نئی دہلی: (پریس ریلیز) شمال مشرقی ہندوستان کے طلباء کو اعلیٰ تعلیم کے لیے ہر سال یو جی سی کی جانب سے ایشان اُدئے نامی اِسکالرشپ دی جاتی ہے۔ اس اسکیم کی شروعات 15-2014 سے ہوئی تھی جس کے تحت معاشی طور پر کمزور اور تعلیمی میدان میں اچھی کارکردگی انجام دینے والے طلباء کو اسکالرشپ دی جاتی ہے۔ ایشان اُدئے اِسکالرشپ اسکیم کی فہرست اس سال بھی جاری کی گئی لیکن اس سال فہرست میں طلباء کے نام، مذہب اور کالجوں کے متعلق کافی بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں۔ اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) نے یو جی سی اور وزارت تعلیم سے پورے معاملے کی تفتیش کا مطالبہ کیا ہے۔
اس سال کی فہرست میں کچھ تعلیمی اداروں سے غیر معمولی تعداد میں طلباء کا اندراج ہے،جب کہ یہ ادارے نارتھ ایسٹ میں واقع ہی نہیں ہیں۔ علاوہ ازیں طلباء کے ناموں سے متعلق یہ کہ کئی طلباء کے نام اور ان کے والد کے ناموں میں بھی گڑ بری دیکھنے کو ملی۔ کئی طالبِ علم نام سے مسلمان معلوم ہوتے ہیں جبکہ والد کے نام کی شناخت ہِندو نام کے طور پر ہوتی ہے۔ اسی طرح کچھ طلباء کے نام لگاتار کئی کئی دفعہ موجود ہیں۔
اس ضمن میں ایس آئی او نے یو جی سی اور وزارت تعلیم کے نام ایک خط لکھا۔ ساتھ ہی ایس آئی او کے ایک وفد نے یو جی سے کے جوائنٹ سیکرٹری جناب سریندر سنگھ سے ملاقات کر چند مطالبات کئے کہ معاملے کی مکمل اور بروقت تفتیش ہو تاکہ ان گڑبڑیوں کی اصل وجہ معلوم ہوسکے۔ ساتھ ہی اس میں ملوث تمام کالجوں، تعلیمی اداروں، عملے اور عہدیداروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ اگر کوئی بدعنوانی پائی جاتی ہے تو فوجداری کارروائی کی جائے۔
ایس آئی او نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ جتنی جلدی ممکن ہو نئی فہرست جاری کی جائے۔ نیز ایشان اُدئے اسکالرشپ کے انتخاب کے عمل کو زیادہ منظم، شفاف اور میرٹ پر مبنی بنایا جائے۔
ایس آئی او کے نیشنل سیکرٹری رمیز ای کے نے کہا، “یو جی سے کے افسران نے ہمیں بتایا کہ اُنہوں نے ان بے ضابطگیوں کے منظرِ عام پر آنے کے بعد اسکالرشپ کی رقم روک دی ہے اور معاملے میں تفتیش کا آغاز کیا ہے۔ اُنہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ پورے معاملے میں شفافیت کے ساتھ ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔”