انڈین فوجیوں کو ملک سے نکال دیں گے: مالدیپ صدر

0

مالدیپ کے نو منتخب صدر محمد معیزو نے کہا ہے کہ ’اُن کی حکومت ملک کے سٹریٹجک اہمیت والے علاقے سے انڈین فوج کو واپس بھیجنے کے عزم کا اعادہ کرتی ہے۔‘

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعے کو صدر منتخب ہونے کے بعد اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کی تقریب کے دوران محمد معیزو نے قوم سے پہلے خطاب میں کہا کہ وہ انتخابی مہم میں کیے گئے وعدے پورے کریں گے۔

45 سالہ محمد معیزو نے اپنی انتخابی مہم کے دوران اعلان کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آ کر ملک سے انڈین فوج کو بے دخل کریں گے۔

مالدیپ کے صدر کی تقریب حلف برداری کھلے میدان میں منعقد کی گئی جو کو ٹی وی پر براہ راست نشر کیا گیا۔ صدر محمد معیزو سے ملک کے چیف جسٹس احمد عدنان نے حلف لیا۔

صدر محمد معیزو نے کہا کہ ’مالدیپ میں کوئی غیرملکی فوج نہیں رہے گی۔‘ان کا کہنا تھا کہ ’جب معاملہ ہماری سلامتی کا ہوگا تو میں ایک ریڈ لائن لگاؤں گا۔ مالدیپ دوسرے ملکوں کی ریڈ لائن کا بھی احترام کرے گا۔‘

قبل ازیں مالدیپ کے صدر نے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ اُن کی یہ نیت نہیں کہ انڈین افواج کو واپس بھیج کر اُس کی جگہ چینی افواج سے علاقائی توازن قائم کرنے کی کوشش کریں۔

محمد معیزو جو مالدیپ کے دارالحکومت مالے شہر کے میئر اور سات برس تک تعمیراتی وازرت کے وزیر بھی رہے ہیں۔ انہوں نے اس سے پہلے کہا تھا کہ وہ چین سے مضبوط تعلقات کے خواہاں ہیں۔

خیال رہے کہ چین کی حکومت مالدیپ میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کرتی ہے۔

مالدیپ نے برطانیہ سے سنہ 1965 میں آزادی حاصل کی تھی اور محمد معیزو ملک کے آٹھویں صدر ہیں جو ستمبر میں ہونے والے انتخابات میں منتخب ہوئے تھے۔ چین کے حامی سابق صدر کو کرپشن کے الزامات پر سزا کا سامنا ہے۔

نومنتخب صدر کی تقریب حلف برداری میں چین اور انڈیا کے اعلیٰ سطح کے وفود شریک تھے۔ تقریب میں بنگلہ دیش، سری لنکا اور دی شیلز کے حکام نے شرکت کی۔

مالدیپ کو جنوبی ایشیا میں سیاحت کے لیے سب سے مہنگا ملک سمجھا جاتا ہے جہاں کے ساحل سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔

مزید پڑھیں: غزہ کی پٹی پر کل رات بھر بمباری کا سلسلہ جاری رہا، 26 شہری لقمہ اجل

مالدیپ اب جیوپولیٹیکل ہاٹ سپاٹ بھی چکا ہے۔ مالدیپ کے ساحلوں کے قریب سے مشرقی سے مغربی دنیا جانے والی گلوبل شپنگ گزرتی ہے۔ جزائر پر مشتمل اس ملک کے ساحل سمندری حدود 800 کلومیٹر تک پھیلے ہوئے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ہمارے ساتھ جڑنے کے لیے یہاں کلک کریں۔ Click 👉 https://bit.ly/followRRS