نفلی صدقات میں سب کو شامل کریں

0

محمد صابر حسین ندوی
مسلمانوں کا ایک امتیازی نشان یہ بھی ہے کہ وہ دولت و ثروت کے غلام نہیں بنتے۔ وہ مادیت کے جال میں پھنس کر اللہ تعالی کے حقوق کو نہیں بھولتے۔اسی طرح وہ محنت، مزدوری اور تمام توانائی لگا کر جو کچھ بھی دولت پاتے ہیں انہیں اللہ تعالی کی ہی دَین مانتے ہیں۔ اس کا عطیہ، تحفہ اور انعام مان کر اسے لوگوں تک پہنچانے، اس میں واجبی حقوق کی ادائیگی اور ساتھ ہی نفلی صدقات میں بھی پیش رفت کرتے ہیں۔ اسی لئے بلامبالغہ کہا جا سکتا ہے کہ دنیا بھر میں صرف مسلمان ہی ایک ایسی امت ہے جو فی سبیل اللہ مال لٹاتے ہیں۔ ضرورت مندوں کی ضرورت اور حاجت مندوں کی حاجت روائی کرتے ہیں۔ لطف کی بات یہ ہے کہ دنیا کی خواہش، مفاد، غرض کے بغیر محض رضائے الٰہی کیلئے خون پسینے کی کمائی لٹادیتے ہیں۔ ان کے برعکس دنیا پسند اور حب جاہ میں چور منفعت کے غلام ہوتے ہیں۔ وہ خودغرضی کے علاوہ کچھ نہیں سوچتے بلکہ اگر وہ رضاکارانہ خرچ کرتے بھی ہیں تب بھی سیاست، مطلب اور غرض نہیں بھولتے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی امداد کے باوجود لوگوں کا بھلا کم خودان کا فائدہ زیادہ ہوتا ہے۔ جبکہ مسلمانوں میں یہ جذبہ پیدا کیا جاتا ہے کہ اصل رضا اللہ تعالی کی ہے۔ اگر دولت خرچ کرنی ہے، نفلی عبادتیں انجام دینی ہیں تو صرف اور صرف اللہ رب العزت کی خوشنودی ہی پیش نظر رہنی چاہیے۔

مسلمانوں کے اندر جسمانی، روحانی عبادت کے ساتھ ساتھ مالی عبادت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ غور کرنے کی بات ہے کہ اگر یہ نفلی عبادت برادران وطن تک بھی پہنچے تو کیا خوب اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا ذریعہ ہو۔ خاص طور پر کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دور میں اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔

اگر دنیاوی مفاد کو اہمیت دی گئی تو قیامت کے دن یہی خرچ کی گئی دولت منہ پر مار دی جائے گی اور انہیں ثواب کے بجائے عقاب کے مراحل سے گزارا جائے گا۔ اسلام نے مسلمانوں پر زکوٰۃ فرض کی ہے جو امراء سے لیکر فقراء کو دی جاتی ہے۔ یہ ایک لازمی عبادت ہے اور بہت سی شرائط کے ساتھ کل مال کا چالیسواں حصہ نکالا جاتا ہے مگر اس کے علاوہ نفلی عبادت کے طور پر صدقات و خیرات ادا کرنے کی بھی ترغیب دی جاتی ہے۔ بالخصوص رمضان المبارک کے موسم بہار میں اس صنف کے اندر بھی بڑھوتری دیکھی جاتی ہے۔ چنانچہ مسلمانوں کے اندر جسمانی، روحانی عبادت کے ساتھ ساتھ مالی عبادت میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے۔ غور کرنے کی بات ہے کہ اگر یہ نفلی عبادت برادران وطن تک بھی پہنچے تو کیا خوب اسلام کی تبلیغ و اشاعت کا ذریعہ ہو۔ خاص طور پر کرونا وائرس اور لاک ڈاؤن کے دور میں اس کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے۔ جب سیاستدانوں نے سیاست میں مصروف ہو کر عوام کو خوفناک مرحلہ میں تڑپتا اور سسکتا چھوڑ دیا ہے۔ الحمد للہ اس طرف مسلم قوم کی نگاہ ہے، مسلمان لگاتار نیکی اور نفلی مالی عبادت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ اس میں مزید تیزی کی ضرورت ہے اور اہل خیر کی توجہ مبذول کروانے کی ضرورت ہے تاکہ اسلامی اخلاق، ہمدردی و مواسات کی تبلیغ ہو اور نور الہی سے انسانیت منور ہوجائے۔ ۔nnn

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS