتھ طالبان پر اسلام آباد کا اثر ختم: وزیر اعظم

0
Image:DAWN

واشنگٹن: (یوا ین آئی) پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان سے امریکی فوج سمیت نیٹو افواج کے انخلاء کا عمل جاری رہنے اور افَغانستان پر طالبان کے بڑھتے ہوئے اثر و روسوخ کے درمیان کہا ہے کہ افغانستان سے افواج کی واپسی کے لیے تاریخ طے کرنے کے امریکی فیصلے سے طالبان پر پاکستان کا اثر معدوم ہوگیا ہے۔
وزیر اعظم پاکستان نے بدھ کے روز ریکارڈ شدہ نیو یارک ٹائمز کے دو سینئر ایڈیٹرز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں افغانستان سے امریکی فورسز کے انخلا کے بعد واشنگٹن کے ساتھ ایک نیا تعلق قائم کرنے پر زور دیا ہے۔ انٹرویو 25 جون کو اس وقت شائع ہوا تھا جب امریکی صدر جوبائیڈن نے اپنے افغان ہم منصب اشرف غنی سے وائٹ ہاؤس میں پہلی مرتبہ ملاقات کی تھی۔
ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے افغانستان کے ساتھ قریبی تعلقات استوار کرنے اور ہندوستان کے ساتھ تعلقات میں بہتری لانے کی اپنی کوششوں کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ موجودہ ہندوستانی حکومت تعلقات کو معمول پر لانے میں دلچسپی نہیں لیتی لیکن شاید دہلی میں حکومت کی تبدیلی میں مدد ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے فوج کی انخلا کی تاریخ دینے کے بعد سے طالبان پر ہمارا اثر ختم ہوگیا اور اس کی وجہ یہ ہے کہ جب امریکہ نے وہاں سے نکلنے کی تاریخ دی تو بنیادی طور پر طالبان نے فتح کا دعوی کردیا۔انہوں نے کہا کہ وہ سوچ رہے ہیں کہ انہوں نے جنگ جیت لی اور اسی وجہ سے ان پر اثر انداز کرنے کی ہماری اثر پذیری اتنی ہی کمزور ہوتی جارہی ہے جتنا وہ خود کو مضبوط محسوس کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے طالبان کو افغان امن عمل میں شامل ہونے پر راضی کرنے کے لیے اپنا اثر استعمال کیا۔انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات کرنے سے انکار کر رہے تھے لہذا پاکستان ہی نے انہیں امریکہ سے بات پر آمادہ کیا۔
مسٹر عمران خان نے کہا کہ پاکستان نے بھی طالبان رہنماؤں کو کابل میں حکومت سے بات کرنے پر راضی کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ‘واقعی! یہ ہم تھے جنہوں نے ان پر دباؤ ڈال کہ وہ افغان حکومت سے بات کریں ‘۔
تو امریکہ پاکستان تعلقات کا مستقبل کیا ہے؟ سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے جواب دیا کہ ‘اب امریکہ کے افغانستان سے چلے جانے کے بعد بنیادی طور پر پاکستان ایک مہذب تعلقات کی خواہش کرے گا، جو آپ کے دیگر ممالک کے مابین ہے اور ہم امریکہ کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ایسے تعلقات کے خواہش مند ہیں جیسے تعلقات ‘امریکہ اور برطانیہ یا امریکہ اور ہندوستان کے مابین ہیں۔مسٹر عمران خان نے کہا کہ بدقسمتی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران تعلقات قدرے دوستانہ تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘بدقسمتی سے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران تعلقات کا جھکاؤ یکطرفہ تھا، امریکہ نے محسوس کیا کہ وہ پاکستان کو امداد فراہم کررہا ہے اس لیے پاکستان وہ کرے جس کے بارے میں واشنگٹن ہدایت دے اور پاکستان نے ایسا ہی کیا اور اس کے نتیجے میں 70 ہزار پاکستانی جاں بحق ہوئے اور 120 ارب ڈالر کا معاشی نقصان ہوا کیونکہ ملک بھر میں خود کش حملے اور بم دھماکے ہوئے’۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS