واشنگٹن:گزشتہ ہفتہ عراق میں امریکی فوج پر کیے گئے میزائل حملے کے جواب میں امریکہ نے جمعہ کے روز ایران پر مزید تعزیرات عائد کر دی ہیں جبکہ امریکہ نے اس بات کی دھمکی دی ہے کہ اگر ایران ’دہشت گردی کی کارروائیوں‘ سے باز نہ آیا تو اس کی معیشت کو کمزور کرنے کا مزید اقدام کیا جائے گا۔
وہائٹ ہاو¿س میں ایک اخباری کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خزانہ اسٹیو منوشن نے کہا کہ نئی پابندیوں میں ایران کی تعمیرات، پیداوار، کان کنی اور ٹیکسٹائل کی صنعتوں کو ہدف بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعزیرات میں ایرانی اہلکاروں کو بھی ہدف بنایا گیا ہے جن کے بارے میں امریکہ کا کہنا ہے کہ وہ 8 جنوری کے میزائل حملوں میں ملوث تھے جن میں عراق کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا جہاں امریکی فوجی تعینات ہیں۔ ایرانی حملے امریکہ کی جانب سے ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈر کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے لیے کیے گئے تھے۔ صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ سمجھتی ہے کہ ان نئی تعزیرات کے نتیجے میں ایران نئے جوہری معاہدہ پر مذاکرات کے لیے مجبور ہو جائے گا جس سے ایران کی جانب سے میزائل تشکیل دینے کے پروگرام کی سطح میں کمی آئے گی اور مشرق وسطیٰ میں ملیشیاو¿ں کی حمایت میں کمی ہو گی۔
منوشن نے یہ اعلان امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے ہمراہ اخباری کانفرنس میں کیا۔ پومپیو نے کہا کہ ’ہم چاہتے ہیں کہ ایران ایک عام ملک کا انداز اپنائے۔‘ پومپیو نے کہا کہ ایران کی اعلیٰ قومی سکیورٹی کونسل کے سیکریٹری اور ایران کی فوج کے معاون چیف آف اسٹاف ان سینئر اہلکاروں میں شامل ہیں جنہیں تعزیرات میں ہدف بنایا گیا ہے۔ پومپیو نے کہا کہ ’ہم ایران کی سکیورٹی کی داخلی تنظیم کے محور کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘ ٹرمپ نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ امریکہ نے ڈرون کارروائی میں قاسم سلیمانی کو نشانہ بنایا تھا کیونکہ وہ بغداد میں امریکی سفارت خانہ کو تباہ کرنے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔
ایران پر امریکہ کی مزید پابندیاں عائد
سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
Click 👉 https://bit.ly/followRRS