نئی دہلی (یو این آئی) سابق کانگریسی صدر راہل گاندھی نے سرحد پر چینی فوجوں کے قبضے کے سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی پر حملہ کرتے ہوئے آج کہا کہ حکومت کو بتانا چاہئے کہ اس کے پاس ان کو بھگانے کی کوئی حکمت عملی ہے یا اسے 'آسمانی واقعہ' بتاکر چھوڑدینے کا منصوبہ ہے ۔ مسٹر گاندھی نے ٹویٹ کیا ، "چین نے ہماری سرزمین پر قبضہ کر لیا ہے ۔ حکومت ہند کا اس زمین کو واپس لانے کا کیا منصوبہ ہے یا پھر اسے کسی 'بھگوان کا واقعہ ایکٹ آف گاڈ بتاکر نظرانداز کیا جارہا ہے ۔ کانگریس نے بھی اپنے سرکاری ٹوئیٹر ہینڈل پر چینی فوج کی موجودگی پر حکومت پر حملہ کیا اور کہا کہ "چین سرحد پر تناؤ میں مسلسل اضافہ کررہا ہے ۔" چین نے 50000 فوج ، 150 طیارے ، ٹینک اور میزائل تعینات کیے ہیں۔ چین کی دھمکی پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی خاموشی مشکوک ہے اور ملک پوچھ رہا ہے کہ بی جے پی کی سرخ آنکھ کہاں ہے؟ " پارٹی نے ایک اور ٹویٹ میں کہا ، "سرحد پر تناؤ کے درمیان سابقہ صورتحال کو دوبارہ بحال کئے بغیر بی جے پی حکومت کی چین کے ساتھ بات چیت کا کوئی جواز نہیں ہے ۔" ہندوستان -چین مذاکرات میں صورت حال کی بحالی کا کوئی ذکر نہ ہونا، بی جے پی کی پول کھول رہا ہے ۔ بی جے پی کی پالیسیوں نے ملک کو سفارتی طور پر کمزور کیا ہے ۔ پینگونگ تسو کے کنارے پر ہندوستانی فوج اور پی ایل اے آرمی آمنے سامنے ہیں لیکن کوئی ہماری سرحد پر میں داخل ہوا ہے ، حکومت اسے قبول کرنے کو تیار نہیں ہے ۔
ادھر کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت مستقبل کے حوالے سے متفکر بے روزگار نوجوانوں کی بات سننے کو تیار نہیں ہے لیکن ملک کے نوجوان واجب بات کہہ رہے ہیں اور وہ ان نوجوانوں کی بات کی حمایت کرتی ہے ۔ محترمہ واڈرا نے کہا،‘اسٹاف سلیکشن کمیشن (ایس ایس سی) کا امتحان دینے والے طلبہ نے امتحان کے عمل، تمام مرحلے ، فائینل ریزلٹ کو کیلینڈر پر مبنی طے شدہ وقت میں مکمل کرنے سمیت کئی اچھے مشورے دیے ہیں’۔ حکومت نے ان مشوروں پر غور و خوض کرنے کی درخواست کرتے ہوئے انہوں نے کہا،‘ قومی یومِ روزگار جیسے اختراعی ڈھنگ سے اپنی بات رکھنے والے نوجوانوں کو ہماری حمایت ہے ۔ حکومت کو بھی نوجوانوں کی بات سننی چاہیے ۔